سایہ
کسی خواب آلودہ سائے کا پیکر
کہاں تک ترے گوش شِنوا، تری چشمِ بینا، ترے قلبِ دانا
کا ملجا و ماویٰ بنے گا؟
تجھے آج سائے کے ہونٹوں سے حکمت کی باتیں گوارا،
تجھے آج سائے کے آغوش میں شعر و نغمہ کی راتیں گوارا،
گوارا ہیں اُس زندگی سے کہ جس میں کئی کارواں راہ پیما رہے ہیں!
مگر کل ترے لب پہ پہلی سی...