سیما علی

لائبریرین
جن آسمانوں میں نفوذ کی قدرت رکھتے ہیں اور دوسروں کی باتوں کو سن لیا کرتے تھے، لیکن بعد میں ان کی یہ قدرت سلب کر لی گئی، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: < وَاٴَنَّا کُنَّا نَقْعُدُ مِنْہَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ فَمَنْ یَسْتَمِعْ الْآنَ یَجِدْ لَہُ شِہَابًا رَصَدًا(4) ”اور ہم پہلے بعض مقامات پر بیٹھ کر باتیں سن لیا کرتے تھے لیکن اب کوئی سننا چاہے گا تو اپنے لئے شعلوں کو تیار پائے گا“۔
عوام الناس میں یہ بات مشہور ہے کہ جنات انسانوں سے بہترہیں، لیکن قرآنی آیات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان ، جنوں سے بہتر ہیں کیونکہ خداوندعالم نے جتنے بھی انبیاء اور مرسلین ہدایت کے لئے بھیجے ہیں وہ سب انسانوں میں سے تھے، اور انھیں میں سے پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ دسلم ) بھی ہیں، ان پر جنوں کا ایمان تھا اور آپ کی اتباع و پیروی کی ، اسی طرح شیطان کا جناب آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنا جس کی وضاحت قرآن کریم میں بیان ہوئی ہے، یہ جنوں کے سرداروں میں سے تھا، (سورہ کہف ، آیت نمبر ۵۰) یہ خود انسان کی فضیلت کی دلیل ہے۔
یہاں تک ان چیزوں کے بارے میں بیان ہوا ہے جو قرآن مجید میں اس دکھائی نہ دینے والی مخلوق کے بارے میں بیان ہوا ہے اور جو ہر طرح کے خرافاتی اور غیر علمی مسائل سے خالی ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ جاہل عوام الناس نے جنوں کے سلسلہ میں بہت سے خرافات گڑھ لئے ہیں جو عقل و منطق سے دور ہیں، اور اسی وجہ سے اس موجود کا ایک خرافاتی اور غیر منطقی ہیں ۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
کہاں ہیں ہماری بٹیا ۔۔۔سب سے زیادہ انکی سبز بھتنی سے ہم ڈرتے ہیں ۔۔ کبھی انکو کارپٹ کی صورت میں آکر گرا دیتی ہے ۔۔کبھی ہنی بی بنی ہوئی آجاتی ہے ۔۔اللہ اسکو ٹھیک کردے ۔۔۔بساخروٹ کے درخت پر ہی رہے۔۔
 
فنونِ لطیفہ میں ایک بہت ہی لطیف و عفیف فن ہے ادب۔یہ وہ تحریریں ہیں جنھیں بہت سلیقے سے ،بڑی محنت ،عرق ریزی اور جگرکاوی سے لکھا جاتا ہے ۔پڑھنے والے پر اُن کا یہ اثر ہوتا ہے کہ وہ فنونِ لطیفہ کی اِ س نوع یعنی ادبیات سے جُڑسا جاتا ہے اور آخرِ کار خود بھی ایسی خوبصورت ، پُرکشش ،دیدہ زیب،قابلِ تعریف اور لائقِ مطالعہ عبارتیں لکھنے لگتاہے کہ جنھیں پڑھنے والا داد دے اور سننے والا دُعا:
خط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ۔ کرے۔ حسنِ۔ رقم۔ اور ۔زیادہ۔!
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
فنونِ لطیفہ کی اِ س نوع ادبیات سے جُڑجاتا ہے اور آخرِ کار خود بھی ایسی خوبصورت ، پُرکشش ،دیدہ زیب،قابلِ تعریف اور لائقِ مطالعہ عبارتیں لکھنے لگتاہے کہ جنھیں پڑھنے والا داد دے اور سننے والا دُعا:
خط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ۔ کرے۔ حسنِ۔ رقم۔ اور ۔زیادہ۔!
قرینے سے جب ہم اپنے بچوں کو بتاتے ہیں کہ 1977سے پہلے کا لاہور ‘ کراچی‘ اسلام آباد کیا تھے۔ یہ کتنے جاندار شہر تھے تو وہ بے یقینی کا شکار ہوتے ہیں انھیں یقین ہی نہیں آتا کہ پوری دنیا کے سیاح بلوچستان میں بڑے آرام سے قیام کرتے تھے۔ لاہور میں تو سیاحوں کے بڑے بڑے کاروان آتے تھے۔
لاہور میں گورے سیاح بڑے آرام اور تحفظ سے ہر جگہ بلا خوف و خطر گھومتے نظر آتے تھے۔ دراصل جنرل ضیاء الحق نے اس ملک کی آزاد روح کو قید کردیا فنون لطیفہ آزادی پسند ہے ۔۔۔اتنے گھٹے ہوئے ماحول میں فنون لطیفہ کی بات کرنابہت مشکل ہے ۔۔۔اس دور میں پاکستان فلم انڈسٹری زوال کا شکار ہوئی جو آجتک پنپ نہ سکی ۔۔۔
 
Top