نور وجدان

لائبریرین
تمہی گر کرو باتیں ، لکھ کر فعولن
پڑھو پھر فعولن لکھو بھی فعولن
بڑا ہے مزیدار لکھنا فعولن
لگے ایسے آخر تو سیکھا فعولن
 

الف عین

لائبریرین
ادب کا میں دامن جو چھوڑوں تو کیسے
ہے حکم آپ کا ورنہ کرتا نہ ایسے
یہاں کھیل والا جو مصرعہ ہے اس میں
سبق کا جو ہے سین وہ ہے زیادہ
اگرچہ مرا یہ ارادہ نہیں ہے
اگر میں کہوں ’سین‘ زیادہ نہیں ہے
زیادہ جو ہے حرف ،ہے ’لام‘ کا وہ
تو یہ بھی صحیح ہے، مرے کام کا وہ
اب اس میں ہیں کے غلطیاں یہ بتائیں
تو تم کو بھی استاد ہم مان جائیں
 
گرچہ مرا یہ ارادہ نہیں ہے
اگر میں کہوں ’سین‘ زیادہ نہیں ہے
زیادہ جو ہے حرف ،ہے ’لام‘ کا وہ
تو یہ بھی صحیح ہے، مرے کام کا وہ
اب اس میں ہیں کے غلطیاں یہ بتائیں
تو تم کو بھی استاد ہم مان جائیں
ہے حکم آپ کا جو ادب سے بھی بالا
یہ کھیل آپ نے خوب تر ہے نکالا
جو مصرعہ یہاں دوسرا آپ کا ہے
ہے نون اس میں زائد ز ہے پھر یا شائد
صحیح آ گیا ہے،ح لے کر زیادہ
غلط کا تلفظ غلط ہے یہاں پر
 

الف عین

لائبریرین
’زیادہ‘ غلط ہے، سمجھ یہ چکے ہو
مگر اس کی تشریح کم کر گئے ہو
زیادہ کا اصلی تلفظ یہی ہے
کہ ‘زیادہ‘ غلط ہے، زیادہ صحیح ہے
یہاں جو غلط میں ہی لکھنے لگا ہوں
قوافی کو صوتی بنانے لگا ہوں
 

نور وجدان

لائبریرین
تمہاری محبت سے ہوگا کنارا
ہمارا بھی مر مر کے ہوگا گزارا
میسر تمہں بھی ہو ایسی ہی راتیں
تمہیں بھی تو کوئی ملے ایسا سہارا
 
تمہاری محبت سے ہوگا کنارا
ہمارا بھی مر مر کے ہوگا گزارا
میسر تمہں بھی ہو ایسی ہی راتیں
تمہیں بھی تو کوئی ملے ایسا سہارا
بہت خوبصورت ہیں بیت آپ کے یہ
مگر آخری مصرعہ ہے جو اس کا
کہ وہ بحر میں آ نہیں پا رہا ہے
بدل کر اسے آپ کر لیں جو ایسے
"ملے تم کو بھی کوئی ایسا سہارا"
 

نور وجدان

لائبریرین
چلو مان کر آپ کی بات کرتے
ہیں خم سر،دلیل میں ہے وزن بھی تو
کردی خوبصورت سی تعریف ہی تو

تمہاری محبت سے ہوگا کنارا
ہمارا بھی مر مر کے ہوگا گزارا
میسر تمہں بھی ہو ایسی ہی راتیں
ملے تم کو بھی کوئی ایسا سہارا
 

نور وجدان

لائبریرین
اگر لکھنا یادوں کا تھا کام اچھا
تو کہتی لکھو یہ کہ ہو نام اچھا

اگر چاہنا ہوتا جو کام اچھا
لگا عشق میں اک اک الزام اچھا

اگر جلنا بھی دھوپ میں ہوتا اچھا
مہر ڈوبنے کا ترا کام اچھا
 

الف عین

لائبریرین
اگر لکھنا یادوں کا تھا کام اچھا
تو کہتی لکھو یہ کہ ہو نام اچھا

اگر چاہنا ہوتا جو کام اچھا
لگا عشق میں اک اک الزام اچھا

اگر جلنا بھی دھوپ میں ہوتا اچھا
مہر ڈوبنے کا ترا کام اچھا
یہاں نور غزلیں کہے جا رہی ہیں!!
فعولن میں باتیں نہیں ہو رہی ہیں
اگر یہ غزل ہے تو ’اصلاح‘ میں دو
یہاں ایسی گھاتیں نہیں ہو رہی ہیں
 

نور وجدان

لائبریرین
یہاں نور غزلیں کہے جا رہی ہیں!!
فعولن میں باتیں نہیں ہو رہی ہیں
اگر یہ غزل ہے تو ’اصلاح‘ میں دو
یہاں ایسی گھاتیں نہیں ہو رہی ہیں
غزل کا مرا گر جو ہوتا ارادہ
کہ اصلاح میں نور لکھتی نہ سادہ
غزل کو پکا کرنے کا میرا ارادہ
میں نے بھی ہے پکڑا فولن کا دھاگہ
 
بلا وجہ مصرعوں پہ مصرعے بنائیں
یہ کیا کھیل بھائی ہے تم نے نکالا
عجب طرز کی کچھ نئی سوچ ہے یہ
یہ اشعار ہیں یا کہ گڑ بڑ گھٹالا
 
یہاں کچھ دنوں سے میں حاضر نہیں تھا
میں فارغ بھی تھا اور مصروف بھی تھا
تھیں کچھ دل کے اندر تو بیرونِ جاں بھی
تھیں کچھ الجھنیں کچھ پریشانیاں بھی
مگر شاملِ حال رحمت خدا کی
کہ فریاد سن لی ہے اک بے نوا کی
اگرچہ میں فارغ نہیں ہوں مکمل
پر امیدِ رحمت ہے مجھ کو مسلسل
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے
یہاں سب ہی آیا کریں جاتے جاتے
میں کاشف کی آمد سے بھی خوش ہوا ہوں
برائے ادب دوست دعا کر رہا ہوں
یہاں ’ت‘ بنی ہے ٹماٹر کی چٹنی
جسے بوجھنے کی نہیں ہےپہیلی
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے
یہاں سب ہی آیا کریں جاتے جاتے
میں کاشف کی آمد سے بھی خوش ہوا ہوں
برائے ادب دوست دعا کر رہا ہوں
یہاں ’ت‘ بنی ہے ٹماٹر کی چٹنی
جسے بوجھنے کی نہیں ہےپہیلی

مگر ہم کو استاد جی کی پہیلی
ذرا بھی سمجھ میں تو آئی نہیں، بس!
کروں گا گزارش اسی واسطے کہ
گرائیں ادھر روشنی کچھ ذرا بھر
ہوئی کیسے چٹنی ٹماٹر کی حاصل
ت لگتا مجھے ہے برابر و مکمل
 

الف عین

لائبریرین
بہت معذرت، میں غلط لکھ گیا تھا
کہ چٹبی بنا کر کے’ت‘ کھا لیا تھا
درستی کروں تو کہوں ’سین‘ بھی ہے
کہ جو بحر و تقطیع سے ’غائبی‘ہے
’برائے ادب دو‘ دعا کر رہا ہوں
ہی آتا ہے تقطیع میں جو مکمل
ہاں، آخر میں گر ہو تو جائز ہی ہو گا۔
’دعا کر رہاہوں برائے ادب دوست
 
ادب دوست ہوں یا الف عین سر ہوں
یہاں حاضری آ کے سب دے رہے ہیں
کوئی چلتے پھرتے ہے ٹپکائے مصرع
کہیں نظم صاحب کوئی دے رہے ہیں
مگر ایسی ہلچل میں ایسی روانی
فعولن فعولن ہی سب رٹ رہے ہیں
 
آخری تدوین:
مگر یہ روانی ہے مفقود شاید
غلط ہے یہ راقم اگر یوں نہیں ہے
کہ اول سے خامس تو نیچے سے ثانی
جو مصرع ہے اس میں روانی نہیں ہے
ادب دوست ہوں یا الف عین سر ہوں
یہاں حاضری آ کے سب دے رہے ہیں
کوئی چلتے پھرتے ہے ٹپکائے مصرع
کہیں نظم صاحب کوئی دے رہے ہیں
اس ہلچل میں بھی ہے غضب کی روانی
فعولن فعولن ہی سب رٹ رہے ہیں
 
Top