نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے پاؤں پھسلا تو آسمان میں تھے ہے ندامت لہو نہ رویا دل زخم دل کے کسی چٹان میں تھے میرے کتنے ہی نام اور ہمنام میرے اور میرے درمیان میں تھے میرا خود پر سے اِعتماد اُٹھا کتنے وعدے مری اُٹھان میں تھے تھے عجب دھیان کے در و دیوار گرتے گرتے بھی اپنے دھیان میں تھے واہ...
  2. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    حال خوش تذکرہ نگاروں کا تھا تو اک شہر خاکساروں کا پہلے رہتے تھے کوچہء دل میں اب پتہ کیا ہے دل فگاروں کا کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے بسترا اب کہاں ہے یاروں کا چلتا جاتا ہے سانس کا لشکر کون پُرساں ہے یادگاروں کا اپنے اندر گھسٹ رہا ہوں میں مجھ سے کیا ذکر رہ گزاروں کا ان سے جو شہر میں ہیں بے...
  3. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    میری عقل و ہوش کی سب حالتیں تم نے سانچے میں جنوں‌ کے ڈھال دیں کر لیا تھا میں نے عہدَ ترکَ عشق تم نے پھر بانہیں‌ گلے میں‌ ڈال دیں
  4. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    مر چکا ہے دل مگر زندہ ہوں میں زہر جیسی کچھ دوائیں چاہییں پوچھتی ہیں آپ، آپ اچھے تو ہیں جی میں اچھا ہوں‌، دعائیں چاہییں
  5. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    ایک سایہ مرا مسیحا تھا کون جانے، وہ کون تھا، کیا تھا وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی میں بھی حُجرے سے کم نکلتا تھا تجھ کو بھولا نہیں وہ شخص کے جو تیری بانہوں میں بھی اکیلا تھا جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ وصل سے انتظار اچھا تھا بات تو دل شکن ہے پر، یارو! عقل سچی تھی، عشق جھوٹا تھا اپنے معیار تک نہ...
  6. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا خود کو ہلاک کر لیا، خود کو فدا نہیں کیا کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا تو بھی کسی کے باب میں عہد شکن ہو غالباً میں نے بھی ایک شخص کا قرض ادا نہیں کیا جو بھی ہو تم پہ معترض، اُس کو یہی جواب دو آپ بہت شریف...
  7. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں شکریہ مشورت کا چلتے ہیں ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں کیا تکلف کریں‌ یہ کہنے میں جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں ہے اُسے دُور کا سفر درپیش ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں تم بنو رنگ، تم بنو خوش بُو ہم تو اپنے سخن میں‌ ڈھلتے ہیں ہے عجب فیصلے کا...
  8. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    ہم رہے پر نہیں رہے آباد یاد کے گھر نہیں رہے آباد کتنی آنکھیں ہوئی ہلاک ِ نظر کتنے منظر نہیں رہے آباد ہم کہ اے دل سخن تھے سر تا پا ہم لبوں پر نہیں رہے آباد شہرِ دل میں عجب محلے تھے جن میں اکثر نہیں رہے آباد جانے کیا واقعہ ہوا، کیوں لوگ اپنے اندر نہیں رہے آباد
  9. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    تم حقیقت نہیں ھو حسرت ھو جو ملے خواب میں وھی دولت ھو میں تمہارے ھی دم سے زندہ ھوں مر ھی جاؤں جو تم سے فرصت ھو تم ھو خوشبو کے خواب کی خوشبو اور اتنی ھی بے مروت ھو تم ھو انگڑائی رنگ و نکہت کی کیسے انگڑائی سے شکایت ھو کس طرح تمہیں چھوڑ دوں جاناں تم مری زندگی کی عادت ھو کس لیے دیکھتی ھو آئینہ...
  10. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ھوئی لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ھوں میں اک حسن بے مثال کی تمثیل کے لیے پرچھائیوں پہ رنگ گراتا رھا ھوں میں اپنا مثالیہ مجھے اب تک نہ مل سکا ذروں کو آفتاب بناتا رھا ھوں میں کیا مل گیا ضمیر ھنر بیچ کر مجھے اتنا کہ صرف کام چلاتا رھا ھوں میں کل دوپہر عجیب سی اک بےدلی رھی...
  11. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    کون سا قافلہ ھے یہ ، جس کے جرس کا ھے یہ شور میں تو نڈھال ھو گیا ، ھم تو نڈھال ھو گئے خار بہ خار گل بہ گل فصل بہار آ گئی فصل بہار آ گئی ، زخم بحال ھو گئے شور اٹھا مگر تجھے لذت گوش تو ملی خوں بہا مگر ترے ھاتھ تو لال ھو گئے ھم نفسان وضع دار ، مستمعان بردبار ھم تو تمہارے واسطے ایک وبال ھو گئے...
  12. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے کیاری میں پانی ٹھہرا ھے دیواروں پر کائی ھے حسن کے جانے کتنے چہرے حسن کے جانے کتنے نام عشق کا پیشہ حسن پرستی عشق بڑا ھرجائی ھے آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا جوں ھی دروازہ کھولا ھے اس کی خوشبو آئی ھے ایک تو اتنا حبس ھے پھر میں سانسیں روکے...
  13. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    جانے کب سے مجھے یاد بھی تو نہیں جانے کب سے ھم اک ساتھ گھر سے نکلتے ھیں اور شام کو ایک ھی ساتھ گھر لوٹتے ھیں مگر ھم نے اک دوسرے سے کبھی حال پرسی نہیں کی نہ اک دوسرے کو کبھی نام لے کر مخاطب کیا جانے ھم کون ھیں؟
  14. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    سو وہ آنسو ھمارے آخری آنسو تھے جو ھم نے گلے ملکر بہائے تھے نہ جانے وقت ان آنکھوں سے پھر کس طور پیش آیا مگر میری فریب وقت کی بہکی ھوئی آنکھوں نے اس کے بعد بھی آنسو بہائے ھیں مرے دل نے بہت سے دکھ رچائے ھیں مگر یوں ھے کہ ماہ و سال کی اس رائیگانی میں مری آنکھیں گلے ملتے ھوئے رشتوں کی فرقت کے وہ آنسو...
  15. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    چاہتا ھوں کہ بھول جاؤں تمہیں چاہتا ھوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ھائے خیال جو تمہاری ھی سمت کھلتے ھیں بند کر دوں کہ کچھ اسطرح کہ یہاں یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے چاھتا ھوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں جیسے تم صرف اک کہانی تھیں جیسے میں صرف اک فسانہ تھا جون ایلیا
  16. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    شوق کا رنگ بُجھ گیا یاد کے زخم بھر گئے کیا میری فصل ہو چُکی کیا میرے دن گُزر گئے راہگُزرِ خیال میں دوش بدوش تھے جو لوگ وقت کے گردباد میں جانے کہاں بکھر گئے شام ہے کتنی بے تپاک شہر ہے کتنا سہم ناک ہم نفسو کہاں ہو تم جانے یہ سب کدھر گئے آج کی شام ہے عجیب کوئی نہیں میرے قریب آج سب اپنے گھر رہے...
  17. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    ہم جو گاتے چلے گئے ہوں گے زخم کھاتے چلے گئے ہوں گے تھا ستم بار بار کا ملنا لوگ بھاتے چلے گئے ہوں گے دور تک باغ اُسکی یادوں کے لہلہاتے چلے گئے ہوں گے دشتِ آشفتگی میں خاک بسر خاک اُڑاتے چلے گئے ہوں گے فکر اپنے شرابیوں کی نہ کر لڑکھڑاتے چلے گئے ہوں گے ہم خود آزار تھے سو لوگوں کو آزماتے چلے گئے...
  18. عرفان سرور

    جون ایلیا کلام جون ایلیا

    نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم خموشی سے ادا ہو رسمِ دوری کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم وفا، اخلاص، قربانی،مرو ّت اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم سنا دیں عصمتِ مریم کا قصّہ؟ پر اب اس باب کو وا کیوں...
  19. عرفان سرور

    داغ ہمت کا ہارنا نہ مصیبت میں چاہیئے - داغ دہلوی

    لطف وہ عشق میں پائے ہیں‌ کہ جی جانتا ہے رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں‌ کہ جی جانتا ہے جو زمانے کے ستم ہیں‌ وہ زمانہ جانے تو نے دل، اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے مسکراتے ہوئے وہ مجمع اغیار کے ساتھ آج یوں وہ بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے سادگی ، بانکپن، اغماض، شرارت، شوخی تو نے انداز وہ پائے ہیں کہ...
  20. عرفان سرور

    داغ ہمت کا ہارنا نہ مصیبت میں چاہیئے - داغ دہلوی

    سبب کھلا یہ ہمیں ان کے منہ چھپانے کا اڑا نہ لے کوئی انداز مسکرانے کا طریقِ خوب ہے یہ عمر کے بڑھانے کا کہ منتظر رہوں تا حشر اس کے آنے کا چڑھاؤ پھول مری قبر پر جو آئے ہو کہ اب زمانہ گیا تیوری چڑھانے کا وہ عذرِ جرم کو بدتر گناہ سے سمجھے کوئی محل نہ رہا اب قسم کھانے کا بہ تنگ آ کے جو کی میں نے...
Top