یوم خواتین __ 8 مارچ 2021

سیما علی

لائبریرین
ماشاء اللہ،محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
جی بٹیا چھوٹے بچوں کے ساتھ بڑا مشکل وقت دیکھا ہماری والدہ کا ساتھ نہُ ہوتا تو بہت مشکل تھا یہ ؀
چاہتا ہوں میں منیرؔ اس عمر کے انجام پر
ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو
پروردگار ہماری اماّں کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں آمین!!!!
 

اے خان

محفلین
جی بٹیا چھوٹے بچوں کے ساتھ بڑا مشکل وقت دیکھا ہماری والدہ کا ساتھ نہُ ہوتا تو بہت مشکل تھا یہ ؀
چاہتا ہوں میں منیرؔ اس عمر کے انجام پر
ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو
پروردگار ہماری اماّں کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں آمین!!!!
آمین
 

سید عمران

محفلین
ملک کی آدھی آبادی کو گھروں میں بٹھا کر کھلانے کے معاشی اثرات آپ اپنے معاشرہ میں بڑھتی مہنگائی، مفلسی کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔
کیا روزگار کے اتنے ذرائع ہیں کہ ہر فرد کو کھپا سکیں؟؟؟
ابھی تو مردوں کو ہی روزگار میسر نہیں۔۔۔
پہلے آپ مردوں کو کام دھندے سے لگادیں پھر آگے کی سوچیے گا۔۔۔
ویسے کیا آپ کو عورت کی راحت رسانی مقصود نہیں جو اسے محنت مزدوری پر لگانے کی فکر میں غلطاں پھرر ہے ہیں؟؟؟
 

سیما علی

لائبریرین
آپ کو عورت کی راحت رسانی مقصود نہیں جو اسے محنت مزدوری پر لگانے کی فکر میں غلطاں پھرر ہے ہیں؟؟؟
بخدا آپ نے ہمارے دل سے نکلی بات کہی جب ہماری بڑی بیٹی نے ہم سے مشورہ کیا کہ ماں بہت مشکل ہوگیا ہے دو بچوں کے ساتھ نوکری سنبھالنا اور اور دونوں دیر سے آتے ہیں مہدی کہہ رہے ہیں سبین نوکری چھوڑ دو تو ہم نے فوراًُ کہا کہ بالکل صحیح کہہ رہے بچوں سے زیادہ ضروری کچھ نہیں قعطناً سوچنے کی ضرورت نہیں اللّہُ کا نام لیکر ریزاین کر دو !!!ماشاء سب ٹھیک ہے اور ماشاءاللّہ خیر سے اللّہ نے اُنکے شوہر کے رزق میں اُتنا ہی اضافہ فرما دیا جتنی اُنکی سیلیری تھی بس ضرورت توکل کی ہے ۔۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

سید عمران

محفلین
ایک طرف عورت کو مرد کی برابری کی تعلیم دینی ہے تو دوسری طرف اسے مرد کی برابری کا کام کرنے نہیں دینا۔ ایسا کیسے؟ یا آپ شروع سے ہی عورت اور مرد کی تعلیم میں فرق رکھیں تاکہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ مخصوص شعبہ جات کے علاوہ کہیں کام نہ کر سکے۔ اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو عورت کو اپنی تعلیمی قابلیت کے مطابق کام کرنے سے مت روکیں۔ معیار تو کم از کم ایک رکھیں۔
کیا تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف جاب کرنا، محنت مزدوری کرنا ہے؟؟؟
واقعی، آج کل کی ‘‘اسٹڈی‘‘ میں صرف یہی ہوتا ہے۔۔۔
ورنہ تعلیم تو نام تھا اچھے اخلاق کا، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کا، بڑوں کی تعظیم کا، چھوٹوں کی تربیت کا، سوچ و خیال کو روشن اور ظرف کو وسیع کرنے کا۔۔۔
لیکن آپ کا نظریہ صحیح ہے، آج کل لوگ صرف پیسہ کمانے کے لیے پڑھتے ہیں۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ معاشرہ میں کتابی جانوروں کی بہتات ہوگئی اور انسان کمیاب ہوگئے!!!
 

سید عمران

محفلین
جتنا عورت کو مغربی معاشرے نے ذلیل کیا وہ اب ڈھکی چھپی بات نہیں
یا عورت نے خود اپنے کو اس حال تک پہنچایا ہے۔۔۔
ذرا معلوم کریں کہ مغرب میں عورت کی اکثریت زندگی گزارنے کے لیے بوائے فرینڈز پر کیسا انحصار کرتی ہے۔۔۔
مکمل آزادی انہیں ابھی بھی نہیں ملی۔۔۔
ایک چھوڑ دوسرے کو پکڑ۔۔۔
پھر یہ بھی معلوم کریں کہ وہاں کی عورت ہر رات اس کا بستر گرم کرنے کے باوجود اس کی نظروں میں عزت کا مقام کیوں نہیں بنا سکی؟ وہ اپنے بوائے فرینڈز کے ہاتھوں روزانہ کس بری طرح پٹتی ہے، اسے اپنے منہ پر کیسے گھونسے مکے کھانے پڑتے ہیں، کمر پر کیسی زوردار لاتیں وصول کرنی پڑتی ہیں، لہولہان ہونا پڑتا ہے، ان کے لیے ان کے بوائے فرینڈز تذلیل کے لیے ’’بچ‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں، وہاں اس عورت کو عزت دے کر ان کے کوئی ناز نخرے نہیں اٹھائے جاتے، ہمارے یہاں کی طرح انہیں کوئی مرد عید بقرہ عید اور شادی بیاہ کی شاپنگ کرانے کے لیے ان کے ساتھ بازاروں میں مارا مارا نہیں پھرتا۔ وہاں عورت پر تشدد اور مار پٹائی کے واقعات اکادکا نہیں ہیں گرل فرینڈز کی اکثریت روزانہ اس ظلم کاشکار ہوتی ہے۔ گھر کے اندر بھی ایسا پٹتی ہے کہ ہمارے یہاں لوگ جانوروں کو نہیں مارتے اور دن دیہاڑے فٹ پاتھوں پر بھی ایسا پٹتی ہے کہ کوئی اسے بچانے نہیں آتا۔۔۔
اس کے بعد یہ معلوم کریں کہ عورت کی اتنی عام دستیابی کے باوجود وہاں ریپ عام کیوں ہے۔ ہر دس میں سے کتنی عورتیں ریپ کا شکار ہونے سے بچی ہوئی ہیں؟؟؟
اس کے بعد یہ معلوم کریں کہ وہاں کے مرد عورت کو کتنی کم عمری سے بے لباس کرنے اور اس کی عصمت سے کھیلنے کے شوقین ہیں۔۔۔
جب یہ سب معلوم کرلیں تو آخر میں یہ بھی معلوم کریں کہ جس مرد کے لیے عورت نےبچپن سے ہی کپڑے اتار دئیے اسی مرد، اسی بوائے فرینڈز کے ہاتھوں وہاں اس عورت کا قتل عام اس قدر عام کیوں ہے۔۔۔
یہاں کے کالے میلے فیمنسٹ کیا اپنی عورتوں کے ساتھ وہی سلوک کروانا چاہتے ہیں۔۔۔
جب ان کے جیسے بنیں گے، ان کی راہ پر چلیں گے تو ان کے جیسے پورے ثمرات بھی ملیں گے۔۔۔
ایسا نہیں ہوگا کہ میٹھا میٹھا ہی ہپ ہپ ہوگا۔ ایک دن وہ مرحلہ بھی آئے کہ کڑوا کڑوا بھی نگلنا ہوگا، کیوں کہ اس کے سوا پیچھے ہٹنے کے لیے کوئی راستہ نہیں بچا ہوگا!!!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یا عورت نے خود اپنے کو اس حال تک پہنچایا ہے۔۔۔
ذرا معلوم کریں کہ مغرب میں عورت کی اکثریت زندگی گزارنے کے لیے بوائے فرینڈز پر کیسا انحصار کرتی ہے۔۔۔
مکمل آزادی انہیں ابھی بھی نہیں ملی۔۔۔
ایک چھوڑ دوسرے کو پکڑ۔۔۔
پھر یہ بھی معلوم کریں کہ وہاں کی عورت ہر رات اس کا بستر گرم کرنے کے باوجود اس کی نظروں میں عزت کا مقام کیوں نہیں بنا سکی؟ وہ اپنے بوائے فرینڈز کے ہاتھوں روزانہ کس بری طرح پٹتی ہے، اسے اپنے منہ پر کیسے گھونسے مکے کھانے پڑتے ہیں، کمر پر کیسی زوردار لاتیں وصول کرنی پڑتی ہیں، لہولہان ہونا پڑتا ہے، ان کے لیے ان کے بوائے فرینڈز تذلیل کے لیے ’’بچ‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں، وہاں اس عورت کو عزت دے کر ان کے کوئی ناز نخرے نہیں اٹھائے جاتے، ہمارے یہاں کی طرح انہیں کوئی مرد عید بقرہ عید اور شادی بیاہ کی شاپنگ کرانے کے لیے ان کے ساتھ بازاروں میں مارا مارا نہیں پھرتا۔ وہاں عورت پر تشدد اور مار پٹائی کے واقعات اکادکا نہیں ہیں گرل فرینڈز کی اکثریت روزانہ اس ظلم کاشکار ہوتی ہے۔ گھر کے اندر بھی ایسا پٹتی ہے کہ ہمارے یہاں لوگ جانوروں کو نہیں مارتے اور دن دیہاڑے فٹ پاتھوں پر بھی ایسا پٹتی ہے کہ کوئی اسے بچانے نہیں آتا۔۔۔
اس کے بعد یہ معلوم کریں کہ عورت کی اتنی عام دستیابی کے باوجود وہاں ریپ عام کیوں ہے۔ ہر دس میں سے کتنی عورتیں ریپ کا شکار ہونے سے بچی ہوئی ہیں؟؟؟
اس کے بعد یہ معلوم کریں کہ وہاں کے مرد عورت کو کتنی کم عمری سے بے لباس کرنے اور اس کی عصمت سے کھیلنے کے شوقین ہیں۔۔۔
جب یہ سب معلوم کرلیں تو آخر میں یہ بھی معلوم کریں کہ جس مرد کے لیے عورت نےبچپن سے ہی کپڑے اتار دئیے اسی مرد، اسی بوائے فرینڈز کے ہاتھوں وہاں اس عورت کا قتل عام اس قدر عام کیوں ہے۔۔۔
یہاں کے کالے میلے فیمنسٹ کیا اپنی عورتوں کے ساتھ وہی سلوک کروانا چاہتے ہیں۔۔۔
جب ان کے جیسے بنیں گے، ان کی راہ پر چلیں گے تو ان کے جیسے پورے ثمرات بھی ملیں گے۔۔۔
ایسا نہیں ہوگا کہ میٹھا میٹھا ہی ہپ ہپ ہوگا۔ ایک دن وہ مرحلہ بھی آئے کہ کڑوا کڑوا بھی نگلنا ہوگا، کیوں کہ اس کے سوا پیچھے ہٹنے کے لیے کوئی راستہ نہیں بچا ہوگا!!!
یقیناً ایسا ہی ہے، کوئی بھی عمل یا کوئی بھی فکر جب کسی معاشرے میں جاتی ہے وہ اپنے ساتھ اپنے تمام سائیڈ ایفکٹس کو بھی ساتھ لے کر جاتی ہے، اس میں پک اینڈ چوز چل ہی نہیں سکتا ہے کیونکہ یہ ایک مکمل پیکج ہے لینا ہے تو لو یا پھر چھوڑ دو
ایسا ہرگز ہرگز ہرگز نہیں ہو سکتا کہ عریانی ہو زنا عام ہو اور اس پر لواطت کو جائز گردانا جائے اور پھر اس کے بعد خاندان کا ادارہ بھی محفوظ رہے
 

سید عمران

محفلین
ہمارے یہاں کی عورت مغرب کی عورت سے ہزار نہیں لاکھ درجہ بہتر ہے، ماں، بیوی، بہن، بیٹی کی صورت میں عزت و محبت کا وہ مقام رکھتی ہے کہ اس کی طرف اٹھنے والی ہر میلی نظر پر اس کے مرد مرنے مارنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔۔۔
مغربی عورت کی طرح نہیں کہ وہ دوسرے مردوں کے ہاتھوں ذلیل اور بے لباس ہوہوکر آخر میں قتل ہوجاتی ہے۔ اور اسے بچانے بھی کوئی نہیں آتا، اس لیے کہ فیمنسٹوں کے بچھائے گئے جال میں پھنس کر وہ اپنے محافظ مردوں کو دور کہیں چھوڑ آئی ہوتی ہے!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
یقیناً ایسا ہی ہے، کوئی بھی عمل یا کوئی بھی فکر جب کسی معاشرے میں جاتی ہے وہ اپنے ساتھ اپنے تمام سائیڈ ایفکٹس کو بھی ساتھ لے کر جاتی ہے، اس میں پک اینڈ چوز چل ہی نہیں سکتا ہے کیونکہ یہ ایک مکمل پیکج ہے لینا ہے تو لو یا پھر چھوڑ دو
ایسا ہرگز ہرگز ہرگز نہیں ہو سکتا کہ عریانی ہو زنا عام ہو اور اس پر لواطت کو جائز گردانا جائے اور پھر اس کے بعد خاندان کا ادارہ بھی محفوظ رہے
جی بالکل عورت کو مغرب میں بھی آزادی کہاں ملی؟؟؟
مرد کے آسرے پر تو وہ اب بھی ہے، ایک شیلٹر، ایک سائبان حاصل کرنے کے لیے وہ آج بھی مرد کی محتاج ہے، اسی لیے اسے ہر وقت بوائے فرینڈز کا سہارا چاہیے، ایک چھوڑ دیتا ہے تو دوسرے کی تلاش میں سرگرداں رہتی ہے۔۔۔
ہمارے یہاں کی عورت آج بھی عزت بچا کر اپنے گھر میں بیٹھی ہے، اپنے باپ بھائیوں بیٹے پوتوں کے ساتھ بھرپور عزت و احترام سے پورے لباس میں عفت سے زندگی گزارتی ہے۔۔۔
نہیں معلوم یہ نالائق لوگ اسے کیوں ورغلا رہے ہیں؟؟؟ اسے کون سا کیرئیر پاتھ دینا چاہ رہے ہیں جہاں نہ نواسوں کا گزر ہے نہ پوتوں کا ذکر ہے، بے لباسی ہی بے لباسی ہے، ذلت ہی ذلت اور گمراہی ہی گمراہی ہے۔۔۔
جنت کے مزے چھوڑ کر دربدر سینکڑوں مردوں کا بستر گرم کرنا اس کا مقدر ہے۔۔۔
آخ تھو۔۔۔
سوچ کر بھی کراہیت آتی ہے اور اس کا تذکرہ کرتے بھی!!!
 
ہمارے یہاں کی عورت مغرب کی عورت سے ہزار نہیں لاکھ درجہ بہتر ہے، ماں، بیونی، بہن، بیٹی کی صورت میں عزت و محبت کا وہ مقام رکھتی ہے کہ اس کی طرف اٹھنے والی ہر میلی نظر پر اس کے مرد مرنے مارنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔۔۔
مغربی عورت کی طرح نہیں کہ وہ دوسرے مردوں کے ہاتھوں ذلیل اور بے لباس ہوہوکر آخر میں قتل ہوجاتی ہے۔ اور اسے بچانے بھی کوئی نہیں آتا، اس لیے کہ فیمنسٹوں کی بچھائے گئے جال میں پھنس کر وہ اپنے محافظ مردوں کو دور کہیں چھوڑ آئی ہوتی ہے!!!
بالکل درست فرمایا آپ نے۔ہمارے یہاں کسی اکیلی لڑکی کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے تو انسانیت اور ہمدردی کے انبار لگ جاتے ہیں،جبکہ انہیں گرا ہوا دیکھ کر کوئی اٹھانے کی کوشش نہیں کرتا جنہیں ہم کاپی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
Top