نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «تارسر» و «مارسر» دِیارِ «کشمیر» کے دو تالابوں کے نام ہیں۔ ایک «کشمیری» شاعر «تَوفیق کشمیری» ایک بیت میں کہتے ہیں: در یادِ دو زُلفِ بُتِ کشمیرنِژادی شُد تارسر و مارسر از گِریه دو چشمم (تَوفیق کشمیری) ایک کشمیری‌نِژاد معشوقِ زیبا کی دو زُلفوں کی یاد میں میری دو چشمیں گِریے سے «تارسر» و...
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ایک «کشمیری» شاعر «اَوجی کشمیری» اپنی مثنوی «ساقی‌نامه» میں ساقی سے شراب کی طلب و خواہش کرتے ہوئے کہتے ہیں: بِیا ساقی آن شوخِ آتش‌عِذار همان تُرکِ سرمستِ ساغرسوار بِدِه، تا بِتازد به فوجِ الَم شوَم ایمِن از تُرک‌تازیِ غم (اَوجی کشمیری) آؤ، اے ساقی، وہ شوخِ آتش‌رُخسار [لے آؤ]۔۔۔ وہی [چیز] کہ جو...
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ایک «کشمیری» شاعر «اَوجی کشمیری» اپنی مثنوی «ساقی‌نامه» کی ایک بیت میں «حضرتِ علی» سے محبّت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں: ازان پیش کآمیخت جان در گِلم به مِهرِ علی شد مُخمَّر دِلم (اَوجی کشمیری) قبل اِس کے کہ جان [و زِندگی] نے میری گِل کے ساتھ آمیزش کی میرا دِل حُبِّ علی کے ساتھ مُخَمَّر کیا گیا...
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    گُلِ «لالہ» کے درمیان ایک سیاہ داغ دِکھائی دیتا ہے، جس کے باعث فارسی شاعری میں اکثر اُس گُل کو «دل‌سوختہ» اور «داغ‌دار» کہہ کر یاد کیا جاتا ہے۔ اب مُلاحظہ کیجیے کہ ایک «کشمیری» شاعر «بینِش کشمیری» اپنی ایک بیت میں کیا کہتے ہیں: سرم ز آتشِ شوقِ تو آن‌چُنان گرم است که همچو لاله مرا داغ‌دار گشت...
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    سرافرازی اگر داری هوَس کسبِ تواضُع کن به ابرو بین که جا بر چشم دارد از خمیدن‌ها (مُلّا صُبحی کشمیری‌) اگر تم کو سرفرازی کی آرزو ہے تو فُرُوتَنی و خاکساری اِختِیار کرو۔۔۔ ابرو کو دیکھو کہ [اپنی] خمیدگیوں کے باعث اُس کی جگہ بالائے چشم ہے۔
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دِیارِ «کشمیر» کی سِتائش میں «مُنیر لاهوری» کی ایک مثنوی کی ابتدائی چار ابیات: خوشا کشمیر و وضعِ بی‌نظیرش که گردیده اِرم، فرمان‌پذیرش چه کشمیر؟ آب و رنگِ رُویِ گُلشن نِگه را از خیالش گُل به دامن چه کشمیر؟ آب‌رویِ باغِ خُوبی فدایِ هر نِهالش صد چو طوبی زمینِ او گُلی از گُلشنِ عیش نسیمش خوشه‌چینِ...
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نمازِ عید خواهم کرد، هان، ساقی، بِیار آبی برایِ آب‌دستِ من ز اِبریقِ قدَح‌شُویان (کمال خُجَندی) اَلا اے ساقی! میں نمازِ عید کروں گا، [لہٰذا] پِیالۂ [شراب] دھونے والوں کے آفتابے (لوٹے) میں سے میرے وُضو کے لیے ذرا آب لے آؤ۔
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    کِشوَرِ «کشمیر» سے بہنے والے «دریائے جہلم» کا ایک مقامی نام «بِهَت» بھی ہے۔ اُس دریا کی سِتائش میں کہی ایک بیت میں «کشمیری» شاعر «محمد رِضا مُشتاق کشمیری» کہتے ہیں: بِیا که حاجتِ مَی نیست در کنارِ بِهَت شرابِ ناب بُوَد آبِ خوش‌گوارِ بِهَت (محمد رِضا مُشتاق کشمیری) آؤ! کہ دریائے «بِہَت» کے...
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    [مُلکِ «کشمیر» کی فارسی ادبی میراث میں سے ایک ادبی لطیفہ] صاحبِ دیوان فارسی شاعر «میرزا داراب بیگ جویا کشمیری» کِشوَرِ «کشمیر» میں مُتَوَلِّد ہوئے تھے اور «کشمیری» تھے، لیکن اُن کے آباء اصلاً «ایران» سے «کشمیر» میں آئے تھے۔ شاعرِ مذکور مذہباً شیعی تھے۔ فارسی کتاب «تاریخِ اعظمی» میں مرقوم ہے کہ...
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «فرہاد» نے «شیریں» کی خاطر اپنے تیشے سے کوہ کو کھود کر اُس میں سے جُوئے شِیر نِکالی تھی۔ ایک «کشمیری» شاعر «خواجه ابوالفتح خان جُنون کشمیری» کہتے ہیں کہ جو کار «فرہاد» نے زحمت و مشقّت اُٹھاتے ہوئے تیشے کے ذریعے سے کیا تھا، وہی کار وہ زمانۂ پِیری (بُڑھاپا) میں ایک سُوئی جیسے پلک کے بال سے کر لیتے...
  11. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    گؤریجه‌ک مسجِد‌ده اغیارا محبّت قېلدوغوڭ خونِ اشکِ چشم ایله عاشِق‌لار آلدې آب‌دست (مۏستارلې حسَن ضِیائی) جب عاشقوں نے مسجد میں تم کو اغیار کے ساتھ محبّت کرتے دیکھا تو اُنہوں نے خُونِ اشکِ چشم کے ساتھ وُضو کیا۔ Göricek mescidde agyâra mahabbet kılduguñ Hûn-ı eşk-i çeşm ile 'âşıklar aldı âb-dest...
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بیشتر شاعروں کی کوشش رہی ہے کہ وہ کسی دیگر شاعر کے اشعار سے مضامینِ شعری اخذ کرنے کی بجائے خود تازہ‌گوئی کرتے ہوئے نئے مضامین و معانی خَلق کریں۔ «کشمیری» شاعر جنابِ «غنی کشمیری» بھی ایسے ہی خیالات کے مالِک ہیں، اور اُن کا اِدّعا ہے کہ وہ اپنی نازُک‌طبعی کے باعث کسی بھی شخص کے اشعار سے مضمونِ...
  13. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «چِترال» کے ایک فارسی شاعر «میرزا محمد سِیَر» کی ایک بیت: کبوتر گر بِبیند نامهٔ سُرخِ فِراقم را سفید از گریه می‌گردد چو نرگس چشمِ خُونینش (میرزا محمد سِیَر) اگر [نامہ‌بر] کبوتر میرے نامۂ سُرخِ فِراق کو دیکھ لے تو اُس کی چشمِ خُونیں (چشمِ سُرخ) گِریے سے نرگِس کی مانند سفید ہو جائے گی!
  14. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «چِترال» کے ایک فارسی شاعر «میرزا محمد سِیَر» کی ایک بیت: آوازهٔ عنقا به جهان است ز عُزلت بِگْذر تو ز آوازه و بی‌نام [و] نشان باش (میرزا محمد سِیَر) دُنیا میں «عنقا» کی شُہرت گوشہ‌نِشینی و خلوَت کے باعث ہے۔۔۔ [لہٰذا] تم [بھی] شُہرت کو تَرک کر دو اور بے نام و نِشان ہو جاؤ!
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    کِسی «حنیفه» نامی معشوق کے لیے تیموری پادشاہ «ظهیرالدین محمد بابُر» کی ایک فارسی رُباعی: (رباعی) خواهم که ‌حنیفه غم‌گُسارم باشد درمان و دوایِ دلِ زارم باشد هر روز و همه شب ز خُدا می‌خواهم یعنی شب و روز در کنارم باشد (ظهیرالدین محمد بابُر) میں چاہتا ہوں کہ «حنیفه» میری غم‌گُسار ہو!۔۔۔ [اور]...
  16. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خِضر هر چند زندهٔ ابد است کُشتهٔ چشمه‌سارِ کشمیر است (محمد رِضا مُشتاق کشمیری) «خِضر» اگرچہ زندۂ جاوید ہے، [لیکن] وہ چشمہ‌سارِ «کشمیر» کا کُشتہ ہے۔ (یعنی چشمہ‌سارِ «کشمیر» کے عشق نے «خِضر» کو بھی مار ڈالا ہے۔)
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    کلاسیکی فارسی-تُرکی شاعری میں عُموماً عاشق کو معشوق کے عشق و حسرت کے باعث داغ‌دار دِکھایا جاتا ہے اور یہ تصوُّر کیا جاتا ہے کہ اُن داغ‌ہائے جُنون و حسرت نے عاشق کے بدن کو پُر کر دیا ہے، اور لہٰذا عاشق نے اب اُن کو مُندَمِل کرنے کے لیے اُن پر مرہم لِگا کر اُن پر رُوئیاں رکھی ہوئی ہوئی ہے، اور...
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ز حَرفِ مِهر فِریبم مدِه که می‌دانم به‌جُز جفا ز تو کارِ دِگر نمی‌آید (هاشم کشمیری) محبّت کے حَرف (بات) سے مجھ کو فِریب مت دو، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تمہاری [ذات] سے جفا کے بجُز [کوئی] کارِ دیگر وُقوع میں نہیں آتا/نہیں آئے گا۔۔۔
  19. حسان خان

    ازبسکہ۔ زبس، زبسکہ

    از بس، از بس که، ز بس، ز بس که، بس که وغیر "اِتنا زیادہ، اِس حد تک، یہاں تک، اِس قدر، اِس قدر زیادہ" وغیرہ کے مفہوموں میں استعمال ہوتے رہے ہیں کلاسیکی فارسی شاعری میں۔
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نِشسته عکسِ جمالت چُنان به خانهٔ چشم که کسبِ نور کند مِهر زآشیانهٔ چشم (اَوجی کشمیری) تمہارے جمال کا عکس [میرے] خانۂ چشم میں اِس طرح بیٹھ گیا ہے کہ خورشید [میرے] آشیانۂ چشم سے اِکتِسابِ نُور کرتا ہے۔
Top