نتائج تلاش

  1. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحرِ خفیف)

    بہت شکریہ سر،یہ آپ کی شفقت ہے۔
  2. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحرِ خفیف)

    جی مہربانی !
  3. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحرِ خفیف)

    بہت شکریہ سر۔۔۔ اشعار کو بدل دیا ہے۔۔۔ آپ اِنھیں دیکھیے گا۔ وہ کرم جب روا نہیں رکھتا کیوں ستم پھر اٹھا نہیں رکھتا اُس کے سینے میں دل نہیں ہے بس رکھنے کو ورنہ کیا نہیں رکھتا
  4. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحرِ خفیف)

    محترم سر الف عین دیگر اساتذہءِ کرام
  5. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحرِ خفیف)

    ہم سے رشتہ ذرا نہیں رکھتا کہ ستم بھی روا نہیں رکھتا ایک دل ہی نہیں ملا اس کو دیکھ لو ورنہ کیا نہیں رکھتا ہم اسی بت کے ہو گئے آخر وہ جو خوفِ خدا نہیں رکھتا ڈر نہیں ہے مجھے اب آندھی کا میں کوئی بھی دیا نہیں رکھتا ایک مدت ہوئی ہے سائل کو لب پہ کوئی صدا نہیں رکھتا بے وفائی کرو کہ اب دل بھی...
  6. نوید ناظم

    منافقت

    کسی بھی انسان کا عقیدہ اس بات کا متقاضی ہوتا ہے کہ و ہ انسان اپنی زندگی اس عقیدے کے مطابق گزارے۔ کوئی بھی آدمی کسی عقیدے کو اپنانے سے پہلے اس کے ضابطوں سے آزاد ہوتا ہے مگر ایک عقیدہ اختیارکرنے کے بعد اس کے تقاضوں کو نہ نبھانا ایک انتہائی کمزور عمل ہے۔ بقول حضرت واصف علی واصفؒ "عقیدے اور عمل کے...
  7. نوید ناظم

    مر مٹنے کا عملی صوفی ازم

    تصوف میں عورت اور مرد کی بحث تو نہیں لیکن اپنے اپنے تقاضے بحر حال ہیں۔ ویسے بھی تصوف کسی باہر کے سفر کی بات تو نہیں ۔۔۔ یہ تو انسان کے اپنے اندر کی کہانی ہے۔ یہ کوئی ایسی شاہراہ بھی تو نہیں جس پر چلتے ہوئے انسان ایسا سنگ میل دیکھے کہ تصوف 10 کلو میٹر۔ مرد ہو یا عورت اگر اپنے اندر اخلاص پیدا کر...
  8. نوید ناظم

    برائے اصلاح(بحرِ رمل)

    بہت شکریہ سر، مجھے متبادل سوجھ نہیں رہا تھا۔ خوبصورت مصرعہ عطا کیا آپ نے کہ مفہوم پر بھی فرق نہیں پڑا۔
  9. نوید ناظم

    برائے اصلاح(بحرِ رمل)

    ممنوں ہوں ریحان بھائی۔۔۔ چارہ سازی فرمائی آپ نے!
  10. نوید ناظم

    برائے اصلاح(بحرِ رمل)

    بڑی نوازش!
  11. نوید ناظم

    برائے اصلاح(بحرِ رمل)

    محترم سر الف عین دیگر اساتذہءِ کرام
  12. نوید ناظم

    برائے اصلاح(بحرِ رمل)

    آ گیا آپ کے ہاتھوں میں خود دل کو سینے سے نکالا تو نہیں آپ کی وجہ سے میں بھی چپ ہوں بات کو میں نے اچھالا تو نہیں چھوڑ کر ہی نہ کبھی جائے غم اس قدر شوق سے پالا تو نہیں بے وفائی پہ یونہی بات کی ہے آپ کا اس میں حوالہ تو نہیں جب اندھیرے میں مجھے ڈال دیا پھر تسلی کی، اجالا تو نہیں رند دعوے تو بڑے...
  13. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)

    سر بہت شکریہ۔۔۔ آپ نے دوسرا مصرعہ جو عطا کیا ہے وہ لے لیا۔
  14. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)

    اوہ' مجھے لگا شاید آپ کا اشارہ بحر کے ایک حصے میں حروف ٹوٹنے کی طرف ہے۔۔۔ متبادل دیکھیے گا سر۔۔ میرے ہی جنوں کی کچھ رکھی نہ خبر ورنہ اس شہر میں اب بھی کچھ پندار تو باقی ہیں
  15. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)

    سر شعر بدل دیا۔۔۔اب دیکھیے گا۔ کوئی بھی یہاں پر غم کا چارہ نہیں کرتا کیوں ہم یہ سمجھتے تھے غم خوار تو باقی ہیں
  16. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)

    بہت شکریہ سر آپ شفقت فرماتے ہیں۔ ÷÷ سمجھ میں نہیں آیا۔ ’چھبتے‘ کون سا لفظ ہے۔ اگر یہ ب ھ ت ے چبھتے کا غلط املا بھی ہے تو بھی یہ واضح نہیں ہوتا کہ کیا چیز چبھتی ہے؟ آزار واحد ہوتا ہے، جمع کے طور پر اس کو استعمال کیا جا سکتا ہے؟ دیگر ماہرین سے سوال؟ املا کی غلطی پر معزرت' ٹائپو ہو گیا مجھ سے۔ سر...
  17. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)

    محترم سر الف عین دیگر اساتذہءِ کرام
  18. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)

    چھبتے ہیں جگر میں پھر آزار تو باقی ہیں چاہت کے ابھی دل میں آثار تو باقی ہیں بس ہم کو اٹھایا ہے محفل سے ستم گر نے اُس بزم میں خود دیکھو اغیار تو باقی ہیں میرے ہی جنوں سے رہتے ہیں بے خبر ورنہ اس شہر میں اب بھی کچھ پندار تو باقی ہیں وہ زخم نئے کھا کر لوٹے ہیں زمانے سے جو لوگ سمجھتے تھے غم خوار...
Top