اتنی صآف اور واضح ثبوت تصؤیر کی صورت میں سامنے ہے، مگر شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لیے اب اس ویب سائیٹ کا بہانہ بنایا جا رہا ہے۔۔۔۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ تصؤیر اس ویب سائیٹ اور اسکو چلانے والی تنظیم کی ملکیت نہیںبلکہ اس وقت بہت سے اخبارات میں شائع ہوئی تھی۔
مثلا میں نے یہ تصؤیر وکیپیڈیا سے...