نتائج تلاش

  1. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحر رمل)

    یہ آپ کی خوش ذوقی۔۔۔ شکریہ!
  2. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحر رمل)

    کیا خوب صلاح ہے۔۔۔ بلکہ اصلاح ہے۔ آپ کی عطا پر شکرگزار ہوں!!
  3. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحر رمل)

    بہت شکریہ چارہ سازی کا۔۔۔۔ " دلائے پتھر " زیادہ فصیح نہیں . اس کی بجائے تھمائے " بہتر لگے گا . "ان کو کس نے ہیں تھمائے پتھر " واہ۔۔۔ یہ تو واقع بہت بہتر ہے' تھمائے پتھر۔ یہی کر دیا۔ ؓ دور کو اگر " چھپ کے " کر دیا جائے تو کیسا ہو ؟ ہر کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو چھپ کے مٹھی میں دبائے پتھر نہ...
  4. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحر رمل)

    محترم سر الف عین دیگر اساتذہء کرام
  5. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحر رمل)

    اسی زمین میں ایک دوست پہلے ہی غزل کہہ چکے ہیں یہاں۔۔ ان سے پیشگی اجازت اور معذرت کے ساتھ اشعار اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں۔ ہم پہ لوگوں نے اٹھائے پتھر اِن کو کس نے ہیں دلائے پتھر ایک سچ بول دیا تھا توبہ پھر تو ہر سمت سے آئے پتھر ہر کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو دور' مٹھی میں دبائے پتھر کس ستم گر...
  6. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلن مفاعیلن)

    جی سر ٹھیک ۔۔۔ دوست والے شعر کو حذف کر دیا!!!
  7. نوید ناظم

    کسی پر نظم لکھنے سے کوئی مل تو نہیں جاتا ------ رفیع رضا

    کیا نظم ہے۔۔۔۔کمال کر دیا ہے!!!
  8. نوید ناظم

    ذرا ٹھہر۔۔۔۔!

    تشکر!
  9. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلن مفاعیلن)

    بہت شکریہ سر۔۔۔۔ تم کو اب خدا سمجھے تم ہمیں یہ کیا سمجھے مجھے تو ایسا لگا تھا کہ 'اب' کے بغیر مصرعے کی معنویت مفقود ہو جاتی' یہ تو اکثر محاراتا بولا ہی جاتا ہے سر کہ تم کو اب خدا سمجھے گا وغیرہ وغیرہ (یہ بھی ہے کہ اب بات ہمارے بس کی نہیں رہی' تم کو اب خدا سمجھے) کوئی بھی نہیں ان سا کیوں بھی...
  10. نوید ناظم

    ذرا ٹھہر۔۔۔۔!

    بہت شکریہ بہنا۔
  11. نوید ناظم

    ذرا ٹھہر۔۔۔۔!

    آپ سے محبت ملی، ممنوں ہوں۔
  12. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلن مفاعیلن)

    بہت شکریہ ریحان بھائی۔۔۔ یہ بات تو معلوم تھی پتہ نہیں کیوں غور نہ کر سکا مصرعے پر۔۔۔ اب دیکھیے گا۔۔ تم کو اب خدا سمجھے تم ہمیں یہ کیا سمجھے دوسرے شعر کو دیکھیں مجھے تو کافی بھلا معلوم ہو رہا ہے اب۔۔۔ کوئی داغ تھا دل کا تم جسے دیا سمجھے
  13. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلن مفاعیلن)

    محترم سر الف عین دیگر اساتذہء کرام۔
  14. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلن مفاعیلن)

    تم کو اب خدا سمجھے تم ہمیں کیا سمجھے دم گھٹا تو پھر جانا بیٹھے تھے صبا سمجھے کوئی بھی نہیں ان سا کیوں بھی دوست' کیا سمجھے ایک کام اچھا تھا ہم کو جو بُرا سمجھے بے نقاب تھے وہ جب حشر ہم بپا سمجھے ہے جفا' جفا آخر کوئی کیوں وفا سمجھے کیا؟ وہ زلف تھی ان کی!! لو جی ہم گھٹا سمجھے داغ تھا وہ بھی...
  15. نوید ناظم

    ذرا ٹھہر۔۔۔۔!

    آج اگر انسان سے پوچھا جائے شعور چاہیے کہ دولت تو کہے گا دولت' یوں کسی سے پوچھو کہ عافیت چاہیے یا شہرت' تو کہے گا شہرت. اصل میں آج کے انسان کے لیے مشکل ترین کام اپنے اصل کی طرف رجوع کرنا ہے. یہ اپنا پیٹ بھرنا چاہتا ہے' بھلے دل خالی رہے. یہ نام چاہتا ہے' بھلے بدنامی ہو. سرمائے کی محبت نے انسان کو...
  16. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن)

    شکریہ سر۔۔۔ اُس شعر کو حذف کر دیا۔۔۔ ںئے اشعار کو حکم کے مطابق ڈھالا ہے' ملاحظہ کیجیے۔۔۔ بانٹے گا بھلا کون یہاں غم کو تمھارے دکھ تم بھی زمانے سے چھپا کیوں نہیں لیتے کس کس کو بتاو گے ستم گر کے ستم تم اس بات کو ہونٹوں میں دبا کیوں نہیں لیتے
  17. نوید ناظم

    اتھرو۔

    تہاڈا شکریہ۔۔۔ اللہ پاک خوش رکھے!
  18. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن)

    سر گھٹا والا شعر گرچہ مبہم ہے مگر کیا قبول کیا جا سکتا ہے؟ ورنہ تو حذف کرنا پڑے گا ۔۔۔ دو اشعار اور لایا ہوں ان پر نظر کیجیے گا۔ بانٹا ہے بھلا کس نے یہاں پر کسی کا غم دکھ تم بھی زمانے سے چھپا کیوں نہیں لیتے اُس کی بے وفائی کا گلہ سچ ہے مگر تم اس بات کو ہونٹوں میں دبا کیوں نہیں لیتے
  19. نوید ناظم

    اتھرو۔

    مہربانی:)
Top