الف عین
لائبریرین
شکیل احمد خان23 در اصل گلزار صاحب اہل زبان نہیں ہیں اس لئے تلفظ کی گڑبڑ کر جاتے ہیں اور عروض سے بھی نا بلد ہیں، اس کا بھی اثر دیکھا جا سکتا ہے ان کی شاعری میں، البتہ فطری شاعر ضرور ہیں
رحمت ہے اللہ تعالیٰ کی سردی بھی ۔۔ژوب میں سردی کا اضافہ ہوا ہے کیا ؟؟
ذرا بس اِتنا ہے کہ بعض طبائع جو گرمی کی خوگر ہوتی ہیں وہ سردیوں سے گھبراتی اور کتراتی ہیں مگر ہر موسم اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اور یقیناًانسانوں اور انسانی زندگی کے لیے سودمند بھی ہے اور ضروری بھی :رحمت ہے اللہ تعالیٰ کی سردی بھی ۔۔
دعائیں ہماری ڈھیروں آپکے ساتھ ہیں ۔۔۔پر ایسے دکھ بھرے شعر نہیں چاہیے۔۔۔ڈھونڈو گے کہاں مجھ کو ۔۔لو میرا پتہ لے لو
اک قبر نئی ہو گی۔۔۔۔اک جلتا دیا ہو گا
خوبصورت بس دکھ ہی ہوتے ہیں آپا۔ خوشیاں تو پل بھر کی مہمان ہوتی ہیںدعائیں ہماری ڈھیروں آپکے ساتھ ہیں ۔۔۔پر ایسے دکھ بھرے شعر نہیں چاہیے۔۔۔
حالت ہماری سنجیدہ ہوجاتی ہے آپکی ان باتوں سے ۔۔بس خوش رہا کریں بٹیا ۔۔۔ہم خوش ہوتے ہیں جب آپ خوش ہوتیں ہیں ۔۔اللہ پاک آپکو اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین۔۔۔خوبصورت بس دکھ ہی ہوتے ہیں آپا۔ خوشیاں تو پل بھر کی مہمان ہوتی ہیں
ہماری سنجیدگی کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے۔ بہت دنوں بعد خود سے ملاقات ہوئی آج
ترتیب سے پہلے آپکو وعلیکم السلام ۔۔ثواب کی غرض سے کی گئی عبادت عبادت نہیں بلکہ تجارت ہے۔
السلام علیکم ورحمته اللہ وبرکاته
سلامت پاگی
اللہ رب العزت سب پر اپنا فضل و کرم فرمائے۔ آمین
بھائی شکیل میاں ، میں نے بھی آپ کی تحریروں کو خاص طور پر نظر میں رکھا ہے ۔ اِس لیے نہیں کہ یہ ایسی دل کش ، پر کشش اور راحتِ جاں ہے کہ اِنھیں پڑھ کر تعویز بناکر گلے میں ڈال لیا جائے بلکہ اِس لیے تاکہ ان کے عیب او ر نقائص کی نشاندہی کر کے آپ کو بہتر لکھنے کی ترغیب دی جائےتو سنیے اپنی اوپر کی تحریر کا عیب نمبر ون:ذرا بس اِتنا ہے کہ بعض طبائع جو گرمی کی خوگر ہوتی ہیں وہ سردیوں سے گھبراتی اور کتراتی ہیں مگر ہر موسم اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اور یقیناًانسانوں اور انسانی زندگی کے لیے سودمند بھی ہے اور ضروری بھی :
سبھی موسم ہیں دسترس میں تری
تو نے چاہا تو ہم ہرے رہیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔ان شاء اللہ!
یعنی جتنا نقل کیا گیا ہے اِتنا ہی لکھ دینا کافی تھا ۔ ’’اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے ‘‘ کے بعد جو کچھ لکھا اُس کی ہر گز ضرورت نہ تھی۔’’ذرا بس اِتنا ہے کہ بعض طبائع جو گرمی کی خوگر ہوتی ہیں وہ سردیوں سے گھبراتی اور کتراتی ہیں مگر ہر موسم اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔‘‘
پ تمام غلطیاں دیکھتے ہوئے ہمارے بھیا سے پھر سے اڑ گیا ۔۔۔ایک ’’ہیں ‘‘ اضافی اور بے وجہ ہے یعنی جملہ یوں ہونا چاہیے :ذرا بس اِتنا ہے کہ بعض طبائع جو گرمی کی خوگر ہوتیہیں وہ سردیوں سے گھبراتی ۔۔۔۔۔۔۔۔الخ
عیب نمبر تھری:
آپ کی تحریر ہمارے لئے تو دل کش ہے اور معلوماتی بھی تو ہمارے شکیل بھائی کو بالکل ایسا نہ کہیں ۔۔۔اِس لیے نہیں کہ یہ ایسی دل کش ، پر کشش اور راحتِ جاں ہے