نتائج تلاش

  1. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا سرطان میرا ستارہ کب تھا لازم تھا گزرنا زندگی سے بن زہر پیے گزارہ کب تھا ‘پروین شاکر‘
  2. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    مجھے اور کہیں لے چل سانول جہاں نفرت دل میں بس نہ سکے جہاں کوئی کسی پہ ہنس نہ‌ سکے مجھے اور کہیں لے چل سانول جہاں درد کسی کو راس نہ ہو جہاں کوئی ملول اداس نہ ہو جہاں ظلمت کی بُو پاس نہ ہو جہاں تُو بھی زیادہ پاس نہ ہو۔۔ ‘‘فرحت عباس شاہ‘‘
  3. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    ہر قدم گریزاں تھا‘ ہر نظر میں وحشت تھی مصلحت پرستوں کی رہبری قیامت تھی منزل تمنا تک کون ساتھ دیتا ہے گردِ سعی لاحاصل ہر سفر کی قسمت تھی آپ ہی بگڑتا تھا آپ من بھی جاتا تھا اس گریز پہلو کی یہ عجیب عادت تھی ‘امجد اسلام امجد‘
  4. سارا

    اسلامی عقیدہ “دعوتی نصاب تربیت“ کے مطابق

    مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کہ کوئی تو میری پوسٹ پڑھ رہا ہے۔۔۔اللہ ہمیں عمل کرنے کی توفیق دے۔۔۔
  5. سارا

    احادیث‌ نبوی

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: بے شک دنیا شریں اور شاداب ہے۔۔اللہ تعالٰی تمہیں اس میں جانشین بنانے والا ہے پس وہ دیکھے گا کہ تم کیسے کام کرتے ہو؟پس(اگر تم کامیاب ہونا چاہتے ہو) دنیا(کے دھوکے ) سے بچو اور عورتوں کے معاملے میں بچ کے رہو اس لئے کہ بنو اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں...
  6. سارا

    احادیث‌ نبوی

    توفیق سے مراد صلاحیت نہیں بلکہ میں یہ کہنا چاہ رہی ہوں کہ اللہ آپ کہ بے شک لکھنے کی صلاحیت نہ دے :P لیکن کچھ اچھا نیک کام کرنے پر آپ کو اپنے ہاتھوں کو چلانا سکھا دے تا کہ آپ کچھ آخرت کے لیے جمع کر سکیں۔۔ آمین۔
  7. سارا

    اسلامی عقیدہ “دعوتی نصاب تربیت“ کے مطابق

    س: کیا مردے دعا کو سنتے ہیں؟ ج: نہیں سنتے۔۔ ‘فرمانِ الہی:‘(النمل 80) ‘‘بے شک تم مردوں کو نہیں سنا سکتے‘‘ ‘فرمانِ الہی:‘(فاطر 23) ‘‘اور نہیں سنا سکتے آپ ان کو جو قبروں میں ہیں۔۔‘‘
  8. سارا

    اسلامی عقیدہ “دعوتی نصاب تربیت“ کے مطابق

    س: کیا دعا عبادت ہے؟ ج: ہاں دعا عبادت ہے۔۔ ‘فرمانِ الہی:‘(غافر 60) ‘‘اور تمہارے رب نے کہا مجھے پکارو میں تمہاری پکار کو قبول کروں گا بیشک جو لوگ میری عبادت سے گریز کرتے ہیں عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔۔‘‘ ‘حدیث نبوی‘‘ (احمد ‘وقال الترمذی حسن صحیح) ‘‘دعا ہی عبادت ہے‘‘
  9. سارا

    اسلامی عقیدہ “دعوتی نصاب تربیت“ کے مطابق

    اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے: (البقرہ) ‘‘اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے کہ جب کبھی ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ بے شک ہم اللہ کی ملکیت ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔۔‘‘ اللہ تعالٰی نے صبر کرنے والوں سے خیر کثیر کا وعدہ فرما رکھا ہے: ( البقرہ) یہ لوگ وہ ہیں...
  10. سارا

    احادیث‌ نبوی

    ماشااللہ۔۔۔کیسے جان چھڑا رہے ہیں۔۔ اللہ توفیق دے آمین۔۔
  11. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    ہم نے پڑھے ہیں اتنے محبت کے فسانے لگتا ہے ہر کتاب کی ہے جان محبت پانی پہ بہی‘ ریت پہ تڑپی‘ چنی گئی بنتی گئی ہے دکھ کا بھی عنوان محبت۔۔
  12. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    ستارے سسکیاں بھرتے تھے اوس روتی تھی فسانہء جگر لخت لخت ایسا تھا ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے چٹخ کے ٹوٹ گیا‘دل کا سخت ایسا تھا۔۔
  13. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    سارے فراق سال دھواں بن کے اڑ گئے ڈالی ہمارے حال پہ اس نے نگاہ کیا کیسے کہیں کہ کر گئی اک ثانیے کے بیچ جادو بھری وہ آنکھ‘ وہ جھکتی نگاہ کیا۔۔
  14. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں اب میں اکثر میں نہیں رہتا‘ تم ہو جاتا ہوں۔۔
  15. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اپنا یہ عالم ہے خود سے بھی اپنے غم چھپاتے ہیں لوگوں کو یہ فکر کہ کوئی موضوعِ تشہیر بنے تم نے فراز اس عشق میں سب کچھ کھو کر بھی کیا پایا ہے وہ بھی تو ناکامِ وفا تھے جو غالب اور میر بنے۔۔
  16. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    ہمارے نام تو رسوائیاں ہی لکھی ہیں وہ معتبر ہے اسے معتبر ہی رہنا ہے کسی کے گھر کو گرا کے بنا لیں اپنا مکان ہنر ہے یہ‘ تو ہمیں بے ہنر ہی رہنا ہے۔۔
  17. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اُجلے اُجلے چہرے ہم سے بچھڑ گئے تو سوچتے ہیں کتنے اچھے افسانے تھے‘ کیسے برے انجام ہوئے۔۔۔
  18. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    شکستہ پاراہ میں کھڑا ہوں‘گئے دنوں کو پکارتا ہوں جو قافلہ ہم سفر تھا میرا‘ مثالِ گردِ سفر گیا وہ۔۔
  19. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے میں تھک کر چھاؤں میں بیٹھا تو پیڑ جلنے لگے۔۔
  20. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    آئیے ہاتھ اٹھائیں‘ ہم بھی ہم جنہیں رسمِ دُعا یاد نہیں ہم جنہیں سوز محبت کے سوا کوئی بُت کوئی خدا یاد نہیں آئیے عرض گزاریں کہ نگارِ ہستی زہر امروز میں شرینی فردا بھر دے وہ جنہیں تابِ گراں باری ایام نہیں ان کی پلکوں پہ شب وروز کو ہلکا کر دے ‘فیض احمد فیض‘
Top