محب علوی نے کہا:
ایک اور سوال:
تین پسندیدہ شاعر کونسے ہیں اور کیوں؟
سرفہرست غالب ہی ہے ۔۔۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اسکول میں جب شاعری کے اسباق کورس میں شامل ہوئے تو ہمارے کلاس ٹیچر جناب سید اقتدار علی خاں جن کا تعلق انڈیا کے شہر حیدرآباد دکن سے بنتا تھا ، وہ غالب کے بہت ہی بڑے پرستار تھے اور ان کو غالب کے سینکڑوں اشعار زبانی یاد تھے جو موقع محل کے مناسبت سے سناتے رہتے تھے ۔ چونکہ وہ اردو کے ٹیچر تھے اس لیئے اسکول کا پہلا پریڈ بھی اردو کا ہی ہوتا تھا ۔ یعنی اسکول کے ہر دن کا آغاز غالب کے اشعار سے ۔۔۔
ان کی غالب سے اسقدر عقیدت سے متاثر ہوکر میں نے بھی کورس کے علاوہ غالب کی مزید شاعری کو پڑھنا شروع کیا۔ جو کچھ سمجھ نہیں آتا تھا ۔ میں ان سے پوچھ لیتا تھا ۔ میری دلچسپی کو دیکھ کر انہوں نے بھی مجھ پر توجہ دی (ویسے میں اپنی کلاس کا مانیٹر تھا اس لیے ان سے میرا واسطہ زیادہ پڑتا تھا ) اور غالب کی شاعری کو بہت سلیقے سے سمجھایا ۔ پھر ایک دفعہ انہوں نے مجھے ایک شعر میں ردوبدل کرتے دیکھ کر مجھے کہا کہ تم بھی کچھ اپنا کہو ۔ تب مجھے احساس ہوا کہ مجھ میں شاعری کے جراثیم موجود ہیں ۔
ورنہ سر مجھے یہ کبھی نہیں کہتے ۔ کیونکہ وہ شاعری میں زیر و زبر کی ذرا سے بھی ردوبدل کو بھی برداشت نہیں کرتے تھے ۔ تو اس وقت میں نے ایک غزل لکھی تھی ۔ مگر پوری یاد نہیں کہ میں اس کو محفوظ نہیں کر سکا تھا ۔ اس کا مطلع اور ایک شعر اس طرح یاد ہے کہ ۔۔۔۔
ایک داغ لگ چکا ہے اب اس کی اڑان پر
جو کبھی پہنچتا تھا اُڑ کے آسمان پر
چاہوں تو پھر بھی لکھ نہ سکوں دل کا ماجرا
پہرے بٹھا دیئے یہ کس نےدھیان پر
یہ غزل دیکھ کر وہ حیران ہوگئے ۔ اور خوب پیٹھ ٹھونکی ۔ مگر وہ میڑک کا آخری دور تھا اور پھر میں کالج میں بزی ہوگیا ۔ اور ان سے میرا رابطہ منقطع ہوگیا ۔
مگر اس طرح شاعری اور غالب کی شاعری کو پسند کرنے کا رحجان پیدا ہوا ۔
باقی دوسرے ، دو میں احمد فراز اور شہزاد احمد شامل ہیں ۔۔ وجہ ان کا اندازِ بیاں ہے ۔ جو بے ساختہ اور بہت آسان فہم ہے ۔ ان کے شعر آسانی سے سمجھ آجاتے ہیں ۔ ثقیل الفاظوں کو کم استعمال کرتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ان کا کوئی شعر پڑھنے کے بعد کسی کو اس کی تشریح کے لیئے ڈھونڈنا نہیں پڑتا ۔
میری بھی خواہش ہے کہ میں بھی کاش ان جیسا لکھ سکوں ۔ احمد فراز کو تو سب نے پڑھا ہوگا ۔ مگر شہزاد احمد سب کی نظروں سے شاید نہیں گذرے ہونگے ۔ ان کے دوا شعار پیش ہیں ۔
حال اس کا تیرے چہرے پر لکھا لگتا ہے
یہ جو چپ چاپ کھڑا ہے تیرا کیا لگتا ہے
جانے کونسی پستی میں گرا ہوں میں
اسقدر دور ہے سورج کہ دیا لگتا ہے
بس اپنی شاعری میں یہی انداز اپنانے کی کوشش کرتا ہوں ۔ مگر لگتا ہے کہ ابتک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی ہے کہ اردو محفل پر استادِ محترم کے علاوہ کسی اور نے کوئی خاص پذیرائی نہیں کی ۔۔۔ مگر چند دیگر ویب سائیٹوں پر جہاں استاد بھی موجود ہیں ۔ کافی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔ جس کی وجہ سے یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔
تین پسندیدہ نثر نگار کونسے ہیں اور ان کی کونسی کتابیں بہت پسند ہیں؟
میں نے نثرنگاری کی طرف اتنی توجہ نہیں دی اور خاص کر امریکہ آکر تو کوئی کتاب یا ناول نہیں پڑھا سوائے ڈایجسٹوں کے اور اگر اس طرح دیکھا جائے تو محی الدین نواب ہی ایک ایسا نام ہے جس سے میں متاثر ہوں اور ان کی کہانیاں اب بھی میں پڑھتا ہوں ۔ پسند کی وجہ ۔۔ بہت حساس موضوع لاتے ہیں اور لکھنے کا انداز ایسا ہے کہ انسان ان کے افسانوں یا کہانیوں میں ایسا محو ہوجاتا ہے کہ ایک ہی نشت میں پڑھنے کی کوشش کرتا ہے ۔
قدیر کے سوالات کے جوابات میں ذرا توقف سے دوں گا ۔