وقار علی بھیا بطور شاگرد اور رافع بھیا بطور استاد کے کیونکہ ، کیونکہ والے مراسلات پڑھنے کے بعد یہی ذہن میں آیا کہ جب لکھنے والے کو اپنی کہانی سمجھا سمجھا کر دوسرے کے ذہن میں بٹھانی پڑے تو پھر وہ کہانی نہیں بلکہ سلیبس کا ایک حصہ لگتی ہے۔ اور ہم ٹہرے بغیر مغز کی کھوپڑی والے۔ اس لیے چلتے ہیں۔...