عشق ہے نعرہ ء ہو سے روشن
مے کدہ جام و سبو سے روشن
چارہ ء ظلمت شب اور ہو کیا
کر چراغوں کو لہو سے روشن
تجھ سے بدلے جو تری ذات بدل
اپنی اس قوم کی اوقات بدل
سرجھکا کر نہ بھٹک شرمندہ
غور کر، صورتِ حالات بدل
جن کو حالات نے سمجھایا ہو
چھوڑتے ہی نہیں اک پل محنت
ہے سکوں صرف اجل پر موقوف
زندگی ہے تو...