زیست بے رنگ تھی تجدیدِ وفا سے پہلے
میں تغافل میں رہا، شوقِ لقا سے پہلے
میں وہ احسان فراموش ہوں جس کا مالک
تھام لیتا ہے اُسے لغزشِ پا سے پہلے
کیا یہ کم لُطف و کرم ہے کہ وہ سُن لیتا ہے
میرا ہر حرفِ دُعا عرضِ دُعا سے پہلے
جب بھی گھیرا ہے مجھے گردشِ حالات نے، وہ
مُلتفت مجھ پہ ہُوا رنج و بلا سے...