سیما علی

لائبریرین
غالباً جوشِ مکاتبت میں آپ نے گنگا کا رُخ بدل دیا مگربات بہت سچ اور صحیح کہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ظا ہر ہوا ہمارا غصہ شکیل بھائی!! بس اسی لئے حرام قرار دیا گیا ۔۔ جب کوئی کسی پاکستانی کو دہشت گرد کہتا ہے تو ہمےں بہت برا لگتا ہے ے۔۔1977 سے پہلے ایسا نہیں تھا۔۔پی ٹی وی کی بربادی کا سبب بھی یہی دور ہے ۔۔۔فنونِ لطیفہ اور پرفارمنگ آرٹ کے دلدادہ اسلم اظہر نے پی ٹی وی کے لیے معیاری اور مثالی کام کیا۔لیکن اس دور میں انہیں بھی ہٹایا گیا۔۔۔فنونِ لطیفہ اور پرفارمنگ آرٹ کے دلدادہ اسلم اظہر نے پی ٹی وی کے لیے معیاری اور مثالی کام کیا۔1982-83 میں پی ٹی وی کی پہلی ایوارڈ تقریب اور متعدد شان دار اور طویل دورانیے کی نشریات کو اسلم اظہر کا تاریخی کارنامہ ہیں۔
 
طائران شوق اور سب کو
السلام علیکم ورحمته اللہ وبرکاته
اللہ رب العزت سب پر اپنا فضل و کرم فرمائے۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

سیما علی

لائبریرین
طائران شوق اور سب کو
السلام علیکم ورحمته اللہ وبرکاته
اللہ رب العزت سب پر اپنا فضل و کرم فرمائے۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

ضروری ہے پہلے وعلیکم السلام کہا جائے ۔۔پھر ناشتے کی تیاری ! جیتے رہیے آمین
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
ٹامک ٹوئیاں مارتے یہاں آگئے سید عاطف علی بھیا کیونکہ ؀
ٹامک ٹوئیاں مارنے کا مزا آتا ہے۔ کسی کو چوٹ نہیں آتی۔😊😊😊😊😊😊


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

سیما علی

لائبریرین
تلوک چند محروم ۔۔۔۔۔۔تحصیل عیسیٰ خیل، ضلع میانوالی(پاکستان ) کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے ۔تلوک چند محروم ؔنے بی اے تک تعلیم حاصل کی۔ حصولِ تعلیم کے بعد محروم ؔنے عملی زندگی کا آغاز ڈیرہ اسماعیل خان کے مشن ہائی سکول میں انگریزی کے استاد کی حیثیت سے کیا۔ ۔۔۔۔تقسیم کے وقت اٹھنے والے فسادات کی وجہ سے راولپنڈی سے دلی ہجرت کر گئے۔۔محروم ؔکے یہاں شاعری کا جذبہ بہت فطری تھا، وہ بہت چھوٹی سی عمر ہی سے شعر کہنے لگے تھے۔ 1901ء میں جب مڈل سکول کے طالب علم تھے تو ملکہ وکٹوریہ کا مرثیہ لکھا۔
تلوک چند محرومؔ انسان دوست، بااخلاق اور وسیع القلب انسان تھے۔ ہر مذہب کے پیشواؤں کے لیے ان کے دل میں بے حد احترام تھا۔
زمزمہ ٔ توحید کے عنوان سے حمد میں ربِ کائنات کی توصیف بیان کرتے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں :
ہر ذرہ میں ہے ظہور تیرا
ہے برق و شرر میں نور تیرا
افسانہ تیرا جہاں نہاں ہے
چرچا ہے قریب و دور تیرا
ہر ذرہ خاک میں ہے لمعاں
مخصوص نہیں ہے طور تیرا
محتاج شراب و جام کب ہے
جس کو ہوا سرور تیرا
گاتے ہیں سحر ہوا میں کیا کیا
دم بھرتے ہیں سب طیور تیرا
تو جلوہ فگن کہاں نہیں ہے
وہ جا نہیں تو جہاں نہیں ہے
انگریزی شاعری کے عمدہ جذبات و خیالات کو وہ بڑے سلیقے سے اُردو شعر کا جامہ پہناتے تھے ۔تلوک چند محرو م ؔ کا نمونہ کلام
حیرت زدہ میں ان کے مقابل میں رہ گیا
جو دل کا مدعا تھا مرے دل میں رہ گیا
محرومؔ دل کے ہاتھ سے جاں تھی عذاب میں
اچھا ہوا کہ یار کی محفل میں رہ گیا
(ماخذ: تاریخِ اَدبِ اُردو،رام بابو سکسینہ ،مرزا محمد عسکری )
 

سیما علی

لائبریرین
پہیلیاں !!!!!ایک زمانہ تھا سب بہن بھائی رات کو بیٹھ کر ایک دوسرے سے شرط لگاتے اور پہلیاں بجھواتے۔۔۔خواجہ نظام الدین اولیا کے چہیتے مرید اور فارسی و اردو کے پسندیدہ صوفی شاعر، ماہر موسیقی، انہیں طوطی ہند بھی کہا جاتا ہے۔جناب امیر خسرو جنکی پہیلیاں آج تک بیمثال ہیں؀
ایک تروور کا پھل ہے ترا پہلے ناری پیچھے نر
وا پھل کی یہ دیکھو چال باہر کھال او بھیتر بال
بھٹا
ڈالا تھا سب کو من بھایا ٹانگ اٹھا کر کھیل بنایا
کمر پکڑ کے دیا ڈھکیل جب ہووے وہ پورا کھیل
پتنگ
 
Top