اداس راتیں ہیں خواب سارے اُجڑ چکے ہیں
ہے آنکھ ویراں کہ سب نظارے اُجڑ چکے ہیں
مری زمیں پہ گُلوں کے چہرے جھلس گئے ہیں
مرے فلک کے وہ چاند تارے اُجڑ چکے ہیں
جو میرے آنسو شمار کرتے جو پیار کرتے
وفا کے پیکر سبھی سہارے اُجڑ چکے ہیں
اب آنکھ دریا میں کوئی طوفان نہیں اُٹھے گا
مری نگاہوں کے سب...