کلام کرتا تھا میں اُس سے دعا کے لہجے میں
مگر و ہ بول پڑا تھا خدا کے لہجے میں
زمین پھر اسی مر کز پہ جلد آ جا ئے
ندائے ”کُن“ میں سنوں ابتدا کے لہجے میں
پرندے لوہے کے‘ کنکر بموں کے پھینکتے ہیں
عذاب ہم پہ ہے کیوں ابرہہ کے لہجے میں
قدم ادھر ہی اٹھے جارہے ہیں جس جانب...