آجکل کے جرگے بھی اچھے خاصے مہنگے کام ہیں۔ ہر فریق کی جیب سے کم از کم 50ہزار تو جاتے ہی ہیں۔ جرگے اتنے ہی کامیاب ہوتے تو سوات اور قبائلی عوام نام نہاد ”شرعی عدالتوں“ کی پذیرائی نہ کرتے۔ بات یہ ہے جب انصاف تک رسائی نہیں ہوتی تو انسانی فطرت اسے غیر فطری ذرائع میں تلاش کرتی ہے۔