نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    “دوست“ بھائی کے نام :)

    مہکا نہیں سکون کی ساعت کا کوئی پھول اس سال دوستوں کی دُعا بھی نہیں لگی شاعر: سید آلِ احمد
  2. نوید صادق

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں

    احمد گہری سوچ کی خو کب پائی ہے تم تو باتیں کرتے تھے اندازے سے شاعر: سید آلِ احمد
  3. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    سب حوصلہ جو صرف ہوا جورِ یار کا مجھ پر گلہ رہا ستمِ روزگار کا تھا کیا ہجوم بہرِ زیارت ہزار کا گل ہو گیا چراغ ہمارے مزار کا جور و جفا بھی غیر پر اے یارِ دل شکن کچھ بھی خیال ہے دلِ امیدوار کا کھلنے لگے ہیں از سرِ نو غنچہائے زخم یہ فیض ہے صبا کے دمِ مشک بار کا گر چاہتے ہو جامہ نہ ہو...
  4. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    محو ہوں میں جو اس ستمگر کا ہے گلہ اپنے حالِ ابتر کا حال لکھتا ہوں جانِ مضطر کا رگِ بسمل ہے تار مسطر کا آنکھ پھرنے سے تیری، مجھ کو ہوا گردشِ دہر دور ساغر کا شعلہ رو یار، شعلہ رنگ شراب کام یاں کیا ہے دامنِ تر کا شوق کو آج بے قراری ہے اور وعدہ ہے روزِ محشر کا نقشِ تسخیرِ غیر کو...
  5. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ہم پر ہے التفات ہمارے حبیب کا گیرا مگر نہیں ہے نفس عندلیب کا اب وہ ہے جلوہ ریز لباسِ سپاس میں جو عہدِ کودکی میں گلہ تھا ادیب کا اچھا جو اس کو سونگھے تو آ جائے اس کو غش اچھا اثر ہے زلفِ معنبر کی طیب کا تیری گلی سے آگے نہ ہرگز ہوا چلے کوچے سے تیرے پاؤں نہ اٹھے غریب کا مصروف ہے بہت...
  6. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ہائے اس برقِ جہاں سوز پر آنا دل کا سمجھے جو گرمئ ہنگامہ جلانا دل کا ہے ترا سلسلہء زلف بھی کتنا دل بند پھنسنے سے پہلے بھی مشکل تھا چھٹانا دل کا دیکھتے ہم بھی کہ آرام سے سوتے کیوں کر نہ سنا تم نے کبھی ہائے فسانہ دل کا ہم سے پوچھیں کہ اسی کھیل میں کھوئی ہے عمر کھیل جو لوگ سمجھتے ہیں...
  7. نوید صادق

    تنقيدي محفل

    ارے ارے!! یہ تو کہانی کا رخ بدل رہا ہے، غزل مخالف جوش کے بعد ایک بار پھر!! خیر پسند اپنی اپنی!!! آپ نے شاکر صاحب کی غزل پر رائے دی اور رائے میں تو ایک جملہ بھی بہت ہوتا ہے۔
  8. نوید صادق

    اشعار - حروف تہجی کے لحاظ سے

    ہم نے کئے قواعدِ وحشت جو منضبط اہلِ جنوں میں ہم کو لقب ہے حکیم کا شاعر: شیفتہ
  9. نوید صادق

    "یاد" کے موضوع پر اشعار!

    یادوں کے دریچوں کو ذرا کھول کے دیکھو ہم لوگ وہی ہیں کہ نہیں بول کے دیکھو شاعر: رام ریاض
  10. نوید صادق

    بات

    بارے عجیب بات تو پھیلی جہان میں پایا کسی نے گو ثمر افشائے راز کا شاعر: شیفتہ
  11. نوید صادق

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں

    یکتا کسی کو ہم نے نہ دیکھا جہان میں طولِ امل جواب ہے زلفِ دراز کا شاعر:شیفتہ
  12. نوید صادق

    پانی

    پانی وضو کو لاؤ، رخِ شمع زرد ہے مینا اٹھاؤ ، وقت اب آیا نماز کا شاعر: شیفتہ
  13. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    نہ اس زمانے میں چرچا ہے دانش و دیں کا نہ شوقِ شعرِ تر و بذلہ ہائے رنگیں کا شمیمِ زلف یہی ہے تو وحشتِ دل نے کب انتظار کیا موسمِ ریاحیں کا بناتِ نعش نے کس واسطے بٹھا رکھیں نہیں ستارہ گہر خاندانِ پرویں کا ازل کو دیکھتے ہی ہم سخن کو سمجھے تھے کہ مشتری نہیں اس گوہرِ نو آئیں کا نما نما...
  14. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    کچھ امتیاز مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ناچار ہوں کہ حکم نہیں کشفِ راز کا لگتی نہیں پلک سے پلک جو تمام شب ہے ایک شعبدہ مژہء نیم باز کا دشمن پئے صبوح جگاتے ہیں یار کو یہ وقت ہے نسیمِ سحر اھتزاز کا ایمن ہیں اہلِ جذبہ کہ رہبر ہے ان کے ساتھ سالک کو ہے خیال نشیب و فراز کا پھنسنے کے بعد...
  15. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    کیا فائدہ نصیحتِ نا سود مند کا کیا خوب پند گو بھی ہے محتاج پند کا جب میں نہیں پسند تو پھر اور آ چکے عاشق ہوں اس کی خاطرِ مشکل پسند کا اے بادِ صبح تا بہ کجا اھتزازِ گل گوشہ الٹ دے یار کے منہ سے پرند کا اُس ماہ وش کو غیرِ سیہ رو سے کام کیا ہے فیض اپنے اخترِ بختِ نژند کا اس کوچے میں...
  16. نوید صادق

    بات

    کہتے ہیں جان، جانتے ہیں بے وفا مجھے کیا اعتبار ہے انہیں دشمن کی بات کا شاعر: شیفتہ
  17. نوید صادق

    پانی

    گر تیرے تشنہ کام کو دے خضر مرتے دم پانی ہو خشک چشمہء آبِ حیات کا شاعر: شیفتہ
  18. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    جب سے عطا ہوا ہمیں خلعت حیات کا کچھ اور رنگ ڈھنگ ہوا کائنات کا شیشہ اتار، شکوے کو بالائے طاق رکھ کیا اعتبار زندگئ بے ثبات کا لڑتے ہو جب رقیب سے کرتے ہو مجھ سے صلح مشتاق یاں نہیں کوئی اس التفات کا گر تیرے تشنہ کام کو دے خضر مرتے دم پانی ہو خشک چشمہء آبِ حیات کا یاں خار و خس کو بے...
  19. نوید صادق

    انتخابِ رام ریاض

    اعجاز بھائی!! انشاءاللہ تمام کتب جو میں اب تک ٹائپ کر بیٹھا ہوں، بروز اتوار آپ کو فائنل حالت میں میل کر دوں گا۔
  20. نوید صادق

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں

    اے شیفتہ نویدِ شبِ غم سحر ہے آج ہم تابِ آفتاب، فروغِ قمر ہے آج شاعر: شیفتہ
Top