باغی انسان
حکمراں آج بھی ہے پیر مغاں کیا کہنا
وُہی دفتر ہے ، وہی مہر و نشاں کیا کہنا
عقل کی تند ہوائیں ہیں خراشاں کب سے
پھر بھی ہے شمعِ جنوں شعلہ فشاں کیا کہنا
کب سے تقویٰ ہے مزا میر و ترنّم کے خلاف
آج بھی نغمہ ہے آشوبِ جہاں کیا کہنا
کب سے خورشید کی حدّت میں ہے فرمانِ سکوت...