فعولن سے ہٹ کر کوئی یاں پہ آئے
تو لازم کوئی اس کو رستہ دکھائے
مگرہے یہ ممکن کوئی بھولا بھٹکا
کوئی شاعری دیکھ کر یاں پہ اٹکا
اسے ویل کم ہم بھی کرتے ہیں یارو
ادھر آؤ شیشے میں اس کو اُتارو
فعولن فعولن فعولن فعولن
بہت خوبصورت یہ لفظوں کی مالن
کہ یہ شاعری ہے، یہی شاعری ہے
یہی شاعری ہے، یہی دلبری ہے
چلو اب ذرا کام کی بات کرلیں
ذرا اچھی باتوں پہ بھی کان دھر لیں
یہاں بزم میں ایک صاحب ہوئے ہیں
کہ درپیش ان کو کئی مسئلے ہیں
انہیں رات کو نیند آتی نہیں ہے
کوئی لوری ان کو سُلاتی نہیں ہے
اگر مان لیں بات بس ایک میری
نہیں ہو کوئی اس سے بڑھکر دلیری
ارادہ یہ کرلیں سویرے ہی اٹھیں
اذانیں سنیں اور بستر کو چھوڑیں
اُٹھیں اور مضامینِ پطرس نکالیں
پڑھیں یعنی نظروں سے اس کو کھنگالیں
اگر اُٹھ گئے یہ سویرے سویرے
بڑا لطف آئے سویرے سویرے
نہ بستر کوپھر رات تک مڑ کے دیکھیں
جونہی رات آئے ، بھلے جاکے سوئیں
ذرا ایک ہفتہ یہی کام کرلیں
اٹھیں صبح اور رات آرام کرلیں
کوئی مسئلہ پھر نہ باقی رہے گا
الف عین کیا ہر کوئی یہ کہے گا
یہی بات عاطف کہیں گے سبھی کو
سویرے ہی اُٹھّو، سویرے ہی اُٹّھو