دشتِ ویراں کا بار سر پر ہے
تشنگی بے قرار سر پر ہے
// چل سکتا ہے، دوسرے مصرع سے ابھی بھی مطمئن نہیں، ( سر اس سے مراد ( مصرعہ ثانی) پیاس بے قرار ہے بجھنے کے لیئے میں اسے سر اور دماغ پر بجھانے کیلیئے سوار کیئے پھرتا ہوں، جیسے کے ہم کہتے ہیں، فلاں کا یہ مسئلہ یا فلاں ضروری کام میرے سر پر سوار ہے،...