سیما علی

لائبریرین
ثمرین آپا جو خطاب عامر گولڑوی نے دیا ہے ۔کو کہا جائے کہ اچھی سی چائے پلا دیں ۔۔۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 

سیما علی

لائبریرین
پیراڈائز پوائنٹ کراچی!!!!یہ بھی خوبصورت ساحل ہے۔ ماضی میں یہاں تاریخی محراب والی چٹان تھی جو اب ٹوٹ چکی ہے۔ یہاں غروب آفتاب کا منظر دل کش ہوتا ہے۔ یہاں مچھلی پکڑنے کا بھی اپنا ہی مزہ ہے۔ گہرے پانی کی بدولت یہاں کثیر تعداد میں بآسانی مچھلیاں پکڑی جا سکتی ہیں۔
سید عاطف علی بھیا نے ذکر کیا تھا۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
بٹیا گل پوچھ رہیں تھیں ۔۔
دودریا!!!!!کراچی کے بسنے والے اپنے خوبصورت ساحلوں پرناز کرتے ہیں۔ دو دریا پر آپ ٹھاٹھیں مارتی موجیں، عمدگی اور خوبصورتی سے سجی کھانے کی میزیں ایک ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔مشہور ریسٹورنٹس اسی جگہ موجود ہیں اور اگر آپ ٹیرس پر میز بک کروائیں تو اس مقام کی خوبصورتی سے مزید لطف اٹھا سکتے ہیں۔ چاند کی روشنی ، ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں میں ایک عمدہ کھانا یقینا ایک ناقابلِ بیان حد تک خوبصورت احساس ہے۔ جس کا اندازہ وہاں جاکر ہی لگایا جا سکتا ہے۔
 
یہ لیجیے ہمارا سلام قبول کیجیجے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اللہ رب العزت اپنی رحمتوں، برکتوں اور نعمتوں کا نزول فرمائے۔آمین
 

سیما علی

لائبریرین
نارتھ کراچی میں ہے ۔
کہانی نارتھ کراچی کے انڈہ موڑ کی بات اتنی سی ہے کہ اس موڑ پر ایک بیضوی شکل کا چوک تھا، لہذا بس کنڈیکٹروں نے اس چوک کو انڈہ موڑ کا نام دے دیا ہے اور اب یہ نام اس موڑ کے ارد گرد واقع مختصر علاقے کی شناخت بن چکا ہے۔ جس دوسرے مقام کا تذکرہ ہونا چاہئے اس کا تعلق بھی نارتھ کراچی سے ہے۔ دراصل یہ علاقہ شہر کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں نسبتاً نیا ہے جو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے والی آبادیوں کے ساتھ وقفہ وقفہ سے آباد ہوا۔



اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 

سیما علی

لائبریرین
مچھر کالونی، بھی ہے کراچی میں ۔۔
دراصل ان مقامات میں سے زیادہ تر کے نام بسوں اور منی بسوں کے کنڈیکٹروں کی عطا ہیں۔ جسے ان حضرات کی پیشہ وارانہ مجبوری بھی کہا جاسکتا ہے۔ قصہ یہ ہے کہ کراچی میں بسیں اور منی بسیں مقررہ اسٹاپوں کے علاوہ بھی روک لی جاتی ہیں۔ مثلاً چلتی ہوئی بس کے کنڈیکٹر کو جہاں بھی کسی مسافر نے رکنے کا اشارہ کیا وہ وہیں بس کے دروازے پر ’دھپ‘ سے ہاتھ مار کر ’روکو استاد‘ کی صدا لگا دے گا اور یہ آواز سنتے ہی استاد یعنی ڈرائیور کا پاؤں آناً فاناً بریک پر جالگے گا۔
یہ غیر مقررہ اسٹاپ وقت کے ساتھ ساتھ باقاعدہ سٹاپ بن جاتے ہیں اور اب اس نومولود سٹاپ کا نام رکھنا بھی ان کنڈیکٹر صاحب کی ذمہ داری بن جاتی ہے۔ لہذا وہ اس اسٹاپ کے ارد گرد نظر دوڑاتے ہیں اور جو بھی قابل ذکر شے انہیں بھا جائے، اس سے سٹاپ کو منسوب کردیتے ہیں۔
کراچی میں کچی آبادیاں کسی نام کے بغیر بستی چلی گئیں۔ جنہیں بعد ازاں اس جگہ کی کسی قابلِ ذکر شے کی بنا پر کوئی نام ملا۔ مثلاً شہر کے مختلف علاقوں میں مچھر کالونی کے نام سے چار آبادیاں ہیں، یہ نام انہیں مچھروں کی بہتات کی وجہ سے ملا۔
 

سیما علی

لائبریرین
لانڈھی کی گیدڑ کالونی کا سرکاری نام اگرچہ نیو مظفرآباد ہے مگر آج بھی اسے برسوں قبل ملنے والے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ایک زمانہ میں اس علاقے میں گیدڑوں کی ایک بہت بڑی تعداد تھی۔ جن کی آوازوں سے یہ علاقہ گونجتا تھا، یوں اس کا نام گیدڑ کالونی پڑگیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
گیدڑ کالونی لانڈھی ہی کی بھینس کالونی کو اسمِ بامسمی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہ دودھ کا کاروبار کرنے والوں کی بستی ہے جہاں ہر طرف بھینسوں کے باڑے نظر آتے ہیں۔ بھینسوں کی بھیں بھیں اور فضا میں بسی بھوسے اور گوبر کی بو سونگھنے کے بعد کوئی بھی شخص اس آبادی کو بھینس کالونی کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دے سکتا۔
 

سیما علی

لائبریرین
کریلا موڑ بھی ہے نارتھ کراچی میں ۔۔۔بد نما ناموں کے اس سلسلہ میں چڑ کو امر کردینے کی ایک مثال نارتھ کراچی کا کریلا موڑ ہے۔ اس مقام پر ایک سبزی فروش اپنا ٹھیلا لےکر کھڑا ہوتا تھا جسے لوگ کریلا کہہ کر چھیڑتے تھے۔ اس سبزی فروش کے انتقال کے بعد اس جگہ کو اسی سبزی فروش سے منسوب کردیا گیا اور یہ کریلا اسٹاپ موڑ ہوگیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
قاعدے کےحساب سے خاموش کالونی کے مکین اتنا ہی بولتے ہیں جتنا شہر کے دوسرے علاقوں کے باسی، ہاں عرصہ قبل یہاں چھوٹی سی آبادی ہونے کی وجہ سے زندگی کی گہما گہمی ناپید تھی۔ لہذا کنڈیکٹروں کی لغت میں یہ بستی خاموش کالونی قرار پائی۔
 

سیما علی

لائبریرین
فوارہ چوک وسطی کراچی شہر کی ایک بڑی پہچان ہے۔۔عبداللہ ہارون روڈ اور وکٹوریہ روڈ پر کراچی کے پہلے چرچ ہولی ٹرینیٹی کے قریب سفید سنگ مرمر سے تعمیر شدہ چوک پر فوارے اور اس سے نکلنے والی پانی کی دھار کا تو نام و نشان نہیں البتہ چاروں طرف واضح طور پر تحریر ہے کہ ’سترہویں صدی کی مغلیہ بارہ دری، مریم عبداللہ اور ارشد عبداللہ کے نام وقف کی جاتی ہے۔لیکن اب یہ اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں ۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
غروب ہونے والا ہے سورج تھوڑی دیر میں ۔۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20​

 
Top