نتائج تلاش

  1. سارا

    اسلامی عقیدہ “دعوتی نصاب تربیت“ کے مطابق

    ماشااللہ یعنی دیکھتی ہو لیکن پڑھتی نہیں ہو۔۔۔تو پھر میں کس پر خوش ہوں۔۔۔؟ :P
  2. سارا

    مبارکباد سارا صاحبہ کو مبارک باد

    وہ تو ہے لیکن سوچنے سے بندہ پہنچ تھوڑا ہی نہ جاتا ہے۔۔۔ :wink:
  3. سارا

    مبارکباد سارا صاحبہ کو مبارک باد

    شکریہ۔۔۔ویسے تو اب بھی مشتاق ہی ہے ۔۔۔آپ کو چونک جانا چاہیے تھا۔۔۔ :D
  4. سارا

    مبارکباد سارا صاحبہ کو مبارک باد

    اُف ۔۔۔آپ کے ہاں کیا پکی مولویانیوں کی داڑھی ہوتی ہے۔۔۔ :D
  5. سارا

    مبارکباد سارا صاحبہ کو مبارک باد

    شکریہ۔۔اور بہت ہی اچھا شعر ہے۔۔۔لیکن لگتا نہیں ماورا کا ‘وہاں تک‘ آنے کا کوئی ارادہ ہے۔۔۔ :wink:
  6. سارا

    مبارکباد سارا صاحبہ کو مبارک باد

    عہدہ واقعی عجیب سا ہے۔۔خیر وہ تو پچھلا بھی تھا۔۔۔گزارہ کرنا پڑے گا۔۔ :) اُف میں تمہیں کیوں عجیب لگ رہی ہوں۔۔میں نے کون سے عجیب کام کیے ہیں۔۔۔ جہاں تک اتنا موٹا سلام کرنے کی بات ہے۔۔تو ہمارے نبی کا فرمان ہے کہ جب تم کسی مسلمان سے ملو تو اسے سلام کرو۔۔(اور کثرت سے سلام کرو) اور ایک اور حدیث ہے...
  7. سارا

    مبارکباد سارا صاحبہ کو مبارک باد

    سب کا بہت شکریہ کہ آپ ہر ہر موقعے پر مبارکباد کے ٹوکرے تیار رکھتے ہیں جہاں بھی تھوڑا موقع ملے فوراً پہنچ جاتے ہیں۔۔مجھے بہت اچھا لگتا ہے آپ سب کو یوں مبارکباد دیتے ہوئے دیکھ کر۔۔۔ :D :D
  8. سارا

    اب کس کو آنا ہے

    کوئی بھی اگلا بندہ جب آن لائن آئے وہی۔۔ :D
  9. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    مجھے دیکھ کے نہ جھکا نظر‘ نہ کواڑ دل کے تُو بند کر تیرے گھر میں آؤں گا کس طرح کہ میں آدمی ہوں ہوا نہیں یہ بدر اب بھی سوال ہے کہ یہ بے رخی ہے کہ پیار ہے؟؟ کبھی پاس اس کے گیا نہیں‘ کبھی دور اس سے رہا نہیں۔۔
  10. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    یہ سردیوں کا اداس موسم کہ دھڑکنیں برف ہو گئیں ہیں جب ان کی یخ بستگی پرکھنا‘تمازتیں بھی شمار کرنا تم اپنی مجبوریوں کے قصے ضرور لکھنا وضاحتوں سے جو میری آنکھوں میں جل بجھی ہیں وہ خواہشیں بھی شمار کرنا
  11. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    ہم اپنی زندگی تو بسر کر چکے عدم یہ کس کی زیست ہے جو بسر کر رہے ہیں۔۔
  12. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    تم سے ملنا محض حادثہ نہ تھا کمال آرزو کا‘ کرشمہ دعا کا تھا ہم مبتلائے عشق ہیں ان سے نہ کہہ سکے ہم چپ رہے یہ تقاضہ حیا کا تھا۔۔۔
  13. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    بیداریوں کے راستے جاتے ہیں دار تک اب بھی کھلے ہیں خواب کے در لوٹ جاؤ تم پوچھو نہ حال شہر کا اے اہلِ کارواں اچھی نہیں ہے کوئی خبر لوٹ جاؤ تم۔۔
  14. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اپنی طبیعت اوروں سے جدا لگتی ہے سانس لیتا ہوں تو زخموں کو ہوا لگتی ہے کبھی مجھ سے راضی‘ کبھی مجھ سے خفا زندگی بتا تو میری کیا لگتی ہے۔۔۔
  15. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    جس طرح ماں کی دعا ہوتی ہے شاعری ردِ بلا ہوتی ہے !
  16. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    تیرے ہر رویے میں بدگمانیاں کیسی جب تک ہے دنیا میں اعتبار دنیا کر جس نے زندگی دی ہے وہ بھی سوچتا ہو گا زندگی کے بارے میں اس قدر نہ سوچا کر۔۔ ‘محسن بھوپالی‘
  17. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اب انشا جی کو بلانا کیا ‘ اب پیار کے دیپ جلانا کیا جب دھوپ اور چھایا ایک سے ہوں جب دن اور رات برابر ہوں وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں‘جب دکھ کا سورج سر پر ہو۔۔
  18. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    چلے دل سے امیدوں کے مسافر یہ نگری آج خالی ہو رہی ہے نہ سمجھو تم اسے شور بہاراں خزاں پتوں میں چھپ کر رو رہی ہے۔۔ ‘ناصر کاظمی‘
  19. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    وفا کا کاغذ تو بھیگ جائے گا بدگمانی کی بارشوں میں خطوں کی باتیں تو خواب ہوں گی پیام ممکن نہیں رہے گا میں جانتا ہوں مجھے یقیں ہے اگر کبھی تو مجھے بھلا دے تو میری آنکھوں میں روشنی کا قیام ممکن نہیں رہے گا۔۔ ‘منور جمیل‘
  20. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اُس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیں اُس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی ‘پروین شاکر‘
Top