اتنی کڑی تھی پیاس، سمندر بھی کم لگا
لیکن کسی نگاہ نے سیراب کر دیا
ذرہ تھا میں زمیں کا مگر اس کے پیار نے
الفت کے آسمان کا مہتاب کر دیا
واہ۔۔ بہت زبردست۔امجد علی راجا صاحب۔
لاکھ نظروں کو اچھالا تو نہ آیا بام پر
سائے سر پٹخا کیے دیوار نے جنبش نہ کی
بہت عمدہ کلام۔ شکریہ شریکِ محفل کرنے کے لئے سید زبیر صاحب۔
گہرائی سمندر کی طلب کرتا ہے مجھ سے
لہروں سے مگر بات بھی کرنے نہیں دیتا (مظفروارثی)
حقیقتوں کی آئینہ نما تحریر۔ شکریہ زبیر مرزا صاحب۔
پوچھتے کیا ہو میرے حالِ پریشاں کا مزاج
گردشِ وقت بدل دیتی ہے انسا ں کا مزاج
تم تو ناداں ہو تم نہ سمجھ پاؤ گے
اک پریشاں ہی سمجھتا ہے پریشاں کا مزاج