جو حدیث آپ نے حوالہ کی ہے اس کی اردو و عربی یہ ہے
صحیح بخاری
کتاب فرض الخمس
باب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
حدیث نمبر : 3093
فقال لها أبو بكر إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " لا نورث ما تركنا صدقة ". فغضبت فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم فهجرت أبا بكر، فلم تزل مهاجرته حتى...
صرف اوزان کے بارےمیں رائے
لگ تو پہلے بھی ٹھیک رہا تھا دوست مگر کیا ہے کہ ہمیں اساتذہ کرام یہی بتاتے ہیں کہ ٹھیک لگنا اور ٹھیک ہونا دونوں مختلف پہلو ہیں۔
فعولن: وفا ہو
فعولن: تُ پھر (فعو)
فعولن: نبی سے
سدا ہو
رہو تم
نبی کے
معاف کرنا اللہ کی سنت ہے اور نبی ﷺ نے اللہ کی سنت کی ہمیشہ پیروی کی ( سادہ سی مثال ہندہ جو کہ حضرت حمزہ (جنہیں نہایت بربریت سے شہید کیا گیا) کی قاتل تھیں) فتح مکہ کے موقع پر عام معافی کی حقدار قرار پائیں) تو حضرت فاطمہ کیونکر نہ نبی ﷺ کی سنت پہ عمل کرتیں
خوش آمدید علی سائل بھائی ،اپنا تدریسی تعارف بھی کرائیں، مہدی بھائی یہ تو آپ نے پوچھا ہی نہیں کہ اردو کی ترویج کےلیے کوشاں ہیں یا اپنی اردو کی بہتری مقصود ہے کیونکہ یہ دونوں الگ الگ احادیث ہیں۔
ماشاءاللہ ۔ جزاک اللہ اسامہ بھائی ۔ اللہ ہمیں دعا کے ساتھ عملی جسارتوں کی استطاعت و توفیق سے بھی نوازے کہ ہم لفظوں سے ہی نہ صرف اللہ کے نام سے جیئے اور مریں بلکہ حقیقت ِ حال بھی ایسی ہی ہو۔