آزادی مارچ اپڈیٹس

زرقا مفتی

محفلین
ByNi1jACEAAbiOw.jpg


750573-PTIsupporterGoNawazGoAFP-1408387945-915-640x480.jpg
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین

ویسے آپ کے خیال سے کیا یہ مناسب بات ہے؟

نواز شریف یا کوئی بھی پاکستانی سربراہ جب اقوامِ متحدہ میں ہوتا ہے تو وہ پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔ کیا ایسے میں اس قسم کا احتجاج بین الاقوامی پس منظر میں پاکستان کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہو گا؟
 

محمداحمد

لائبریرین
ایسے حکمران پاکستان کا موقف پیش کریں گے ۔ یا اپنا موقف پیش کریں گے۔

پھر بھی جب تک وہ آپ کی نمائندگی کر رہے ہیں تب تک تو اُنہیں ذلیل کرنا پاکستان کی تذلیل کے مترادف ہی ہوگا۔

حکومت کے خلاف تحریک کا دائرہ اگر ملکی سیاست تک محدود رہے تو میرا خیال ہے زیادہ بہتر رہے گا۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ویسے آپ کے خیال سے کیا یہ مناسب بات ہے؟

نواز شریف یا کوئی بھی پاکستانی سربراہ جب اقوامِ متحدہ میں ہوتا ہے تو وہ پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔ کیا ایسے میں اس قسم کا احتجاج بین الاقوامی پس منظر میں پاکستان کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہو گا؟

جو شخص ملک میں سیاسی معاملا ت حل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا وہ اقوام متحدہ میں ہمارا موقف کیا پیش کرے گا
پی ٹی آئی نے 14 اگست سے احتجاج شروع کرنے کی کال رمضان سے پہلے دے دی تھی
یہ حکومت کی نااہلی ہے کہ معاملات سلجھانے میں ناکام رہی
کیا نواز شریف کو معلوم نہ تھا کہ اقوام متحدہ کا اجلاس کب ہونا ہے
پہلے گھر میں لگی آگ بجھانا ان پر لازم تھا
بیرون ملک پاکستانیوں کا ایک دیرینہ مطالبہ ہے کہ انہیں ووٹ کا حق دیا جائے یہ بھی نہیں دیا گیا
تو اب مخالفت کے لئے تیار رہیں
 

سید زبیر

محفلین
ّّ دھرنے کی طوالت سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پرامن مذاکرات کے ذریعے سیاسی بحران کو ختم کرے۔ ٗٗٗ عمر ریاض عباسی ، پاکستان عوامی تحریک
24 ستمبر 2014 ڈان اردو
اسلام آباد : بائیس سالہ رابعہ سعید گھر جانے کے لیے دیکھ رہی ہے کیونکہ اس کے والد بیٹی کو لینے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جو پاکستان عوامی تحریک(پی اے ٹی) کے دھرنے میں چالیس روز سے شریک ہے۔جھنگ کی تحصیل شورکوٹ کی رہائشی رابعہ اس دھرنے میں لاہور کی منہاج القرآن یونیورسٹی کی ساتھی طالبات اور اساتذہ کے ہمراہ پی اے ٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی ہدایات کے مطابق شریک ہوئی۔رابعہ نے بتایا"پی اے ٹی سربراہ نے تمام طالبعلموں، اپنے ماننے والوں اور حامیوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی تھی تاکہ ملک میں انقلاب لایا جاسکے"۔رابعہ نے کہا کہ اس نے اپنے والدین کو بھی اسلام آباد دھرنے میں شریک ہونے کا کہا تھا مگر انہوں نے اسے مسترد کردیا کیونکہ اس کے والد ایک کاشتکار ہیں اور وہ اپنا کام چھوڑ نہیں سکتے۔رابعہ کا کہنا تھا"میرے والد نے مجھے دھرنے میں شرکت کی اجازت دی مگر انہوں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ مجھے کھلے آسمان تلے کیمپوں میں چالیس روز تک رہنا پڑے گا، یہ ہماری زندگیوں کے مشکل ترین دن ہیں کیونکہ گلویں میں زندگی گزارنا آسان کام نہیں"۔رابعہ نے کہا کہ وہ دو ہفتے سے بخار اور گلے کے انفیکشن کا شکار ہے جس کی وجہ کیمپس کا مضر صحت ماحول ہے۔رابعہ کے والد سعید چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ اسے لگتا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کو دھرنے میں شرکت کی اجازت دے کر غلطی کی ہے" میرا خیال تھا کہ دھرنا ایک ہفتے میں ختم ہوجائے گا اور میری بیٹی واپس آجائے گی، یہ سمجھنا مشکل ہے کہ آخر کیوں پی اے ٹی سربراہ انقلاب لانے میں ناکام رہے ہیں، دوسری جانب دھرنوں سے پاکستانی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے"۔انہوں نے مزید کہا"کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ میری بیوی اور میرے لیے اس وقت آرام سے سونا ممکن ہے جب ہماری بیٹی کھلے آسمان تلے پانچ ہفتوں سے سونے پر مجبور ہو؟۔رابعہ سعید ی طرح ضلع ناروال سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ نبیلہ جبار بھی اپنے بھائی کے ساتھ دھرنے سے جا رہی ہے۔اس کا کہنا تھا"مجھے صرف مذہبی تعلیم میں دلچسپی تھی اسی لیے میں نے اپنے والدین کو میرا داخلہ لاہور کی منہاج القرآن یونیورسٹی میں کرانے کے لیے راضی کیا"۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد نبیلہ نے اسی یونیورسٹی میں پڑھانا شروع کردیا تھا"اگرچہ میں ڈاکٹر طاہر القادری کے تعلیم، طبی سہولیات اور روزگار کے مواقعوں کے مطالبات پر یقین رکھتی ہوں کیونکہ یہ حقیقی مطالبات ہیں، مگر خواتین کے لیے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر اس طرح کے مشکل حالات میں رہنا بہت مشکل ہے"۔نبیلہ نے بتایا کہ اس کی ماں اسے روزانہ فون کرتی تھی کیونکہ وہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سن کر فکرمندی کا شکار تھی۔نبیلہ کے بڑے بھائی سعد جبار نے کہا کہ یہ ببدقسمتی ہے کہ مذہبی عالم جیسے پی اے ٹی سربراہ خواتین اور بچوں کو اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے مہروں کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والی ستائیس سالہ عظمیٰ اختر بھی اپنی سہلیوں کے ساتھ پندرہ اگست کو اسلام آباد پہنچی تھی"میں پنجاب یونیورسٹی سے اسلامک اسٹیڈیز میں ماسٹر کررہی ہوں، میری سہلیاں اور پڑوسیوں نے مجھے پی اے ٹی کے اسلام آباد دھرنے میں شریک ہونے کا کہا تھا"۔اس نے مزید کہا"میرا خیال تھا کہ یہ انقلاب لانے والی تحریک کا حصہ بننے کا اچھا موقع ہے اس کے اتھ ساتھ مجھے اپنی زندگی میں پہلی بار وفاقی دارالحکومت کو دیکھنے کا موقع بھی مل جائے گا"۔عظمیٰ کا کہنا تھا کہ دن رات دھرنے میں رہنا بہت مشکل ہے اور اس نے اپنی سہلیوں کو بتادیا تھا کہ وہ گھر واپس جانا چاہتی ہے" میری سہلیاں منہاج القرآن یونیورسٹی کی طالبات یا پڑھا رہی ہیں اور انہوں نے مجھے کہا کہ انقلاب کو لانے کے لیے مزید کچھ روز درکار ہوں گے"۔عظمیٰ نے بتایا کہ اس کی والدہ نے کہا ہے کہ وہ اسے گھر واپس لے جانے کے لیے اسلام آباد آرہی ہیں"لاہور کچھ اور نوجوان خواتین پی اے ٹی کے دھرنے میں شریک ہیں اور انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ وہ بھی گھر واپس جانا چاہتی ہیں"۔
دھرنے میں شریک خواتین کے مطابق سینکڑوں خاندان اور لڑکیاں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران واپس جاچکے ہیں، جبکہ مزید درجنوں خواتین اپنے علاقوں کو جلد از جلد واپس جانا چاہتی ہیں۔
ڈان کے رابطہ کرنے پر پی اے ٹی کے ترجمان عمر ریاض عباسی نے کہا کہ دھرنے کی طوالت سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پرامن مذاکرات کے ذریعے سیاسی بحران کو ختم کرے۔انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں خاندان اپنے ذاتی مسائل کی بناءپر دھرنے کو چھوڑ کر جاچکے ہیں اور بدقسمتی سے کچھ لوگ پنجاب اور آزاد کشمیر میں سیلاب اور بارشوں کے باعث اپنے آبائی علاقوں میں اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پی اے ٹی کی قیادت نے کبھی لوگوں کو دھرنے میں رکنے کے لیے مجبور نہیں کیا مگر شرکاءسے یہ درخواست ضرور کی گئی ہے کہ وہ جتنا وقت ہوسکے دھرنے کے مقام پر گزاریں۔
 

mfdarvesh

محفلین
ویسے آپ کے خیال سے کیا یہ مناسب بات ہے؟

نواز شریف یا کوئی بھی پاکستانی سربراہ جب اقوامِ متحدہ میں ہوتا ہے تو وہ پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔ کیا ایسے میں اس قسم کا احتجاج بین الاقوامی پس منظر میں پاکستان کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہو گا؟

صرف جگ ہنسائی ہوگئی، گھر کی بات کو گھر تک ہی ہونا چاہیے، ہمارا دشمن تیار بیٹھا ہے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
ویسے آپ کے خیال سے کیا یہ مناسب بات ہے؟

نواز شریف یا کوئی بھی پاکستانی سربراہ جب اقوامِ متحدہ میں ہوتا ہے تو وہ پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔ کیا ایسے میں اس قسم کا احتجاج بین الاقوامی پس منظر میں پاکستان کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہو گا؟
ہرگز نہیں جو شخص دھاندلی کے بل بوتے پر وزیراعظم بنا ہے اس کی عالمی برادری میں کیا اوقات ہے ؟
گو نواز گو اس شعور کی آواز ہے جو ہماری قوم کو جگا رہا ہے خدارا اپنے احساس کو جگائیں عمران آئے نہ آئے نواز جیسے کرپٹ اور اقربا پرور سیاستدان کا جانا بہت ضروری ہے یہ آپ کا میرا اور پاکستان کا سرمایہ ہے جو ان کی جیب میں جارہا ہے یہ ہر اس شخص کا حق مار رہے ہیں جو روزی روٹی کی تلاش میں بھٹک رہا ہے
 

صائمہ شاہ

محفلین
پھر بھی جب تک وہ آپ کی نمائندگی کر رہے ہیں تب تک تو اُنہیں ذلیل کرنا پاکستان کی تذلیل کے مترادف ہی ہوگا۔

حکومت کے خلاف تحریک کا دائرہ اگر ملکی سیاست تک محدود رہے تو میرا خیال ہے زیادہ بہتر رہے گا۔
نواز شریف ہرگز پاکستان کا نمائندہ نہیں ہے وہ صرف اپنے مفاد کا نمائندہ ہے جب پاکستان کا نام پوری دنیا میں دہشت گرد ملک کے طور پر بدنام ہو رہا ہے اور اس حکومت نے سوائے دہشت گردوں کی پشت پناہی کے اور کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا تو ان کی عزت اور مقام کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے
 
Top