آئی ٹی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے محفلین یہاں آئیں

رانا

محفلین
آپ کا قیاس بالکل درست ہے رانا صاحب، ایسی ساری حرکتوں کے ڈانڈے وہیں کچن ہی میں جا کر ملتے ہیں۔ :)
آپ بدلہ لینے کے لئے "ان" کی موجودگی میں اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کی تصویر سامنے رکھ کر لمبی لمبی آہیں بھرا کیجیے۔:)
 

زیک

مسافر
تینوں بچے ریاضی کے "قتیل" ہیں، اب اللہ ہی خیر کرے۔ میں کہتا ہوں اردو پڑھو، وہ جان چھڑاتے ہیں، ایک نے تو نہم کی اردو کتاب کے سرورق پر لکھ رکھا ہے:
"I hate Urdu"
ناہنجار کہیں کا۔ :)
زبردست! بہترین۔ جو بات ریاضی کی ہے وہ اردو میں کہاں۔ ابھی سیالکوٹ ہوتا تو آپ کے بچوں کو کچھ انعام وغیرہ دیتا
 

زیک

مسافر
ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر پایا کہ میرا فیلڈ آئی ٹی ہے یا نہیں۔ لہذا لڑی میں حصہ نہیں لیا
 

محمد وارث

لائبریرین
زبردست! بہترین۔ جو بات ریاضی کی ہے وہ اردو میں کہاں۔ ابھی سیالکوٹ ہوتا تو آپ کے بچوں کو کچھ انعام وغیرہ دیتا
بالکل درست بات ہے زیک۔ ریاضی کے بیج بھی میں نے ہی بوئے ہیں اور شاعری اور سیاسیات کے بھی۔" کسی دشمن " نے آبیاری اپنے پسند کے بیجوں کی کی ہے! :)
 

سید ذیشان

محفلین
تینوں بچے ریاضی کے "قتیل" ہیں، اب اللہ ہی خیر کرے۔ میں کہتا ہوں اردو پڑھو، وہ جان چھڑاتے ہیں، ایک نے تو نہم کی اردو کتاب کے سرورق پر لکھ رکھا ہے:
"I hate Urdu"
ناہنجار کہیں کا۔ :)
ہوبہو میرے برخودار ناہنجار کا بھی یہی حال ہے۔ :)
 

رانا

محفلین
سافٹوئیر ڈیویلپرز کا ذکر کیو اے کے بغیر ادھورا ہی رہتا ہے۔ بس یوں سمجھیں ایک ایسی لڑائی ہے جو جس میں ایک فریق (ڈیویلپر) کو بعض حدود وقیود کا پابند کردیا گیا ہے اور دوسرے فریق کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ کیو اے جیسے چاہے ہمارے محنت سے بنائے گئے سافٹوئیر کو تہس نہس کرکے رکھ دے۔ ایک جاب پر ہماری کیو اے کی ٹیم میں پہلے ہی تین بندے تھے۔ کم محسوس ہونے لگے تو ایک نئی لڑکی کو رکھا گیا جس کا سافٹوئیر ڈیولپمنٹ میں بھی چار سال کا تجربہ تھا۔ نتیجہ ظاہر ہے وہ ہم ڈیویلپرز کے سارے رازوں سے واقف تھی۔ پہلے دن اسے ہم نے ایک ماڈیول فائنل کرکے دیا ٹیسٹنگ کے لئے۔ اس نے روٹین کی ٹیسٹنگ تو جلد ہی مکمل کرلی اور اسکے بعد کروم کے ڈیویلپر ٹولز کھول لئے۔ پھر جو اس نے ہمارے لکھے ہوئے جاواسکرپٹ کی دھجیاں اڑانی شروع کیں تو بس کچھ نہ پوچھیں۔۔۔ بروک لیسنر بھی اپنے حریف کا وہ حشر نہ کرتا ہوگا جو اس نے ہمارا کیا۔ ہم نے جاکر پروجیکٹ مینیجر کے سامنے دکھڑا رویا کہ سر اینڈ یوزر کوئی ڈیولپر تھوڑا ہی ہوتا ہے جو اس طرح جاوا اسکرپٹ سے کھلواڑ کرے گا۔ اس سے کہیں انسانوں کی طرح ٹیسٹنگ کرے۔ پروجیکٹ مینیجر نے ہمیں دیکھا اور کہا بچے یہ بگز دور کرو سارے۔ اور بچے کو پھر دو دن لگا کر نہ صرف بگز دور کرنے پڑے بلکہ آئندہ کے لئے بھی محتاط ہونا پڑا کوڈنگ کرتے ہوئے۔:)
 

فلسفی

محفلین
سافٹوئیر ڈیویلپرز کا ذکر کیو اے کے بغیر ادھورا ہی رہتا ہے۔ بس یوں سمجھیں ایک ایسی لڑائی ہے جو جس میں ایک فریق (ڈیویلپر) کو بعض حدود وقیود کا پابند کردیا گیا ہے اور دوسرے فریق کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ کیو اے جیسے چاہے ہمارے محنت سے بنائے گئے سافٹوئیر کو تہس نہس کرکے رکھ دے۔ ایک جاب پر ہماری کیو اے کی ٹیم میں پہلے ہی تین بندے تھے۔ کم محسوس ہونے لگے تو ایک نئی لڑکی کو رکھا گیا جس کا سافٹوئیر ڈیولپمنٹ میں بھی چار سال کا تجربہ تھا۔ نتیجہ ظاہر ہے وہ ہم ڈیویلپرز کے سارے رازوں سے واقف تھی۔ پہلے دن اسے ہم نے ایک ماڈیول فائنل کرکے دیا ٹیسٹنگ کے لئے۔ اس نے روٹین کی ٹیسٹنگ تو جلد ہی مکمل کرلی اور اسکے بعد کروم کے ڈیویلپر ٹولز کھول لئے۔ پھر جو اس نے ہمارے لکھے ہوئے جاواسکرپٹ کی دھجیاں اڑانی شروع کیں تو بس کچھ نہ پوچھیں۔۔۔ بروک لیسنر بھی اپنے حریف کا وہ حشر نہ کرتا ہوگا جو اس نے ہمارا کیا۔ ہم نے جاکر پروجیکٹ مینیجر کے سامنے دکھڑا رویا کہ سر اینڈ یوزر کوئی ڈیولپر تھوڑا ہی ہوتا ہے جو اس طرح جاوا اسکرپٹ سے کھلواڑ کرے گا۔ اس سے کہیں انسانوں کی طرح ٹیسٹنگ کرے۔ پروجیکٹ مینیجر نے ہمیں دیکھا اور کہا بچے یہ بگز دور کرو سارے۔ اور بچے کو پھر دو دن لگا کر نہ صرف بگز دور کرنے پڑے بلکہ آئندہ کے لئے بھی محتاط ہونا پڑا کوڈنگ کرتے ہوئے۔:)
عام طور پر ڈویلپر سمجھتا ہے کہ اس کا بنایا ہوا پروگرام اسی جیسے کسی "سمجھ دار" بندے نے استعمال کرنا ہے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ ڈویلپر کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اس کے پروگرام کو استعمال کرنے والا آئی ٹی کے نام سے ہی نابلد ہے۔ لہذا خود کو اس کی جگہ پر رکھ کر پروگرام کو تشکیل دے۔ ڈویلپر اپنے کوڈ کے بارے میں بہت حساس ہوتا ہے۔ کیواے ٹیم والوں کا انداز گفتگو اس بارے میں جلتی پر تیل کا کام کرتا ہے۔ اگر وہ سیدھا یہ کہہ دیں کہ تمہارے کوڈ میں بگز ہیں ان کو ٹھیک کرو تو دل کرتا ہے بندہ "لا لے لتر، تے آہو"۔ یا پھر کہے کہ بھائی اگر اتنا ہی مسئلہ ہے تو، تُو خود کوڈ لکھ لے "وڈا سینس دان"۔ :ROFLMAO:

کلائنٹ سکرپٹنگ میں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ آپ کی منطق یوزر سے محفوظ رہے۔ چاہے ایسا ہونا (یوزر ٹیکنیکل ہے یا نہیں) ممکن نہ بھی ہو۔ منطق تو دور کی بات میں نے ابھی حال ہی میں یو اے ای بیسڈ کمپنی کا کوڈ دیکھا (ویب سائٹ جو اینگولر میں لکھی گئی ہے) جس میں ڈویلپر نے پروڈکشن کوڈ میں جگہ جگہ کنسول ڈاٹ لاگ کے ذریعے کسٹمر کی معلومات (شاید ڈی بگنگ کے لیے) پرنٹ کروا رکھی تھیں، حتی کہ انٹرنل آئی ڈیز بھی۔ :)

میں ذاتی طور پر کیواے ٹیم کی ٹیسٹنگ سے پہلے خود کیواے کرنے کا قائل ہوں۔ کبھی کبھار ایسا ممکن نہیں ہوتا لیکن عموما خود اینڈ ٹو اینڈ یا پھر تجرباتی طریقوں سے بزنس کیس کو مکمل چلا کر (کم از کم ایک بار) ضرور دیکھتا ہوں۔ ساتھ ہی ساتھ ایک آپریشنل ڈاکومنٹ تیار کر لیتا ہوں جو کیو اے اور آپریشن ٹیم دونوں کے کام آتا ہے (اس کے لیے کسی ٹیمپلیٹ کا تردد نہیں کرتا، بلکہ ورڈ فائل میں جو اہم معلومات ہو اس کو لکھ لیتا ہوں)۔ پچھلی کمپنی میں کیواے کا پروسیس کافی بہتر تھا، کیواے فیز میں جانے سے پہلے ایک کیو اے پی ڈی ڈی فائل جمع کروانا ہوتی تھی جس میں یونٹ ٹیسٹنگ اور انٹیگریشن ٹیسٹنگ کے نتائج شامل کرنا لازمی تھا، اس کے بغیر کیواے ٹیم پروجیکٹ پر کام شروع نہیں کرتی تھی۔

ویسے، کیواے اور پروجیکٹ مینیجر کے ساتھ ڈویلپر کا تعلق ساس بہو کے تعلق جیسا ہے۔ کوئی ایک جتنی مرضی بھلائی کرلے، لڑائی برقرار رہتی ہی ہے۔ ایک پروجیکٹ میں نہ سہی دوسرے میں سہی۔:LOL: لیکن اس پروفیشنل نوک جھوک کو پروفیشنل رکھنا چاہیے، ذاتی نہیں بنانا چاہیے۔
 

رانا

محفلین
کلائنٹ سکرپٹنگ میں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ آپ کی منطق یوزر سے محفوظ رہے۔ چاہے ایسا ہونا (یوزر ٹیکنیکل ہے یا نہیں) ممکن نہ بھی ہو۔ منطق تو دور کی بات میں نے ابھی حال ہی میں یو اے ای بیسڈ کمپنی کا کوڈ دیکھا (ویب سائٹ جو اینگولر میں لکھی گئی ہے) جس میں ڈویلپر نے پروڈکشن کوڈ میں جگہ جگہ کنسول ڈاٹ لاگ کے ذریعے کسٹمر کی معلومات (شاید ڈی بگنگ کے لیے) پرنٹ کروا رکھی تھیں، حتی کہ انٹرنل آئی ڈیز بھی۔ :)
یہ حرکت تو ہم بھی کرتے رہتے ہیں کہ کئی جگہوں پر اس کے بغیر کوڈ کے مسائل نہیں پکڑے جاتے۔ البتہ کام اتنی روانی سے اور اتنے مسائل پر قابو پانا ہوتا ہے کہ بعض اوقات ساتھ کنسول کی لائنز ڈیلیٹ نہیں کرپاتے۔ پھر کام پورا ہو کر جب ایسی لائنز کو ڈھنڈنے لگتے تو اتنا بورنگ کام لگتا اور پچھتاوا ہوتا کہ ساتھ ساتھ کیوں نہیں ڈیلیٹ کیں۔:)

اس بات سے ایک اور بات یاد آئی۔ کہ ہم دبئی گورنمنٹ کے ایک ڈپارٹمنٹ کے پروجیکٹ پر کام کررہے تھے۔شئیرپوائنٹ کا پروجیکٹ تھا۔ ہم نے سب کام کرکے سورس کوڈ بھی ان کے ڈیویلپرز کے حوالے کرنا تھا اور انہیں سمجھانا بھی تھا کیونکہ انہوں نے اس میں مزید فیچرز کا اضافہ کرتے رہنا تھا۔ جب سورس کوڈ اور ڈاکیومنٹس وغیرہ سب کچھ ہینڈ اوور ہوچکا تو ایک دن ان کے ایک ڈیویلپر کی کال آئی جس سے ہم کام کے دوران بھی رابطے میں تھے۔ اس نے ایک مسئلے کا ذکر کیا جو جاواسکرپٹ کا لگ رہا تھا۔ ہم نے پہلے تو اسے حل کرنے کے لئے کچھ ٹپس دیں لیکن جب بات نہ بنی تو ٹیم ویور سے اس کی مشین کا ریموٹ لیا۔ سامنے کروم کھلا ہوا تھا جس پیج میں مسئلہ تھا۔ ہم نے سب سے پہلے اس کے ڈیویلپر ٹولز کھولے اور جاوا اسکرپٹ میں جس لائن پر شک تھا وہاں بریک پوائنٹ لگایا اور پیج ریفیرش کیا، سبمٹ کا بٹن دبایا اور بریک پوائنٹ والی لائن ہائی لائٹ ہوگئی۔ پھر قدم بقدم ہر لائن کو پراسس کرنا شروع کیا اور پتہ لگ گیا کہ کہاں ویلیوز مس ہورہی ہیں۔ جب ہم یہ سب کررہے تھے تو وہ ڈیویلپر ساتھ ساتھ ہمیں یہ کہہ رہا تھا کہ رانا بھائی اس طرح بھی ہوتا ہے۔ یہ بڑا زبردست طریقہ ہے جاوا اسکرپٹ کا کوڈ ڈی بگ کرنے کا میں نے تو پہلی بار دیکھا ہے۔ اور ادھر ہم حیران کہ ہم تو اسے کوئی بہت چیتا قسم کا ڈیویلپر سمجھتے تھے کہ دبئی گورنمنٹ کے اتنے بڑے ادارے کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں لگا ہوا ہے لیکن اسے تو جاوا سکرپٹ ڈی بگنگ کا بھی آج سے پہلے پتہ نہیں تھا۔ یہ بات تو ہے کہ ان چیزوں کا پتہ تو تجربے سے ہی لگتا ہے لیکن کیونکہ بڑے اداروں میں ایسی اسامیوں پر عموما تجربہ کار افراد ہی رکھے جاتے ہیں اس لئے حیرت ہوئی تھی۔ ورنہ پتہ تو ہمیں بھی اسکا اس وقت لگا تھا جب ویب ڈیویلپر کی جاب پہلی بار ملی تھی۔
 

رانا

محفلین
ویسے، کیواے اور پروجیکٹ مینیجر کے ساتھ ڈویلپر کا تعلق ساس بہو کے تعلق جیسا ہے۔ کوئی ایک جتنی مرضی بھلائی کرلے، لڑائی برقرار رہتی ہی ہے۔ ایک پروجیکٹ میں نہ سہی دوسرے میں سہی۔:LOL: لیکن اس پروفیشنل نوک جھوک کو پروفیشنل رکھنا چاہیے، ذاتی نہیں بنانا چاہیے۔
اس مراسلے میں شہزاد صاحب نے جو تصویر شئیر کی ہے اس کا بس ٹائٹل تبدیل کردیں تو کیو اے والوں کا بس نہیں چلتا کہ ڈیویلپرز کا ایسے ہی گلا دبا دیں۔:)
 

فلسفی

محفلین
یہ حرکت تو ہم بھی کرتے رہتے ہیں کہ کئی جگہوں پر اس کے بغیر کوڈ کے مسائل نہیں پکڑے جاتے۔ البتہ کام اتنی روانی سے اور اتنے مسائل پر قابو پانا ہوتا ہے کہ بعض اوقات ساتھ کنسول کی لائنز ڈیلیٹ نہیں کرپاتے۔ پھر کام پورا ہو کر جب ایسی لائنز کو ڈھنڈنے لگتے تو اتنا بورنگ کام لگتا اور پچھتاوا ہوتا کہ ساتھ ساتھ کیوں نہیں ڈیلیٹ کیں۔:)

اس بات سے ایک اور بات یاد آئی۔ کہ ہم دبئی گورنمنٹ کے ایک ڈپارٹمنٹ کے پروجیکٹ پر کام کررہے تھے۔شئیرپوائنٹ کا پروجیکٹ تھا۔ ہم نے سب کام کرکے سورس کوڈ بھی ان کے ڈیویلپرز کے حوالے کرنا تھا اور انہیں سمجھانا بھی تھا کیونکہ انہوں نے اس میں مزید فیچرز کا اضافہ کرتے رہنا تھا۔ جب سورس کوڈ اور ڈاکیومنٹس وغیرہ سب کچھ ہینڈ اوور ہوچکا تو ایک دن ان کے ایک ڈیویلپر کی کال آئی جس سے ہم کام کے دوران بھی رابطے میں تھے۔ اس نے ایک مسئلے کا ذکر کیا جو جاواسکرپٹ کا لگ رہا تھا۔ ہم نے پہلے تو اسے حل کرنے کے لئے کچھ ٹپس دیں لیکن جب بات نہ بنی تو ٹیم ویور سے اس کی مشین کا ریموٹ لیا۔ سامنے کروم کھلا ہوا تھا جس پیج میں مسئلہ تھا۔ ہم نے سب سے پہلے اس کے ڈیویلپر ٹولز کھولے اور جاوا اسکرپٹ میں جس لائن پر شک تھا وہاں بریک پوائنٹ لگایا اور پیج ریفیرش کیا، سبمٹ کا بٹن دبایا اور بریک پوائنٹ والی لائن ہائی لائٹ ہوگئی۔ پھر قدم بقدم ہر لائن کو پراسس کرنا شروع کیا اور پتہ لگ گیا کہ کہاں ویلیوز مس ہورہی ہیں۔ جب ہم یہ سب کررہے تھے تو وہ ڈیویلپر ساتھ ساتھ ہمیں یہ کہہ رہا تھا کہ رانا بھائی اس طرح بھی ہوتا ہے۔ یہ بڑا زبردست طریقہ ہے جاوا اسکرپٹ کا کوڈ ڈی بگ کرنے کا میں نے تو پہلی بار دیکھا ہے۔ اور ادھر ہم حیران کہ ہم تو اسے کوئی بہت چیتا قسم کا ڈیویلپر سمجھتے تھے کہ دبئی گورنمنٹ کے اتنے بڑے ادارے کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں لگا ہوا ہے لیکن اسے تو جاوا سکرپٹ ڈی بگنگ کا بھی آج سے پہلے پتہ نہیں تھا۔ یہ بات تو ہے کہ ان چیزوں کا پتہ تو تجربے سے ہی لگتا ہے لیکن کیونکہ بڑے اداروں میں ایسی اسامیوں پر عموما تجربہ کار افراد ہی رکھے جاتے ہیں اس لئے حیرت ہوئی تھی۔ ورنہ پتہ تو ہمیں بھی اسکا اس وقت لگا تھا جب ویب ڈیویلپر کی جاب پہلی بار ملی تھی۔
اللہ مہربان تو گدھا پہلوان

آپ نے مجھے ایک قصہ یاد دلا دیا۔ پرانی کمپنی کا آپریشن کا شعبہ آئی بی ایم کے حوالے کیا گیا تو ہمیں ہینڈ اوور کا بولا گیا (اس وقت تک بہت سے آپریشنل ٹاسک، ڈویلپمنٹ ٹیم خود ہی انجام دیتی تھی)۔ آئی بی ایم کا ایک "سینئیر جاوا ڈویلپر" ہینڈ اوور لینے کے لیے آیا۔ ایک دو سیشن میں ہی میں سمجھ گیا تھا کہ اس کا کھانچا لگا ہوا ہے۔ خیر بڑی مشکل سے اس کو سسٹم سمجھایا، کچھ دن بعد وہ واپس چلا گیا (آف شور)۔ ایک دن اس کی ای میل آئی کہ اس کو اکاؤنٹ نمبر سے اکاؤنٹ کی معلومات حاصل کرنی ہے تو اس کی کیوری چاہیے۔ میں نے اس کو یہ کیوری بھیج دی
کوڈ:
select * from p_acct where acct_no='enter your account number here'
'enter your account number here' اس کو ہائی لائٹ کردیا تاکہ وہ اپنا مطلوبہ اکاؤنٹ نمبر کیوری میں شامل کر لے۔ کچھ دیر بعد اس کا جواب آیا کیوری نہیں چل رہی۔ میں نے پوچھا کیا ایرر آرہا ہے۔ کہنے لگا ایرر کچھ نہیں لیکن ریکارڈ نظر نہیں آرہا۔ میں نے کہا اچھا کیوری بھیجو جو تم چلا رہے ہو، تو اس نے یہ کیوری بھیجی
کوڈ:
select * from p_acct where acct_no='enter your account number here'
:LOL:
میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔ میں نے اس کو کال ملائی کہ بھائی تجھے کس اکاؤنٹ نمبر کا ڈیٹا چاہیے۔ تب اس نے اکاؤنٹ نمبر بتایا۔ میں نے کہا کہ اللہ کے بندے اس اکاؤنٹ نمبر کو کیوری میں ڈالے گا تو نتیجہ آئے گا۔ :LOL:

اس بندے کو میں نے 6-8 مہینے جھیلا اور میرا اللہ جانتا ہے کیسے جھیلا۔ سونے پر سہاگہ وہ مجھے آئی بی ایم میں آنے کی دعوت دے رہا تھا۔ جب میں نے پوچھا کہ کم از کم تجربہ اور قابلیت کتنی درکار ہے تو اس کا جواب تھا کہ ان کی مینیجمنٹ کے لیے عام طور کینڈیڈیٹ کی مطلوبہ تنخواہ ضروری ہے تجربہ یا قابلیت نہیں۔ میں نے دل میں کہا "تسی کنے سچے ہو پا جی"۔ :D
 
Top