برا نہیں مانتا حضور. اختلاف کرنا (جائز) میری فطرت میں شامل ہے. اس بات پر لوگ مجھے زبان دراز اور بد تمیز سمجھ کر روٹھ جاتے ہیں. :)
خیر آپ نے اس دھاگے کا رخ کیا مجھے اچھا لگا.
بہت شکر گذار. :)
استاد جی فاتح بھائی میرے بڑے بھائی جیسے ہیں. انکی اصلاح کو اصلاح ہی جانتا ہوں میں اور ایسا کچھ بھی نہیں جیسا آپ نے سمجھا.
مصرعے میں تین خود واقعی معیوب تھے جس پر فاتح بھائی نے زبردست اصلاح شدہ مصرع فراہم کردیا اس پر میں انکا شکر گذار ہوں.
باقی اختلاف تنافر پہ تھا کے خود دوا میں تنافر نہیں ہے...
زبردست فاتح بھائی.
بے مزا زندگی سے بے حیائی اور بے غیرتی کا تعلق مجازی ہو نہ ہو حقیقی تو ہے. بے حیا زندگی میں کیا مزا؟ بے سرور بھی درست ہے.
دوسرے شعر میں آپکی اصلاح کے مطابق خود کی جگہ ہی لگانا مجھے بھی اچھا لگ رہا ہے. اسکے لئے شکر گذار. لیکن دو دال سے پیدا ہونے والا ایطا کیا چیز ہے ؟ اسکی...
شکریہ بلال. :)
دوست میں تو شاعر نہیں ہوں . بس کبھی کبھی کوئی ایک دو اشعار آجائیں تو ٹھیک ورنہ وہ روانی بھی نہیں اب طبیعت میں.
اور بھونڈے اور بھدے شاعروں میں تو سر فہرست میں خود ہوں.
ہاں مشہور نہیں ہوں :D
استاد جی مجھے عجیب محسوس نہیں ہوا۔ یہ تکرار لفظی مجھے معیوب نہیں محسوس ہوئی۔ جیسے میرؔ:
درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق
شیخ کیا جانے تو کہ کیا ہے عشق
لیکن معیوب ہے تو ضرور تبدیلی کا منتظر
اگر آپ کچھ اصلاح کردیں تو ممنون۔
جی وارث بھائی صحیح نشاندہی کردی ہے آپ نے۔
وارث بھائی اشعار جیسے تھے ویسے ہی پیش کردیے۔ سوچا آپ اور استاد جی جیسے سینئر حضرات کے ہوتے ہوئے کیسا غم۔ کیا کو یک حرفی باندھنا میرے علم میں بھی نہیں۔ اور اگر کسی نے باندھا بھی ہو تو نشاندہی کے بعد مجھے خود اچھا نہیں لگ رہا اپنے شعر میں کیا کیَ...
کیا زندگی ہے زیست کا کوئی مزا بھی ہے
ہم بے حیا ہیں ایسے کیا کوئی جیابھی ہے
خود چارہ گر, مریض بھی خود, خود دوا بھی ہے
ہر سانس میرا اسکے اسیر رضا بھی ہے
بسمل بتوں کو دیکھ کر ایماں قوی ہوا
جو حسن بے بہا ہے وہ شان خدا بھی ہے.
صیغے کا مسئلہ ہے دوسرے مصرعے میں." گزریں" کی جگہ "گزرتی ہیں" ہوتا.
دن رات کی جگہ ہر لمحے کر دیں
وہ تھا ہر لمحہ مرا ساتھ نبھانے والا.
جسکے بن اب مری ہر شام گزر جاتی ہے