عین الیقین کے لیے ظاہراََ آنکھ کو ہونی ضروری نہیں ہے۔


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
سلما ستارہ
کسی دور میں اردو زبان نہ ہی آتی تھی ہمیں ارے آتی تو اب بھی نہیں اور نہ ہی پسند تھی ہاں پسند تو اب بہت ہے خود سے بھی بڑھ کر کیونکہ خود میں کچھ پسند کرنے جیسا ہے ہی نہیں۔

ہمارا ایک دوست جو کشیدہ کاری کا کام کرتا تھا اس نے ہمیں فون کر کے کہہ دیا کہ میاں کام کچھ زیادہ ہونے کے باث کچھ مصروف ہوں تو ایسا کرنا ژرافہ بازار سے آتے وقت بارہ پیکٹ ستارہ اور دو سیٹ سلما کے لیتے آنا۔ چار پانچ گینٹے میں یہی سوچتا رہا کہ یار ستارے تو مانگ لوں گا یہ سلما کیا ہے اور کیسے مانگوں گا کہیں ایسا تو نہیں وہ مزاح کر رہا ہو اور مجھے جوتے کھانے پڑیں۔ آخر کار میں نے واپس فون کر کے پوچھ لیا کہ یہ سلما کون ہےپھر جا کر سمجھ آئی کہ دوچار لفظ پڑھ لینے چاہیے تھے۔
 
زندہ رہنے کے لیے تیری قسم اک ملاقات ضروری ہے صنم

ایسے گیت سننے والے اکثر پانچ چھ کے ساتھ دیکھنے کو ملتے ہیں اور خانہ خراب عمر بھی دراز پاتے ہیں۔ 😉🙃
 

سیما علی

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
لیجیے آپا سیما علی جی ہم تو معذرت کرنا ہی بھول گئے۔
غیر حاضر رہنے کے لیے ہماری معذرت قبول کی جائے کہیں ایسا نہ ہو ہمیں شیاطین کی لڑی میں شامل کر دیا جائے او معافی بھوتوں اور بھوتنیوں کی۔
خیر ہو آپکی ۔۔۔بھلا اب کیسے جن بھوتوں والی لڑی میں شامل ہونے دیں گے اتنی مشکل سے تو نکالا ہے اس سے ۔۔۔پر ڈر ہے کہیں پرانے جن بھوت آدم بو آدم بو کرتے کرتے نہ آجائیں ۔۔۔😂😂😂😂😂😂😂


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 
پر ڈر ہے کہیں پرانے جن بھوت آدم بو آدم بو کرتے کرتے نہ آجائیں
حق تو یہ ہے کہ جن بھی خدا کی ایک مخلوق کے طور پر ہمارے پہلو بہ پہلو زندگی گزاررہے ہیں ۔ اُن کی عمریں کیونکہ انسانوں سے زیادہ ہیں اِس لیے اِس ’’ پہلو بہ پہلو ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ ہماری دنیا کی طرح اُن کا جہاں بھی یہیں کہیں ، آس پاس ، گِردو نواح اور قرب و جوار میں موجود ہے۔ خدا ہمیں اُن کے شر سے محفوظ رکھے اور اِن میں جو نیک ہیں ہمیں اُن سے کچھ لینا دینا نہیں :
کارِ دنیا شوق سے کرتے رہو۔ اے دوستو!
لیکن اِس کے ساتھ بگڑا کارِ دیں تو کچھ نہیں​
 

سیما علی

لائبریرین
ژوب کا ذکر کیجیے کچھ اس کے متعلق بتائیے؟
حالات کچھ ژوب کے ۔۔۔ژوب کا قدیم مندر
یہ مندر ویسے زیادہ پرانا ہے لیکن شاید سنہ 1929 میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گی۔لیلن سال اس پر یہی درج ہے ۔۔۔
بلوچستان کے ضلع ژوب میں ہندوؤں کے ایک قدیم مندر میں برصغیر کی تقسیم کے بعد ایک سرکاری اسکول بنا دیا گیا ۔پھر عدالت یہ مندر مقامی ہندو کمیونٹی کے حوالے کر دیا ۔۔ ۔۔۔۔ہندو اور سکھ بلوچستان کے قدیم باسیوں میں سے ہیں ۔خصوصاً ہندووئں کی یہاں کی تجارت و معیشت میں اہم کردار رہا ہے ۔ گویا یہ تعلق و وابستگی صدیوں پر مشتمل ہے ۔ صوبہ اور شہر کوئٹہ کے اندر اب بھی کئی اہم شاہراہوں جیسے گوردت سنگھ روڈ، زونکی رام روڈ،چوہڑ مل روڈ ، رام باغ اسٹریٹ، موتی رام روڈ، نتھا سنگھ اسٹریٹ، پٹیل روڈ ، پٹیل باغ دیال باغ وغیرہ ان کے ناموں سے موسوم ہیں۔ پاک افغان سرحدی شہر چمن کا نام بھی چمن داس نامی ہندو کے نام سے پڑا ہے۔اس تاجر ہی نے چمن شہر کی بنا رکھی ۔اسی طرح ضلع قلعہ سیف اللہ کی تحصیل مسلم باغ کا نام پہلے ہندو باغ تھا۔
 

سیما علی

لائبریرین
حق تو یہ ہے کہ جن بھی خدا کی ایک مخلوق کے طور پر ہمارے پہلو بہ پہلو زندگی گزاررہے ہیں ۔ اُن کی عمریں کیونکہ انسانوں سے زیادہ ہیں اِس لیے اِس ’’ پہلو بہ پہلو ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ ہماری دنیا کی طرح اُن کا جہاں بھی یہیں کہیں ، آس پاس ، گِردو نواح اور قرب و جوار میں موجود ہے۔ خدا ہمیں اُن کے شر سے محفوظ رکھے اور اِن میں جو نیک ہیں ہمیں اُن سے کچھ لینا دینا نہیں :
کارِ دنیا شوق سے کرتے رہو۔ اے دوستو!
لیکن اِس کے ساتھ بگڑا کارِ دیں تو کچھ نہیں​
چونکہ ؀
جنّ“کی حقیقت (جیسا کہ جن کے لغوی معنی سے معلوم ہوتا ہے کہ) ایک ایسی دکھائی نہ دینے والی مخلوق ہے جس کے لئے قرآن مجید میں بہت سے صفات بیان ہوئے ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
۱۔ ایک ایسی مخلوق ہے جو آگ کے شعلوں سے پیدا کی گئی ہے، انسان کی خلقت کے برخلاف جو مٹی سے خلق ہوا ہے، جیسا کہ ارشاد الٰہی ہوتا ہے: <وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ(1) ”اور جنات کو آگ کے شعلوں سے پیدا کیا ہے“
۲۔ یہ مخلوق علم و ادراک، حق و باطل میں تمیز کرنے اور منطق واستدلال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے(سورہ جن کی مختلف آیات میں اس مطلب کی طرف اشارہ ہوا ہے)
۳۔ جنوں پر تکالیف اور ذمہ داریاں ہیں، (سورہ جن اور رحمن کی آیات )
۴۔ ان میں سے بعض گروہ مومن اور صالح ہیں اور بعض گروہ کافر ہیں: <وَاٴَنَّا مِنَّا الصَّالِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَلِکَ(2) ”اور ہم میں سے بعض نیک کردار ہیں اور بعض اس کے علاوہ ہیں“۔
۵۔ ان کا بھی قیامت میں حشر و نشر اور حساب و کتاب ہوگا: <وَاٴَمَّا الْقَاسِطُونَ فَکَانُوا لِجَہَنَّمَ حَطَبًا (3) ”اور نافرمان تو جہنم کے کندے ہوگئے ہیں “۔
 
Top