You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
-
یہاں فقیر نہيں، سانپ آتے جاتے ہیں
یہ خانقاہ نہيں ہے، یہ آستیں ہے دوست
عمران عامی
-
تجھے کہا تھا، مرا دل نہيں یہ جنگل ہے
یہاں درخت تو اگتے ہیں یار! سایہ نہيں
عمران عامی
-
اس کے لبوں پہ کوٹ مٹھن کی مٹھاس تھی
کافی بھی گا رہی تھی وہ خواجہ فریدؒ کی
عمران عامی
-
یہ محبت بھی عجب کارِ زیاں ہے جس میں
لوگ خود چل کے خسارے کی طرف آتے ہیں
عمران عامی
-
ہم نے کِیا تھاعشق یہ جینے کے واسطے
کر کے خبر ہوئی کہ یہ مرنے کی بات ہے
اتباف ابرک
-
سارے قصے میں وہ رہے میرے
اب ہے انجام تو نہیں ملتے
اتباف ابرک
-
نا مکمل حسرتیں ہیں، نا مکمل ہر خوشی
جاتے جاتے جاں گئی ہے جانے کب غم جائے گا
اتباف ابرک
-
خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو
منیر نیازی
-
مری صدا ہوا میں بہت دور تک گئی
پر میں بلا رہا تھا جسے وہ بے خبر رہا
منیر نیازی
-
خزاں میں شاخ سے گرتے اداس پتوں نے
مجھے یہ درس دیا ہے، زوال سب کو ہے
-
اس کی آنکھوں میں ایسی سیرابی ہے
گھڑے کے اندر جیسے ٹھنڈا پانی ہو
حماد نیازی
-
میں ہوں تقسیم شامِ ہجرت کی
میں ہوں حصہ اداس لوگوں کا
-
میں دشتِ ہجر کا عادی ہوں ریت پیتا ہوں
مجھے تو اب کوئی پانی کا خواب مارے گا
-
تیرے غم سے کِیا دنیا کے غموں کا چارہ
یعنی اک خار سے سب خار نکالے میں نے
ناز بٹ
-
اس سے بڑھ کر اور کیا ہو عشق میں دیوانگی
میں نے تیرے ہجر میں اک اشک کو دریا کیا
ناز بٹ
-
تیرے غم سے کِیا دنیا کے غموں کا چارہ یعنی اک خار سے سب خار نکالے میں نے
- زیرک
- کیفیت نامہ
-
مرا کہا کبھی سیدھا نہیں پڑا انجم مری دعا سے بچو، میری بد دعا لے لو
- زیرک
- کیفیت نامہ
-
عجیب درد کا رشتہ ہے، اک عذاب ہے یہ
جسے بھلا دیا میں نے، وہ بھولتا بھی نہیں
صدیق مجیبی
-
ختم ہوتا ہی نہیں بیدار لمحوں کا عذاب
نیند جیسے کوئی زخمِ بے رفو آنکھوں میں ہے
صدیق مجیبی
-
اٹھے ہیں ہاتھ تو اپنے کرم کی لاج بچا
وگرنہ میری دعا کیا، مِری طلب کیا ہے
صدیق مجیبی