نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    داغ ہمت کا ہارنا نہ مصیبت میں چاہیئے - داغ دہلوی

    وہ دل لے کے چپکے سے چلتے ہوئے یہاں رہ گئے ہاتھ ملتے ہوئے الٰہی وہ نکلے تو ہیں سیر کو چلے آئیں مجھ تک ٹہلتے ہوئے نہ اِترائیے دیر لگتی ہے کیا زمانے کو کروٹ بدلتے ہوئے مرے جذبِ دل پر نہ الزام آئے وہ آتے ہیں آنکھیں بدلتے ہوئے داغ
  2. عرفان سرور

    داغ ہمت کا ہارنا نہ مصیبت میں چاہیئے - داغ دہلوی

    نہ روا کہیے، نہ سزا کہیے کہیے کہیے مجھے بُرا کہیے پھر نہ رُکیے جو مدعا کہیے ایک کے بعد دوسرا کہیے تجھ کو اچھا کہا ہے کس کس نے؟ کہنے والوں کو خیر کیا کہیے وہ بھی سُن لیں گے یہ کبھی نہ کبھی حالِ دل سب سے جا بجا کہیے انتہا عشق کی خُدا جانے دمِ آخر کو ابتدا کہیے صبر فرقت میں آ ہی جاتا ہے پر...
  3. عرفان سرور

    داغ ہمت کا ہارنا نہ مصیبت میں چاہیئے - داغ دہلوی

    پھرے راہ سے وہ یہاں آتے آتے اجل مر ری تو کہاں آتے آتے نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی بہت دیر کی مہرباں آتے سنانے کے قابل جو تھی بات ان کو وہی رہ گئی درمیاں آتے آتے مرے آشیاں کے تو تھے چار تنکے چمن اُڑ گیا آندھیاں آتے آتے نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
  4. عرفان سرور

    داغ جانچ لو ہاتھ میں پہلے دل شیدا لے کر - داغ دہلوی

    مانندِ گل ہیں‌ میرے جگر میں‌ چراغِ داغ پروانے دیکھتے ہیں تماشائے باغِ داغ مرگِ عدو سے آپ کے دل میں چُھپا نہ ہو میرے جگر میں اب نہیں ملتا سراغِ داغ دل میں قمر کے جب سے ملی ہے اسے جگہ اس دن سے ہو گیا ہے فلک پر دماغِ داغ تاریکیٔ لحد سے نہیں دل جلے کو خوف روشن رہے گا تا بہ قیامت چراغِ داغ مولا...
  5. عرفان سرور

    داغ جانچ لو ہاتھ میں پہلے دل شیدا لے کر - داغ دہلوی

    پھر شبِ غم نے مجھے شکل دکھائی کیونکر یہ بلا گھر سے نکالی ہوئی آئی کیونکر تو نے کی غیر سے میری برائی کیونکر گر نہ تھی دل میں تو لب پر تیرے آئی کیونکر تم دل آزار و ستم گر نہیں میں نے مانا مان جائے گی اسے ساری خدائی کیونکر آئینہ دیکھ کے وہ کہنے لگے آپ ہی آپ ایسے اچھوں کی کرے کوئی برائی کیونکر...
  6. عرفان سرور

    داغ جانچ لو ہاتھ میں پہلے دل شیدا لے کر - داغ دہلوی

    سبق ایسا پڑھا دیا تو نے دل سے سب کچھ بھلا دیا تو نے لاکھ دینے کا ایک دینا ہے دل یہ بے مدعا دیا تو نے بے طلب جو ملا، ملا مجھ کو بے غرض جو دیا، دیا تو نے کہیں مشتاق سے حجاب ہوا کہیں پردہ اٹھا دیا تو نے مٹ گئے دل سے نقشِ باطل سب نقش اپنا جما دیا تو نے مجھ گناہگار کو جو بخش دیا تو جہنم کو کیا...
  7. عرفان سرور

    داغ جانچ لو ہاتھ میں پہلے دل شیدا لے کر - داغ دہلوی

    ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے کیا کیا فریب دیتی ہے میری نظر مجھے آیا نہ راس نالۂ دل کا اثر مجھے اب تم ملے تو کچھ نہیں اپنی خبر مجھے ڈالا ہے بیخودی نے عجب راہ پر مجھے آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں آتا نظر مجھے کرنا ہے آج حضرتِ ناصح کا سامنا مل جائے دو گھڑی کو تمہاری نظر مجھے یکساں ہے حُسن...
  8. عرفان سرور

    داغ جانچ لو ہاتھ میں پہلے دل شیدا لے کر - داغ دہلوی

    آرزو ہے وفا کرے کوئی جی نہ چاہے تو کیا کرے کوئی گر مرض ہو دوا کرے کوئی مرنے والے کا کیا کرے کوئی کوستے ہیں جلے ہوئے کیا کیا اپنے حق میں دعا کرے کوئی ان سے سب اپنی اپنی کہتے ہیں میرا مطلب ادا کرے کوئی تم سراپا ہو صورتِ تصویر تم سے پھر بات کیا کرے کوئی جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں ایسی جنت...
  9. عرفان سرور

    داغ جانچ لو ہاتھ میں پہلے دل شیدا لے کر - داغ دہلوی

    تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا وہ قتل کرکے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں یہ کام کس نے کیا یہ کام کس کا تھا وفا کریں گے ،نبھائیں گے ،بات مانیں گے تمھیں بھی یاد ہے یہ کلام کس کا تھا رہا نہ دل میں وہ بیدرد اور درد رہا مقیم کون ہوا ، مقام کس کا تھا نہ...
  10. عرفان سرور

    داغ جانچ لو ہاتھ میں پہلے دل شیدا لے کر - داغ دہلوی

    خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا جھُوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا دل لے کے مُفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں اُلٹی شکائتیں ہوئیں، احسان تو گیا دیکھا ہے بُت کدے میں جو اے شیخ کچھ نہ پوچھ ایمان کی تو بات ہے کہ ایمان تو گیا افشائے رازِ عشق میں گو ذِلّتیں ہوئیں لیکن اُسے جتا تو دیا، جان تو گیا گو...
  11. عرفان سرور

    داغ یہ بات بات میں کیا ناز کی نکلتی ہے - داغ دہلوی

    واعظ بڑا مزا ہو اگر یوں عذاب ہو دوزخ میں پاؤں ہاتھ میں جامِ شراب ہو معشوق کا تو جُرم ہو، عاشق خراب ہو کوئی کرے گناہ کسی پر عذاب ہو وہ مجھ پہ شیفتہ ہو مجھے اجتناب ہو یہ انقلاب ہو تو بڑا انقلاب ہو دنیا میں کیا دھرا ہے؟ قیامت میں لطف ہو میرا جواب ہو نہ تمہارا جواب ہو نکلے جدھر سے وہ، یہی چرچا...
  12. عرفان سرور

    داغ یہ بات بات میں کیا ناز کی نکلتی ہے - داغ دہلوی

    کہا نہ کچھ عرض مدعا پر، وہ لے رہے دم کو مسکرا کر سنا کے حال چپکے چپکے، نظر اُٹھائی نہ سر اُٹھا کر نہ طور دیکھے، نہ رنگ برتے غضب میں آیا ہوں دل لگا کر وگرنہ دیتا ہے دل زمانہ یہ آزما کر، وہ آزما کر تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو ظالم رُلا رُلا کر، گھلا گھلا کر، جلا جلا کر، مٹا مٹا کر...
  13. عرفان سرور

    داغ یہ بات بات میں کیا ناز کی نکلتی ہے - داغ دہلوی

    یاں دل میں خیال اور ہے، واں مد نظر اور ہے حال طبیعت کا اِدھر اور، اُدھر اور ہر وقت ہے چتون تری اے شعبدہ گر اور اک دم میں مزاج اور ہے، اک پل میں نظر اور ناکارہ و نادان کوئی مجھ سا بھی ہو گا آیا نہ بجز بے خبری مجھ کو ہنر اور ہوں پہلے ہی میں عشق میں غرقاب خجالت کیا مجھ کو ڈبوتے ہیں مرے دیدۂ تر...
  14. عرفان سرور

    داغ یہ بات بات میں کیا ناز کی نکلتی ہے - داغ دہلوی

    کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو جاتی ہے جس پہ جان مری جاں تمہیں تو ہو مطلب کے کہہ رہے ہیں وہ دانا ہمیں تو ہیں مطلب کے پوچھتی ہو وہ ناداں تمہیں تو ہو آتا ہے بعد ظلم تمہیں کو تو رحم بھی اپنے کئے سے دل میں پشیماں تمہیں تو ہو پچھتاؤ گے بہت مرے دل کو اُجاڑ کر اس گھر میں اور کون ہے مہماں...
  15. عرفان سرور

    داغ یہ بات بات میں کیا ناز کی نکلتی ہے - داغ دہلوی

    ساتھ شوخی کے کچھ حجاب بھی ہے اس ادا کا کہیں جواب بھی ہے؟ رحم کر میرے حال پر واعظ کہ اُمنگیں بھی ہیں شباب بھی ہے مار ڈالا ہے اِس دو رنگی نے مہربانی بھی ہے عتاب بھی ہے عشق بازی کو ہے سلیقہ شرط یہ گناہ بھی ہے یہ ثواب بھی ہے داغ کا کچھ پتا نہیں ملتا کہیں وہ خانماں خراب بھی ہے داغ
  16. عرفان سرور

    داغ یہ بات بات میں کیا ناز کی نکلتی ہے - داغ دہلوی

    یوں چلئے راہِ شوق میں جیسے ہوا چلے ہم بیٹھ بیٹھ کر جو چلے بھی تو کیا چلے بیٹھے اُداس اُٹھے پریشان خفا چلے پوچھے تو کوئی آپ سے کیا آئے کیا چلے آئیں گی ٹوٹ ٹوٹ کر قاصد پر آفتیں غافل اِدھر اُدھر بھی ذرا دیکھتا چلے ہم ساتھ ہو لئے تو کہا اُس نے غیر سے آتا ہے کون اس سے کہو یہ جُدا چلے بالیں سے...
  17. عرفان سرور

    داغ یہ بات بات میں کیا ناز کی نکلتی ہے - داغ دہلوی

    آئے کوئی، تو بیٹھ بھی جائے، ذرا سی دیر مشتاقِ دید، لُطف اُٹھائے ذرا سی دیر میں دیکھ لوں اُسے، وہ نہ دیکھے مری طرف باتوں میں اُس کو کوئی لگائے ذرا سی دیر سب خاک ہی میں مجھ کو ملانے کو آئے تھے ٹھہرے رہے نہ اپنے پرائے ذرا سی دیر تم نے تمام عمر جلایا ہے داغ کو کیا لُطف ہو جو وہ بھی جلائے ذرا سی...
  18. عرفان سرور

    آج کا شعر - 5

    مسجد کے زیر سایہ ایک گھر بنا لیا ہے یہ بندہ کمینہ ہمسایہ خدا ہے مرزا غالب
  19. عرفان سرور

    آج کا شعر - 5

    تم جو آ جاتے ہومسجد میں ادا کرنے نماز تم کہ معلوم ہے کتنوں کی قضا ہوتی ہے
  20. عرفان سرور

    آج کا شعر - 5

    ریت پر پھینک گئی عقل کی گستاخ لبی پھر کبھی کشف و کرامات کا دریا نہ کھلا مصطفی زیدی
Top