بشر سے ثنا کیا ہو حضرت ِعلی کی
شاہ اکبر داناپوری
بشر سے ثنا کیا ہو حضرت علی کی
خدا جانتا ہے حقیقت علی کی
طریقت میں ہے فرض الفت علی کی
ہے ایمان عارف محبت علی کی
بلا کر شب وصل حضرت کو حق نے
دکھا دی سر عرش صورت علی کی
جسے سراسر کہتے ہیں صوفی
وہ ہے ابتدائے حقیقت علی کی
ابھی لے اڑیں سب...
محبوبِ دوستانِ محمد علی علی
(شیخ ابو سعید صفوی)
محبوب دوستان محمد علی علی
مطلوب عاشقان محمد علی علی
کون و مکاں ز نور رخت گشت منور
اے شمع شبستان محمدؐ علی علی
اے باب و در علم نبوت ابو تراب
سر چشمہ فیضان محمد علی علی
فرمود مصطفیٰؐ بہ مقام غدیر خم
مولائے غلامان محمد علی علی
آں ساقیٔ کوثر کہ...
غزل
(علی جواد زیدی - لکھنؤ ، انڈیا)
آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے
نیچی نگاہ اٹھی فتنے نئے جگا کے
میں راگ چھیڑتا ہوں ایمائے حسن پا کے
دیکھو تو میری جانب اک بار مسکرا کے
دنیائے مصلحت کے یہ بند کیا تھمیں گے
بڑھ جائے گا زمانہ طوفاں نئے اٹھا کے
جب چھیڑتی ہیں ان کو گمنام آرزوئیں
وہ...
غزل
(آنند سروپ انجم )
میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے
مرے پروں کو ہوا کیا اڑان سے پہلے
مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی
نہ مل سکی مجھے منزل تکان سے پہلے
یہ کون شخص تھا چالاک کس قدر نکلا
کہ بات چھیڑ گیا درمیان سے پہلے
میں اس کے درد کا درماں تو جانتا تھا مگر
وہ کچھ تو بولتا اپنی...
مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا
مشتاق ہوں وصیٔ نبی کے جمال کا
سو جان سے فدا ہوں محمد کے نام پر
جس نے بتایا فرق حرام و حلال کا
تاریکیٔ لحد سے کچھ آغاؔ نہ خوف کر
دامن ہے تیرے ہاتھ میں زہرا کے لال کا
غزل
(آلوک شریواستو)
روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا
تیری نیندوں میں یوں خلل دوں گا
میں نئی شام کی علامت ہوں
خاک سورج کے منہ پہ مل دوں گا
اب نیا پیرہن ضروری ہے
یہ بدن شام تک بدل دوں گا
اپنا احساس چھوڑ جاؤں گا
تیری تنہائی لے کے چل دوں گا
تم مجھے روز چٹھیاں لکھنا
میں تمہیں روز اک غزل دوں گا
غزل
( آلوک شریواستو)
تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں
محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے
وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں
تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے
تمہیں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیگ جاتی ہیں
زمیں کی گود...
غزل
(فرزانہ اعجاز)
مرقّع ء رنج و الم زندگی ہے
مری زندگی ، اب یہی زندگی ہے
خوشی میں بھی دل ساتھ دیتا نہیں اب
ہنسی میں ملی آنسو وءں کی نمی ہے
نہ پوچھا کبھی تم نے احوال میرا
مجھے زعم تھا کہ بڑی دوستی ہے
گئ رات جیسے اندھیری گلی تھی
سویرے کا مطلب نئ روشنی ہے
ثبوت وفا مانگتے ہیں ہم ہی سے...