ایک نظم
تمام احباب مخفل سے اصلاح کی درخواست ہے
"باغبان کے نام"
یہاں صبح کوئی نہیں شبنمی ہے
گلوں میں کہیں بھی نہیں تازگی ہے
نہیں کوئی ڈھالی لچکتی یہاں پر
کلی بھی نہیں اب مچلتی یہاں پر
شگوفوں میں کوئی لطافت نہیں ہے
کہیں شوخ پھولوں کی رنگت نہیں ہے
چمن میں گلوں کو ہی راحت نہیں ہے
صباء میں ہی...