محمد تابش صدیقی دسمبر 9، 2016 جو دیکھتا ہے ،کسی کو نظر نہیں آتا- جو جانتا ہے، اُسے کوئی جانتا ہی نہیں-اجمل سراج
محمد تابش صدیقی دسمبر 8، 2016 ہجوم چنتا ہے ساحل پہ سیپیوں سے گہر-نظر سے گم ہیں سمندر کھنگالنے والے-ظہیر احمد ظہیر
محمد تابش صدیقی دسمبر 8، 2016 کوشش بھی کر، امید بھی رکھ، راستہ بھی چن-پھر اس کے بعد تھوڑا مقدر تلاش کر-ندا فاضلی
محمد تابش صدیقی دسمبر 7، 2016 انا للہ و انا الیہ راجعون۔ پی۔ آئی۔ اے کے طیارہ کو حادثہ۔ 47 افراد سوار تھے۔
محمد تابش صدیقی دسمبر 6، 2016 اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے-کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں- معین احسن جذبی
اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے-کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں- معین احسن جذبی
محمد تابش صدیقی دسمبر 5، 2016 طلسمِ شامِ خزاں نہ ٹوٹے گا دل کو یہ اعتبار سا ہے-طلوعِ صبحِ بہار کا پھر نہ جانے کیوں انتظارسا ہے-نظرؔ لکھنوی
طلسمِ شامِ خزاں نہ ٹوٹے گا دل کو یہ اعتبار سا ہے-طلوعِ صبحِ بہار کا پھر نہ جانے کیوں انتظارسا ہے-نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی دسمبر 4، 2016 تھی اپنی فکر ژولیدہ، پراگندہ و فرسودہ-ترے قرآں کی منّت کش مری روشن خیالی ہے -نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی دسمبر 2، 2016 نبی صادقؐ، نبی کاملؐ، نبی خاتمؐ، نبی رحمتؐ-وہ آئے دنیا میں اس ادا سے کہ سب کے بن کر امام آئے -نظرؔ لکھنوی
نبی صادقؐ، نبی کاملؐ، نبی خاتمؐ، نبی رحمتؐ-وہ آئے دنیا میں اس ادا سے کہ سب کے بن کر امام آئے -نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی نومبر 30، 2016 کتنا خوش بخت ہے یہ ماہِ ربیع الاول-اس میں چمکا مہِ بطحا بہ جمالِ اکمل-نظرؔ لکھنوی
محمد تابش صدیقی نومبر 30، 2016 دنیا میں تری درد کا درمان نہیں ہے-ہر سمت خدا ہیں، کوئی انسان نہیں ہے-محمد وارث
محمد تابش صدیقی نومبر 29، 2016 نہیں تو کوئی نہیں، کوئی مسئلہ ہی نہیں-ذرا سی بات پہ ٹوٹے گا کون سا مرا دل؟-محمد احمد
محمد تابش صدیقی نومبر 28، 2016 میں عرصے بعد ملا اس سے تو اس نے پوچھا کیوں آئے؟-میں تکتا رہا اور بیٹھ گیا پھر دھیرے سے بولا بس چائے-#تابشیں
میں عرصے بعد ملا اس سے تو اس نے پوچھا کیوں آئے؟-میں تکتا رہا اور بیٹھ گیا پھر دھیرے سے بولا بس چائے-#تابشیں
محمد تابش صدیقی نومبر 21، 2016 چشم ِخوش گما ں گرچہ تیرگی میں الجھی تھی-خواب دیکھنا لیکن ہم کبھی نہیں بھولے-ظہیر احمد ظہیر
محمد تابش صدیقی نومبر 17، 2016 تماشہ ماہ و انجم کا بھلا لگتا تو ہے لیکن-اندھیری رات میں ہوتا ہے چھوٹا سا دیا سب کچھ-مشتاق کاشمیری