یہ دھند، صبحِ زمستاں، یہ برفزار اور میں
لہو میں تازہ تِرے وصل کا خمار اور میں
یہ خواب جیسی حسیں صبحِ وادئ کالام
پھر اس پہ تیری توجہ کا اعتبار اور میں
یہ ریستوران کا ٹیرس، یہ صبح کی چائے
تمہارے نیند سے اٹھنے کا انتظار اور میں
تمہاری چاپ پہ مرکوز ہے سماعتِ خاک
یہ کیا سکوں ہے کہ ہوتا ہوں بیقرار اور...