تلوک چند محروم ۔۔۔۔۔۔تحصیل عیسیٰ خیل، ضلع میانوالی(پاکستان ) کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے ۔تلوک چند محروم ؔنے بی اے تک تعلیم حاصل کی۔ حصولِ تعلیم کے بعد محروم ؔنے عملی زندگی کا آغاز ڈیرہ اسماعیل خان کے مشن ہائی سکول میں انگریزی کے استاد کی حیثیت سے کیا۔ ۔۔۔۔تقسیم کے وقت اٹھنے والے فسادات کی وجہ سے راولپنڈی سے دلی ہجرت کر گئے۔۔محروم ؔکے یہاں شاعری کا جذبہ بہت فطری تھا، وہ بہت چھوٹی سی عمر ہی سے شعر کہنے لگے تھے۔ 1901ء میں جب مڈل سکول کے طالب علم تھے تو ملکہ وکٹوریہ کا مرثیہ لکھا۔
تلوک چند محرومؔ انسان دوست، بااخلاق اور وسیع القلب انسان تھے۔ ہر مذہب کے پیشواؤں کے لیے ان کے دل میں بے حد احترام تھا۔
زمزمہ ٔ توحید کے عنوان سے حمد میں ربِ کائنات کی توصیف بیان کرتے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں :
ہر ذرہ میں ہے ظہور تیرا
ہے برق و شرر میں نور تیرا
افسانہ تیرا جہاں نہاں ہے
چرچا ہے قریب و دور تیرا
ہر ذرہ خاک میں ہے لمعاں
مخصوص نہیں ہے طور تیرا
محتاج شراب و جام کب ہے
جس کو ہوا سرور تیرا
گاتے ہیں سحر ہوا میں کیا کیا
دم بھرتے ہیں سب طیور تیرا
تو جلوہ فگن کہاں نہیں ہے
وہ جا نہیں تو جہاں نہیں ہے
انگریزی شاعری کے عمدہ جذبات و خیالات کو وہ بڑے سلیقے سے اُردو شعر کا جامہ پہناتے تھے ۔تلوک چند محرو م ؔ کا نمونہ کلام
حیرت زدہ میں ان کے مقابل میں رہ گیا
جو دل کا مدعا تھا مرے دل میں رہ گیا
محرومؔ دل کے ہاتھ سے جاں تھی عذاب میں
اچھا ہوا کہ یار کی محفل میں رہ گیا
(ماخذ: تاریخِ اَدبِ اُردو،رام بابو سکسینہ ،مرزا محمد عسکری )