ہر اک صدا جو ہمیں بازگشت لگتی ہے
نجانے ہم ہیں دوبارہ کہ یہ دوبارہ ہے
نجانے کب تھا! کہاں تھا مگر یہ لگتا ہے
یہ وقت پہلے بھی ہم نے کبھی گزارا ہے
وہ منکشف مری آنکھوں میں ہو کہ جلوے میں
ہر ایک حُسن کسی حُسن کا اشارہ ہے
کہیں پہ ہے کوئی خُوشبو کہ جس کے ہونے کا
تمام عالمِ موجود استعارا ہے
یہ دو...