“شہاب نامہ“ کی حقیقت

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

رانا

محفلین
کسی کتاب کے بارے میں کوئی رائے اسکے کچھ حصے پڑھ کر بھی رکھی جاسکتی ہے نہ کہ الف سے لے کر یے تک پوری کتا ب پڑھ کر ہی رائے قائم کی جائے

میری اس بات سے غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے اس لئے مناسب سمجھا کہ اسکی کچھ وضاحت کردوں مبادا کہیں کوئی اس پرعمل کرنا شروع کردے اور کتابوں کے ایک دو اقتباسات پڑھ کر تبصرہ کرنا شروع کردے اورپھر شرمندگی اٹھا کر مجھے کوسنا شروع کردے:)

کسی کتاب پر کئی طرح سے رائے رکھی جاسکتی ہے اور کئی پہلوؤں سے تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً اگر اس کی ادبی حیثیت سے اس پر تنقیدی نظر ڈالنی ہے تو پھر پوری کتاب پڑھ کر ہی کچھ کہا جاسکتا ہے اس کی انشاپردازی اسکی فصاحت و بلاغت اور دوسرے محاسن جن کا تعلق ادب سے ہے تو ایسی صورت میں صرف کچھ حصے پڑھ کررائے قائم کرنا غلط ہے۔
لیکن اگر اسکی تاریخی حیثیت سے اسکے مندرجات کی صحت پر کوئی رائے قائم کرنی ہے تو اس میں بھی کئی پہلو ہیں۔ مثلاً مصنف اپنی طرف سے پوری دیانت داری سے غیرجانبدارانہ واقعات کو قلمبند کررہا ہے لیکن بعض جگہ غلط معلومات مہیا ہونے کی وجہ سے کچھ غلط واقعات بھی بیان کردیے توایسی صورت میں بھی کچھ حصے پڑھ کر فیصلہ کرنا نامناسب ہے۔
لیکن اسکے برعکس اگرکچھ حصے کتاب کے پڑھنے سے یہ ثابت ہو کہ مصنف نے جانتے بوجھتے ہوئے جانبدارانہ اندازاختیار کرتے ہوئے غلط بیانی کی ہے تو اس صورت میں میرے نزدیک اسکی پوری کتاب کو مشکوک قراردینے کے لئے باقی کتاب پڑھنا ضروری نہیں رہ جاتا۔ اسکی صحت کو مشکوک قرار دینے کے لئےوہ کچھ حصے ہی کافی ہیں۔
 
یہ تو درست ہے کہ قرآن شریف سے جنات کا وجود ثابت ہے لیکن ظاہر ہے جن عربی کا لفظ ہے اس کے مطلب دیکھنے کے لئے عربی ہی کی لغات سے رجوع کرنا چاہئے نہ کہ قرآن میں بیان کردہ جن کو ہم اردو والا جن سمجھ لیں جو ایسی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتے ہیں کہ نلکوں سے پانی کی جگہ خون جاری کردیں، دروازے دھڑدھڑا کر بچوں کو ڈرائیں اور خوبصورت عورتوں پر عاشق ہوجائیں اور جب تک کسی عامل سے دو چار جوتے نہ پڑیں پیچھا ہی نہ چھوڑیں۔ (اب مجھ سے جن کا معنی نہ پوچھ لیجئے گا جو مجھے معلوم تو ہیں لیکن پھر ایک نئی بحث شروع ہوجائے گی جس میں نہیں الجھنا چاہتا) قرآن شریف نے جنات کا ذکر ضرور کیا ہے لیکن یہ نہیں کہا کہ وہ ایسی بےہودہ حرکتوں میں ملوث ہوتے ہیں یہ جو کچھ بھی مشہور ہے یہ صرف لوگوں کے قصوں سے منسوب ہے جو صرف قصے سناتے ہیں لیکن جب ثبوت مانگیں تو جواب ندارد۔ ان جنات کی تفصیل قرآن نے چھوڑ دی ہے اور ہمارا بھی یہ کام نہیں ہم یہ کہیں کہ کیونکہ اللہ میاں میں نے ان کا نام تو بتادیا ہے کام نہیں بتایا تو چلو ہم خود ہی ان کی ایک خیالی تصویر بنالیں۔

جناب جب آپ بحث چھیڑنا ہی نہیں چاہتے تو پھر ایسے بلند بانگ دعوے بے سود ہیں قرآن سے جنات کا ثبوت ملتا ہے ساتھ ساتھ احادیث اور اسلامی تاریخ سے متعدد ایسے ثبوت دیے جا سکتے ہیں جن سے یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ جنات و شیاطین انسان کو بری طرح پریشان کرتے ہیں ان میں حلول کر جاتے ہیں ، دیگر کئی طرح سے پریشان کرتے ہیں۔
لیکن چونکہ کہ آپ بزعم خود ہی سب کچھ جانتے ہیں تو اس بات کو جانے دیجئے۔
2۔میرا اصل مقصد یہاں بملا کماری کی روح پر کوئی ریسرچ کرنے یا اس موضوع میں کسی کو الجھانے کا ہر گز نہیں ہے بملا کماری کی روح کے واقعہ اور شہاب نامہ کے آخری باب ( کہ بہت سارے لوگ اس سے بھی الرجک ہیں ) کو اگر چھوڑ بھئ دیں تب بھی شہاب نامہ کی اپنی ایک وقعت ہے یہ ایک بڑی عمدہ خودنوشت ہے ، مصمف کا دامن طرح طرح کے تجربات سے مالا مال ہے ، ایک عمدہ نثر کا نمونہ ہے، پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ، بدلتے ادوار کا آئینہ ہے اور مجموعی طور پر ایک ایسی کتاب ہے جس سے وقت اچھا گذر جاتا ہے۔
 

رانا

محفلین
قرآن سے جنات کا ثبوت ملتا ہے ساتھ ساتھ احادیث اور اسلامی تاریخ سے متعدد ایسے ثبوت دیے جا سکتے ہیں جن سے یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ جنات و شیاطین انسان کو بری طرح پریشان کرتے ہیں ان میں حلول کر جاتے ہیں ، دیگر کئی طرح سے پریشان کرتے ہیں۔
لیکن چونکہ کہ آپ بزعم خود ہی سب کچھ جانتے ہیں تو اس بات کو جانے دیجئے۔

قرآن سے جنات کا ثبوت ملتا ہے اس سے تو میں نے انکار ہی نہیں کیا۔
اسلامی تاریخ کی اگر آپ بات کرتے ہیں تو اسلامی تاریخ سے آپ صرف قصے ہی نقل کر سکتے ہیں وہ قصے بجائے خود ثبوت کے محتاج ہیں نہ کہ انہی قصوں کو آپ ثبوت کے طور پر پیش کردیں۔ شہاب نامہ بھی تو ایک مسلمان کی مرتب کردہ تاریخ ہی ہے نا تو کیا آپ اس میں بیان کردہ اس طرح کے قصے کو ہی ثبوت کے طوربھی پیش کردیں گے۔ یہ قصے صرف ایک دعوی ہیں اور دعوی کا ثبوت دینا ضروری ہوتا ہے ناکہ دعوی کو ہی بطور ثبوت پیش کردیا جائے۔
احادیث سے آپ کہتے ہیں کہ جنات کی ایسی حرکات و سکنات ثابت ہیں۔ چلیں بات ختم ہوئی آپ صحیح احادیث درج کردیجئے جو آپ کے موقف کی تائید کرتی ہوں۔
ایک بار پھر وضاحت کردوں کہ ایسی احادیث پیش کرنے میں وقت ضایع مت کیجئے گا جن سے صرف جنات کا وجود ثابت ہوتا ہو وہ تو قرآن سے پہلے ہی ثابت ہے۔ آپ سے صرف ان صحیح احادیث کا مطالبہ ہے جو جنات کی ان حرکات کو ثابت کریں۔

بملا کماری کی روح کے واقعہ اور شہاب نامہ کے آخری باب ( کہ بہت سارے لوگ اس سے بھی الرجک ہیں ) کو اگر چھوڑ بھئ دیں تب بھی شہاب نامہ کی اپنی ایک وقعت ہے یہ ایک بڑی عمدہ خودنوشت ہے ، مصمف کا دامن طرح طرح کے تجربات سے مالا مال ہے ، ایک عمدہ نثر کا نمونہ ہے، پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ، بدلتے ادوار کا آئینہ ہے اور مجموعی طور پر ایک ایسی کتاب ہے جس سے وقت اچھا گذر جاتا ہے۔

میرا اس سے پہلے والا پیغام پڑھ لیں یا اس سے پہلے والے پیغامات پڑھ لیں۔ آپ کو ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں لگا کہ شہاب نامہ پر بحث کس زاوئیے سے ہورہی ہے۔
 

رانا

محفلین
میرا خیال ہے کہ یہ نیا دھاگہ بھی ناانصافی کا شکار ہونے لگا ہے۔ دھاگے کا عنوان تو ہے "شہاب نامہ کی حقیقت" جس پر سیرحاصل بحث ہوچکی ہے اور دونوں طرف کے موقف پوری وضاحت کے ساتھ پیش ہوچکے ہیں اب اگر مزید بحث کی گئی تو وہ بحث برائے بحث کے زمرے میں آجائے گی اور دھاگے کا عنوان بھی اس کا متحمل نہیں ہوسکے گا جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ شمشاد بھائی کو پھر ایک نیا دھاگہ "جنات کی حقیقت" کے عنوان سے کھولنا پڑے گا اور غالب امکان ہے کہ وہ زچ ہوجائیں کہ یہ کیا تماشا لگا رکھا ہے یاران یار نے کہ اب میرا کام صرف ان لوگوں کے لئے نئے دھاگے کھولنا ہی رہ گیا ہے۔:)

اس سے پہلے کہ شمشاد بھائی نیا دھاگہ کھولنے کے لئے پر تولیں وہ بھی اس صورت میں کہ جنات کا پوسٹمارٹم پہلے ہی ایک دوسرے آپریشن تھیٹر ہورہا ہے اور میں بھی اصل موضوع سے ہٹ کرایسے باریک موضوع کی طرف نہیں آنا چاہتا جس کی صرف تمہیدی بحث میں ہی اتنے صفحات کالے ہوجائیں گے جتنے کہ اس پوری بحث میں اب تک ہوچکے ہیں۔ اور جو اس کے لئے مطالعہ کرنا پڑے گا وہ علیحدہ وقت کا متقاضی ہے جبکہ میں ایک کمیپوٹرسائنس کا طالبعلم ہوں نہ کہ کسی دینی مدرسے۔ شہاب نامہ کی حد تک تو ٹھیک تھا لیکن اس سے آگے میں یہ کہہ کر بحث کو سمیٹوں گا کہ اب تک کی بحث سے جو باتیں سامنے آئی ہیں ان کی روشنی میں جس کا جس رائے پر دل تسلی پکڑے اس پر قائم ہوجائے مزید بحث کرنے سے اس زیادہ کچھ حاصل ہونے کی امید نہیں جو اب تک ہو چکا ہے۔:)
 

mfdarvesh

محفلین
ویسے اس پورے دھاگے میں پیراسائیکالوجی پہ بات نہیں ہوئی۔ میرے ناقص علم میں تو اس سائنس میں بھی کچھ مافوق الفطرت چیزیں سننے کو ملتی ہیں۔ لیکن بہرحال یہ تو ایک سائنس ہے۔
 

طالوت

محفلین
شہاب نامہ کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے اس کا ایک باب ہی کافی ہے۔ اس باب کا نام ہے "بملا کماری کی روح" ۔ شہاب نامہ سے بہت بہتر "علی پور کا ایلی از ممتاز مفتی" ہے جبکہ "الکھ نگری از ممتاز مفتی " "شہاب نامہ پارٹ ٹو" ہے۔ :)
آپ نے تو کچھ کہنے کو چھوڑا ہی نہیں اور ایک پتھر سے دو چڑیاں بھی گرا دیں ۔ (جاری رکھئے)
وسلام
 
السلام علیکم جناب بملا کماری والا واقعہ اور جو آخری باب ہے وہ بالکل درست ہے ہم خود ایسے کئی واقعات کے چشم دید گواہ ہیں۔ اور ایسے ہندوں کے مردوں کی حاضرات کروا بھی سکتے ہیں۔
درحقیقت یہ بات بالکل درست ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کی روح یا تو سجین میں چلی جاتی ہے اور یا پھر علین میں یا اعلیٰ علیین میں ۔
لیکن انسان جسم میں صرف ایک روح ہی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کے جسم کے بہت سارے جثے اور بھی ہوتے ہیں یہی لطایف مل کر بعد مرنے کے مردے کے اعمال کے مطابق ہوجاتے ہیں۔
ابھی بجلی جانے والی ہے اگر کوئی صاحبان پسند کریں تو اس موضوع پر مزید معلومات شیئر کرسکتا ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم جناب بملا کماری والا واقعہ اور جو آخری باب ہے وہ بالکل درست ہے ہم خود ایسے کئی واقعات کے چشم دید گواہ ہیں۔ اور ایسے ہندوں کے مردوں کی حاضرات کروا بھی سکتے ہیں۔
درحقیقت یہ بات بالکل درست ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کی روح یا تو سجین میں چلی جاتی ہے اور یا پھر علین میں یا اعلیٰ علیین میں ۔
لیکن انسان جسم میں صرف ایک روح ہی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کے جسم کے بہت سارے جثے اور بھی ہوتے ہیں یہی لطایف مل کر بعد مرنے کے مردے کے اعمال کے مطابق ہوجاتے ہیں۔
ابھی بجلی جانے والی ہے اگر کوئی صاحبان پسند کریں تو اس موضوع پر مزید معلومات شیئر کرسکتا ہوں۔
اگر آپ کا دعویٰ واقعی سچ ہے تو میں اس کا مشاہدہ کرنے کا خواہش مند ہوں بلکہ اس سارے منظر کی ویڈیو بھی بنا کر محفوظ کرنا چاہوں گا۔ کیا یہ ممکن ہے؟ آپ جب حامی بھریں میں پشاور آنے کو تیار ہوں۔
 

طالوت

محفلین
ممکن ہے فاتح دعوت نامہ موصول نہ ہو کہ اس سے ملتے جلتے ایک سلسلے میں کئی ماہ سے زکریا ایک پیغام کا انتظار کر رہے ہیں جو اب تک نہیں ملا ورنہ شہادت ضرور آ جاتی ۔:)
وسلام
 

عثمان

محفلین
السلام علیکم جناب بملا کماری والا واقعہ اور جو آخری باب ہے وہ بالکل درست ہے ہم خود ایسے کئی واقعات کے چشم دید گواہ ہیں۔ اور ایسے ہندوں کے مردوں کی حاضرات کروا بھی سکتے ہیں۔
درحقیقت یہ بات بالکل درست ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کی روح یا تو سجین میں چلی جاتی ہے اور یا پھر علین میں یا اعلیٰ علیین میں ۔
لیکن انسان جسم میں صرف ایک روح ہی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کے جسم کے بہت سارے جثے اور بھی ہوتے ہیں یہی لطایف مل کر بعد مرنے کے مردے کے اعمال کے مطابق ہوجاتے ہیں۔
ابھی بجلی جانے والی ہے اگر کوئی صاحبان پسند کریں تو اس موضوع پر مزید معلومات شیئر کرسکتا ہوں۔

جناب اپنا مشاہدہ اور تجربہ بیان کیجئے۔
 

عثمان

محفلین
ویسے اس پورے دھاگے میں پیراسائیکالوجی پہ بات نہیں ہوئی۔ میرے ناقص علم میں تو اس سائنس میں بھی کچھ مافوق الفطرت چیزیں سننے کو ملتی ہیں۔ لیکن بہرحال یہ تو ایک سائنس ہے۔

پیرا سائیکولوجی سائنس نہیں ہے۔ بلکہ نفسیات دانوں کی ایک بڑی تعداد اسے سوڈو سائنس یعنی جعلی سائنس تصور کرتی ہے۔ پیرا سائیکولوجی سے اخز کئے گئے نتائج اور مفروضات مروجہ سائنسی کسوٹی پر پورا نہیں اُترتے۔
 

شمشاد

لائبریرین
السلام علیکم جناب بملا کماری والا واقعہ اور جو آخری باب ہے وہ بالکل درست ہے ہم خود ایسے کئی واقعات کے چشم دید گواہ ہیں۔ اور ایسے ہندوں کے مردوں کی حاضرات کروا بھی سکتے ہیں۔
درحقیقت یہ بات بالکل درست ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کی روح یا تو سجین میں چلی جاتی ہے اور یا پھر علین میں یا اعلیٰ علیین میں ۔
لیکن انسان جسم میں صرف ایک روح ہی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کے جسم کے بہت سارے جثے اور بھی ہوتے ہیں یہی لطایف مل کر بعد مرنے کے مردے کے اعمال کے مطابق ہوجاتے ہیں۔
ابھی بجلی جانے والی ہے اگر کوئی صاحبان پسند کریں تو اس موضوع پر مزید معلومات شیئر کرسکتا ہوں۔

روحانی بابا ہم بھی آپ کے روحانی کمالات دیکھنا چاہیں گے۔
 
میرے خیال میں تو شہاب نامہ اردو ادب کے ماتھے کا جھومر ہے:)۔ ۔ ۔
میں نے اس کتاب کو پہلی مرتبہ اس وقت پڑھا جب عمر 20 سال تھی۔ میں سمجھتا ہوں کہ زندگی کا رخ بدل دینے والی کتابوں میں سے ایک کتاب ہے یہ۔ اصل بات ہے مزاج کی ہم آہنگی۔ اگر آپ ایک مخصوص ذہنی، روحانی اور جذباتی مزاج رکھتے ہیں تو اس کتاب میں آپ کیلئے بہت کچھ ہے۔ یہ کتاب اپنے قاری کے سامنے فکرو نظر کے بہت سے دریچے وا کرتی ہے۔ مجھے بھی اس کتاب کے مطالعے کے بعد بہت سی نئی راہوں اور سمتوں سے آشنائی ہوئی۔ مزید مطالعے کیلئے بہت سے دریچے وا ہوئے۔ خصوصا اسلامی تصوف کے حوالے سے علمائے اسلام اور بزرگانِ دین کی بہت سی قابلِ قدر تحقیقات سے آگاہی نصیب ہوئی۔ ۔ ۔ شہاب نامے اور صاحبِ کتاب کا یہ احسان کیا کم ہے؟
جہاں تک ان لوگوں کی بات ہے جو ‘زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد‘ اور ‘کنویں کے مینڈک‘ اور ‘انگور کھٹے ہیں‘ والے محاوروں کے مصداق ہیں ان سے کچھ اسی قسم کے فضول اعتراضات کی توقع کی جاسکتی ہے جو اس دھاگے میں پڑھنے کو ملے۔
شہاب نامے کو تو جانے دیجئے، واقعہ یہ ہے کہ قرآن جیسی کتاب سے بھی کچھ لوگوں کو ہدایت کی بجائے گمراہی ملتی ہے ۔ اور یہ بات میں نے اپنی طرف سے نہیں کہی قرآن نے ہی بتایا ہے کہ “یضل بہ کثیراّ و یہدی بہ کثیراّ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

رانا

محفلین
میرے خیال میں تو شہاب نامہ اردو ادب کے ماتھے کا جھومر ہے:)۔

اورمیری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ جو بھی آتا ہے وہ بحث کے مرکزی نقطہ کو سمجھے بغیر لقمہ کیوں دے دیتا ہے؟؟؟ جناب سے گذارش ہے کہ پوری بحث کو دوبارہ ، سہہ بارہ اور اس وقت تک پڑھتے چلیں جائیں جب تک کہ آپ کو یہ معلوم نہ ہوجائے کہ شہاب نامہ کی ادبی حیثیت زیربحث ہے ہی نہیںِ۔

یہ کتاب اپنے قاری کے سامنے فکرو نظر کے بہت سے دریچے وا کرتی ہے۔ مجھے بھی اس کتاب کے مطالعے کے بعد بہت سی نئی راہوں اور سمتوں سے آشنائی ہوئی۔ مزید مطالعے کیلئے بہت سے دریچے وا ہوئے۔ خصوصا اسلامی تصوف کے حوالے سے علمائے اسلام اور بزرگانِ دین کی بہت سی قابلِ قدر تحقیقات سے آگاہی نصیب ہوئی۔ ۔ ۔ شہاب نامے اور صاحبِ کتاب کا یہ احسان کیا کم ہے؟۔

صرف اتنا عرض کردیں کہ آپ کو اس بحث سے کیا سمجھ میں آیا کہ یہ بحث کس زاوئیے سے ہورہی ہے؟

جہاں تک ان لوگوں کی بات ہے جو ‘زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد‘ اور ‘کنویں کے مینڈک‘ اور ‘انگور کھٹے ہیں‘ والے محاوروں کے مصداق ہیں ان سے کچھ اسی قسم کے فضول اعتراضات کی توقع کی جاسکتی ہے جو اس دھاگے میں پڑھنے کو ملے۔

اتنے بڑے بڑے الزامات لگا دئیے ہیں آپ نے کیا یہ باعث حیرت نہیں کہ ہم نے اگر شہاب نامہ پرکوئی الزام لگایا تو باقاعدہ دلائل بھی پیش کئیے اور آپ نے ہم پر بلاثبوت الزام لگا دئیے!! ایمانداری سے بتائیے کیا اخلاقی طور پر آپ کو یہ حق پہنچتا ہے کہ ہمارے "فضول اعتراضات" کا جواب دئیے بغیر آپ ہم پر یہ الزامات لگا دیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آپ ان "فضول اعتراضات" کو غلط "ثابت" بھی کریں گے تو ہم مانیں گے۔ نہیں بلکہ آپ صرف اس نیت سے جواب دے دیجئے کہ کسی کی غلط فہمی دور کرنا مقصود ہے لیکن یہ آپ کا کم از اکم فرض بنتا ہے اسطرح کے الزامات لگانے سے پہلے۔ ورنہ اعتراض کا جواب دیئے بغیر اس طرح کے سخت الفاظ میں کسی کو برا بھلا کہنا نہ صرف اخلاق سے گری ہوئی حرکت ہے بلکہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ دوسری طرف اب دلائل کا فقدان ہے اورصرف سخت زبان کا ہتھیار باقی رہ گیا ہے۔

شہاب نامے کو تو جانے دیجئے، واقعہ یہ ہے کہ قرآن جیسی کتاب سے بھی کچھ لوگوں کو ہدایت کی بجائے گمراہی ملتی ہے ۔ اور یہ بات میں نے اپنی طرف سے نہیں کہی قرآن نے ہی بتایا ہے کہ “یضل بہ کثیراّ و یہدی بہ کثیراّ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

آپ کی اس بات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ کسی کتاب پر بھی اعتراض نہیں کرنا چاہئے اور اگر کوئی کسی کتاب پر اعتراض کرتا ہے تو دوسرا اس کا جواب دینے کی بجائے قرآن بیچ میں لے آئے اور یہ کہہ دے کہ اعتراض تو قرآن پر بھی ہوتے ہیں۔ واہ بہت ہی خوب طریق ہے۔ باقی احباب سے بھی گزارش ہے اس آسان طرق پر عمل کریں اور جب بھی ان کی کسی پسندیدہ کتاب پر کوئی اعتراض ہو تو قرآن بیچ میں لے آیا کریں دوہرا فائدہ ہوگا ایک تو جواب دینے کی زحمت سے بچ جائیں گے اور دوسرا بحث ختم ہوجائے گی۔
جناب اتنا ہی خوف خدا کرلیں کہ ایک عام سی کتاب جس کے مصنف کے بارے میں اوپر یہ بھی ثابت کیا جا چکا ہے کہ جانتے بوجھتے ہوئے دروغ گوئی کے مرتکب ہوئے ہیں، اس کی کتاب پر ہونے والی بحث کو آپ قرآن پر ہونے والی بحث سے ملا رہے ہیں۔ کیا آپ کو اتنا بھی علم نہیں کہ جو آیت آپ نے لکھی ہے اس کا مطلب کیا ہے؟ اس آیت کے الفاظ ہی سے ظاہر ہے کہ اس میں قرآن ہی کے ایک وصف کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ قرآن سے ہی خاص ہے۔ کیا اس آیت میں بیان کردہ خوبی شہاب نامہ میں بھی موجود ہے؟اگر نہیں تو پھر اس کا اس موقعے پر ذکر کرنا قطعا نامناسب تھا۔
 

طالوت

محفلین
رانا صاحب پریشان نہ ہوں ۔ ان کے یہ خیالات 20 سال کی عمر کے ہیں اور وہ اب تک قائم ہیں ۔ اور یہ ایسی عمر ہرگز نہیں کہ جسے سنجیدگی سے لیا جائے ۔;) ۔ اسلئے وہ گل محمد، مینڈک کی کنوئیں میں تیراکی اور کچے انگوروں کے باغ وغیرہ کے اشارات ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
(بقول ایک صاحب کے “باقی تے تسی سمجھ ای گئے ہو“)
وسلام
 
فاتح صاحب ہم دعوے نہیں کیا کرتے ہیں اگر آپ کو زیادہ شوق ہے تو ہم آپ کو جنات کا مشاہدہ کرواسکتے ہیں لیکن اگر آپ کا پتہ خوف کی وجہ سے پھٹ گیا تو اس کے ذمہ دار آپ خود ہونگے ہم منتظر ہیں کہ آپ کب پشاور تشریف لاتے ہو۔
خود کلامی صاحب دیکھ لیجئے کیا حال ہے اگر ہم نے واقعات سنانے شروع کیئے تو ہم پر فتویٰ لگ جائے گا۔ اب سمجھ میں آیا کہ بزرگان دین اپنے کشف اور واقعات کو کیوں چھپایا کرتے تھے۔
محمود احمد غزنوی صاحب آپ کا تبصرہ اچھا لگا بہرحال یہ لوگ لاتوں کے بھوت ہیں باتوں سے نہیں مانتے۔۔۔۔ہم تو چشم براہ ہیں کہ کوئی آئے اور جنات کی حاضری کا تماشہ اپنی آنکھوں سے دیکھے لیکن ہم اس کی زندہ بچنے کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتے ہیں۔ ویسے بھی تمام انسانوں پر فرشتے مقرر ہوتے ہیں جو کہ جنات کو انسانی آبادیوں میں آنے سے روکنے اور ان کے شر سے محفوظ رکھنے پر عامل ہوتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی منکر قسم کا انسان ایسی باتوں سے انکار کرے تو کم از کم ہم اس کو مشاہدہ ضرور کرواسکتے ہیں لیکن اگر کچھ ہوگیا تو نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا اور نقصان کم از کم مستقل دیوانگی ہے۔ اب آئے اگر کوئی بہادری کا دعویٰ رکھتا ہے۔
 

رانا

محفلین
کیا آپ کے جنات کراچی آکر مجھے اپنا دیدار نہیں کراسکتے؟ میرے لئے پشاور کا سفر مشکل ہے لیکن جنات کے تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہونا چاہئے۔ وہ کیا کیا کرسکتے ہیں ذرا یہ تو بتائیں۔

فاتح صاحب آپ کے لئے ایک مشورہ ہے کہ اگر آپ پشاور جائیں تو جنات کے مشاہدہ کے لئے ان کے آستانے پر مت جائیے گا سائنس نے آجکل بہت ترقی کرلی ہوئی ہے۔:) آپ سمجھ گئے ہوں گے میں کیا کہنا چاہتا ہوں۔ ان کو اپنی مرضی کی جگہ پر بلوائیےگا۔ اپنے کسی دوست کے گھر یا اپنی رہائش گاہ پر مطلب یہ کہ جگہ آپ کی مرضی کی ہو نہ کہ ان کی تجویز کردہ۔
 

شمشاد

لائبریرین
روحانی بابا بقول رانا صاحب کے کہ یہ جنات صرف پشاور میں ہی با عمل ہیں، چلیں وہیں سہی، کیا یہ جنات پشاور کی طرف آتے ہوئے ڈرون کو نہیں روک سکتے؟
 

طالوت

محفلین
میرے خیال میں بات شہاب نامے تک رہے تو بہتر ہے ۔ ورنہ اصل موضوع کا تیا پانچہ ہو جائے گا۔
وسلام
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top