لتھڑی ہوئی تھی خون میں ہر زلفِ آرزو جوشِ جنوں میں ہم مگر سنوارے چلے گئے خالد حفیظ
شمشاد لائبریرین دسمبر 6، 2011 #161 لتھڑی ہوئی تھی خون میں ہر زلفِ آرزو جوشِ جنوں میں ہم مگر سنوارے چلے گئے خالد حفیظ
عرفان سرور محفلین دسمبر 6، 2011 #164 ادھر خیال میرے دل میں زُلف کا گزرا اُدھر وہ کھاتا ہوا دل میں پیچ و تاب آیا۔۔۔! بہادر شاہ ظفر
شمشاد لائبریرین دسمبر 6، 2011 #165 تو جو اے زلف پریشان رہا کرتی ہے کس کے اجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا داغ دہلوی
عرفان سرور محفلین دسمبر 6، 2011 #166 ذرا اُن کی شوخی تو دیکھیے لیے زُلف خم شدہ ہاتھھ میں میرے پہچھے آئے دبے دبے مُجھے سانپ کہہ کے ڈرا دیا۔۔۔! بہادر شاہ ظفر
ذرا اُن کی شوخی تو دیکھیے لیے زُلف خم شدہ ہاتھھ میں میرے پہچھے آئے دبے دبے مُجھے سانپ کہہ کے ڈرا دیا۔۔۔! بہادر شاہ ظفر
عرفان سرور محفلین دسمبر 6، 2011 #168 ہو آئیں خضر بھی اس راہ میں تو ہوں گمراہ ہیں ان کے زلفوں کی راہوں میں پیچ و خم سو سو
شمشاد لائبریرین دسمبر 6، 2011 #169 میں روندنے کی چیز تھا کسی کے پاؤں سے مگر کبھی کبھی تو زلف میں سجا لیا گیا مجھے قتیل شفائی
عرفان سرور محفلین دسمبر 6، 2011 #170 زلف سے بے وجہ خطِ سبز ہم پہلو نہیں ہے لہکتا عشق پیچاں سنبلِ پُر خم کے پاس
عرفان سرور محفلین دسمبر 6، 2011 #172 زلف میں بل اور کاکل پر خم پیچ کے اوپر پیچ پڑا وہ ہوئی سرکش یہ ہوئی بر ہم پیچ کے اوپر پیچ پڑا
شمشاد لائبریرین دسمبر 6، 2011 #173 آئینہ سے بنے گا رُخ یار کا بناؤ شانے سے ہو گئ زلفِ شکن در شکن درست (حیدر علی آتش)
عرفان سرور محفلین دسمبر 6، 2011 #174 الفت جو زلف سے ہے دلِ داغ دار کو طاؤس کو یہ عشق نہ ہو گا سحاب کا
شمشاد لائبریرین دسمبر 6، 2011 #175 دل پیچ میں تقدیر کے پابند پھرو اس پر طرہ ہے تری زلف کا خم اور زیادہ (داغ دہلوی)
شمشاد لائبریرین دسمبر 6، 2011 #177 کیا ہی چین خوابِ عدم میں تھا، نہ تھا زلفِ یار کا کچھ خیالسو جگا کے شور ظہور نے مجھے کس بلا میں پھنسا دیا(نیاز بریلوی)
کیا ہی چین خوابِ عدم میں تھا، نہ تھا زلفِ یار کا کچھ خیالسو جگا کے شور ظہور نے مجھے کس بلا میں پھنسا دیا(نیاز بریلوی)
شمشاد لائبریرین دسمبر 6، 2011 #179 کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے کہ زندگی تری زلفوں کی نرم چھاؤں میں گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی یہ تیرگی جو مری زیست کا مقدر ہے تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی (ساحر لدھیانوی)
کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے کہ زندگی تری زلفوں کی نرم چھاؤں میں گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی یہ تیرگی جو مری زیست کا مقدر ہے تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی (ساحر لدھیانوی)
ر راجہ صاحب محفلین دسمبر 7، 2011 #180 نیند اُس کی ہے، دماغ اُس کا ہے، راتیں اُس کی تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں غالب