عاشقی میں کہاں گزند نہیں
عشق شاخِ نبات و قند نہیں
گر نہ شامل رضائے جاناں ہو
ہجر سے وصل سر بلند نہیں
آپ کا ہر ستم گوارا ہے
ہاں مگر تابِ زہر خند نہیں
بن بندھے سب اسیر ہیں اس کے
زلف جیسی کوئی کمند نہیں
عشق سود و زیاں سے فارغ ہے
یہ گرفتارِ چون و چند نہیں
سہ رہے ہیں خوشی سے تیرِ...