ساقی نظر سے پنہاں ، شیشے تہی تہی سے
باز آئے ہم تو ایسی بے کیف زندگی سے
کس شوق ، کس تمنا ، کس درجہ سادگی سے
ہم آپ کی شکایت کرتے ہیں آپ ہی سے
اے میرے ماہ کامل پھر آشکار ہو جا
اُ کتا گئی طبیعت تاروں کی روشنی سے
نالہ کشو اُٹھا دو ، آہ و فغاں کی رسمیں
دہ دن زندگی ہے ، کاٹو ہنسی خوشی...