یہ اور وہ بھرتی کے لگتے ہیں۔ زمیں بھی ایک ہی ہے اور آسماں بھی ایک ہے۔ یوں کرسکتے ہیں
ہے زمیں چُپ تو آسماں خاموش
کیسی فرعون کی خدائی ہے
مسجدوں میں ہوئی اذاں خاموش
ہر طرف چھائے خوف کے پہرے
ہوگئیں ساری بستیاں خاموش
مل گئی ہے ہمیں اب آزادی
دیکھ کر ظلم گِر پڑیں عابد
تھیں فلک میں جو بجلیاں خاموش