آپ ﷺ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
دل وہیں ہوگا وہیں مل جائے گا
آ کے دیکھو تو مدینے کی طرف

تم صباؔ کو ڈھونڈ نے نکلو اگر
پاؤ گے اُس کو مدینے کی طرف
 

سیما علی

لائبریرین
ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا
تصورات کی دنیا پہ اک نکھار آیا

کبھی جو گنبد خضرا کی یاد آئی ہے
بڑا سکون ملا ہے بڑا قرار آیا

یقین کر کہ محمدؐ کے آستانے پر
جو بد نصیب گیا ہے وہ کامگار آیا

ہزار شمس و قمر راہ شوق سے گزرے
خیال‌ حسن محمدؐ جو بار بار آیا

عرب کے چاند نے صحرا بسا دئے ساغرؔ
وہ ساتھ لے کے تجلی کا اک دیار آیا
ساغر صدیقی
 

سیما علی

لائبریرین
دن منور ہے رات نورانی
شاہِ عالم ﷺ کی ذات نورانی

آپ ﷺ کا نور ظاہر و باطن
آپ ﷺ کی کل صفات نورانی

محو ذکرِ محمدی ﷺ دنیا
نگہہ شش جہات نورانی!

وقت بھی آپ ﷺ کی غلامی میں
ہوگیا ساتھ ساتھ نورانی

لو فقیرِ غزل نویدیؔ بھی
کہہ گئے ہیں یہ نعت نورانی‘‘
 

سیما علی

لائبریرین
نصیب صبحِ بہاراں کا رنگ و بو تم ﷺ ہو
صبائے گلشنِ ہستی کی جستجو تم ﷺ ہو

تمہاریؐ ذات نے بخشا ہے زندگی کا شعور
کہ ذرے ذرے میں اب قوتِ نمو تم ﷺ ہو

نہ ہوتے تم ﷺ تو بدن خشک اپنا ہو جاتا
لہو کے پھول میں صد رنگ آرزو تم ﷺ ہو

کچھ اِس طرح ہوئی یہ کائناتِ دل روشن
نگاہ دیکھ رہی ہے کہ روبرو تم ﷺ ہو

صباؔ نویدی کی تخلیق کے سفر کا نور
نگاہ و فکر میں بہتا ہوا لہو تم ﷺ ہو‘‘۶؎

’’اسرارِ دو جہاں کا مقدر رسولِ ﷺ پاک
رعنائیِ حیات کا مظہر رسولِ ﷺ پاک

سجدہ کناں ہے اپنی ہر اک آرزو جہاں
اِس معبدِ حیات کا منبر رسولِ ﷺ پاک

آیاتِ روشنی کے مبارک قدم کا فیض
ہم آپ ﷺ کے ہیں آپ ﷺ کا گھر ،گھر رسولِ ﷺ پاک

میں ہوں صباؔ سفیرِ سخن اور ہیں مری
سیرِ جہاتِ نو کا سمندر رسولِ ﷺ پاک
 

سیما علی

لائبریرین
زندگانی کا نیک نام ہوا
دینِ احمد ﷺ شہود میں آیا

رنگ انسانیت کا پھیل گیا
نور، رحمانیت کا پھیل گیا‘
 

سیما علی

لائبریرین
یارب اک ساعت میں دُھل جائیں سیہ کاروں کے جرم
جوش میں آجائے اب رحمت رسولُ اللہ ﷺکی

ہے گُلِ باغِ قدس رخسار زیبائے حضور
سروِ گلزارِ قِدم قامت رسولُ اللہ ﷺکی

اے رضا خود صاحبِ قرآں ہے مدّاحِ حضور
تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسولُ اللہ ﷺکی

امام احمد رضا خان بریلوی
 

سیما علی

لائبریرین
زمین و زماں تمہارے لئے مکین و مکاں تمہارے لئے
چنین و چناں تمہارے لئے بنے دو جہاں تمہارے لئے

دہن میں زباں تمہارے لئے بدن میں ہے جاں تمہارے لئے
ہم آئے یہاں تمہارے لئےاٹھیں گے وہاں تمہارے لئے

فرشتے خدم رسول حشم تمام امم غلام کرم
وجود و عدم حدوث و قدم جہاں میں عیاں تمہارے لئے
امام احمد رضا خان بریلوی

 

سیما علی

لائبریرین
آپﷺ جیسا نہیں سب زماں میں کوئی
لا مکان و مکاں، دو جہاں میں کوئی
آپﷺ کے حُسن کو کر سکے جو بیاں
لفظ ایسا نہیں ہے بیاں میں کوئی
آپﷺ کا مرتبہ سب سے اعلی ہوا
ہو زمیں میں کوئی آسماں میں کوئی
مِثل ممکن نہیں الضحی مکھڑے کی
ہو سکا اور نہ ہوگا جہاں میں کوئی
جس کو حاصل ہوا دامنِ مصطفےﷺ
اس کی عظمت نہ آئے گماں میں کوئی
رنگ و بُو میں جو ہو زلفِ والیل سا
پھول ایسا نہیں گلستاں میں کوئی
(غبارِ راہِ حجاز، عاصئِ بے انداز، راشد ڈوگر)
 

سیما علی

لائبریرین
عرب کے لالہ زاروں کے خنک موسم کے صدقے میں
بھلا سارے زمانوں کا ہوا ہَے یارسول اللہ

بڑی مشکل سے بچّے سانس لیتے ہیں مکانوں میں
ہوائے خلدِ طیبہ جانفزا ہَے یارسول اللہ

مجھے فَقْر و غنا کے سبز لمحوں کا ملے پَرنا
جہانگیری میں دنیا مبتلا ہَے یارسول اللہ

وہ حالِ زارِ ملت پر بہت افسردہ رہتا ہَے
ریاضِؔؔ خستہ جاں کو غم ملا ہَے یارسول اللہ

ریاض حسین چودھری​

 

سیما علی

لائبریرین
میری خوش نصیبی پر رشک آئے رضواں کو
مصطفٰےﷺ اگر
کہہ دیں یہ غلام میرا ہے


نور کے سمندر میں غرق ہیں مہ و انجم
جب سے ماہِ طیبہ نے چاندنی بکھیرا ہے

رات بھی مدینے کی دن سے کم نہیں اجمؔل
شام بھی مدینے کی خوش نما سویرا ہے

اجمل سلطان پوری
 

سیما علی

لائبریرین
نُورِ سرکارﷺ‏ نے ظلمت کا بھرم توڑ دیا
کفر کافور ہوا شِرک نے دَم توڑ دیا

دستِ قدرت! ترے اِس حسنِ نگارش پہ نثار
نام وہ لوح پر لکّھا کہ قلم توڑ دیا
(پیر سید نصیر الدین نصیر)
 

سیما علی

لائبریرین
ہوا ورد وظیفہ یانبی ﷺ ہے عشقِ نبی کی ہوا چلی
ہر دل کی دھڑکن بولے زباں میلاد کا موسم ہے آیا

ہر گھر میں شبیر چراغاں ہے ہر جان ظہور پہ شاداں ہے
ہر کوچہ گلی سے ملتا نشاں میلاد کا موسم ہے آیا

شبیر حسین شبیر
 

سیما علی

لائبریرین
زندگی کتنے موتی پروتی رہی
خُود میں رنگِ تغیُّر سموتی رہی
بیج کیا کیا تنوُّع کے بوتی رہی

قَرنوں بدلی رسُولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نِکلا ہمارا نبیؐ

اب نہ دِل پہ کوئی بات لیجے کہ ہے
جامِ کوثر کوئی دَم میں پیجے کہ ہے
اے نصِیرؔ اب ذرا غم نہ کیجے کہ ہے

غمزدوں کو رضاؔ مُژدہ دیجے کہ ہے
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبیؐ

حضرت مولانا احمد رضاؔ خان فاضل بریلویؒ
 

سیما علی

لائبریرین

لو آگئے لو آگئے سر کار ﷺ آگئے

بگڑی بنانے سید ِابرار ﷺ آگئے


آنکھیں تھیں بند اور مقدر چمک اٹھا

آنکھوں میں دو جہان کے سردار ﷺ آگئے


دیکھا جسے تو ہو گیا اللہ کا یقیں

قدرت کا لے کے آپ وہ شاہکار آگئے

دائی حلیمہ تو نے پایا ہے وہ مقام

جھولے میں تیرے نبیوں کے سردار ﷺ آگئے

جس نے کیا ہے آن میں ظلمت گری کو دور

سرکار ﷺکے کرم سے وہ انوار ﷺ آگئے

مکے کے ریگزارو پہ بھی چھا گئی بہار

دامن میں لے کے اپنے وہ گُلزار آگئے

دیکھا رسولِ پاک ﷺ کو کفار کہہ اٹھے

صادق امین ﷺ صاحبِ کردار ﷺ آگئے

کونین کی فضاوں میں اِک نور چھا گیا

دنیا میں غم کے ماروں کے غمخوار ﷺ آگئے

میری نگاہِ شوق بھی سجدے میں گر گئی

جب سامنے وہ گنبد و مینار آگئے

میں نے کیا جو ورد درود و سلام کا

جلوہ دکھانے احمدِ مختار ﷺ آگئے

اعظم نے جب حضور کو دیکھا بروز ِ حشر

اِس کے لبوں پہ نعت کے اشعار آگئے

محمداعظم عظیم اعظم

 

سیما علی

لائبریرین
آمد مصطفٰے سے ہے پھولا پھلا چمن چمن
آئی بہار ہر طرف کھلنے لگا چمن چمن

شادی ہے ہر مقام میں نخل ہیں سب قیام میں
ڈالیاں ہیں سلام میں سر ہے جھکا چمن چمن

ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں کلیاں بھی مسکراتی ہیں
بلبلیں چہچہاتی ہیں کھلنے لگا چمن چمن

جھومتا ہے شجر شجر تازہ ہوا ہے پھول پھول
سبزہ ہوئی روش روش گل سے بھرا چمن چمن

کلیاں تمام کھل گئیں شاخیں خوشی سے ہل گئیں
بلبلیں گل سے مل گئیں ہنسنے لگا چمن چمن

نعت میں قیل و قال ہو مدحتِ ذوالجلال ہو
اکبرِ خوش مقال ہو نغمہ سرا چمن چمن

 

سیما علی

لائبریرین
اس طرف بھی اک نگاہِ نور اے نور الہٰ
میں سراپا معصیت ہوں تو سراپا نور ہے

اے منور، ایک میری ہی نظر پر بس نہیں
ہر نظر ہر آنکھ کے پردے میں اس کا نور ہے
 

سیما علی

لائبریرین
کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر، اللہ اکبر اللہ اکبر

حمد خدا سے تر ہیں زبانیں، کانوں میں رس گھولتی ہیں اذانیں
بس اک صدا آ رہی ہے برابر، اللہ اکبر اللہ اکبر

تیرے حرم کی کیا بات مولٰی، تیرے کرم کی کیا بات مولٰی
تا عمر لکھ دے آنا مقدر ، اللہ اکبر اللہ اکبر

مانگی ہیں میں نے جتنی دعائیں، منظور ہوں گی، مقبول ہوں گی
میزاب رحمت ہے میرے سر پر، اللہ اکبر اللہ اکبر

حیرت سے خود کو کبھی دیکھتا ہوں، اور دیکھتا ہوں کبھی میں حرم کو
کہ لایا کہاں مجھ کو میرا مقدر، اللہ اکبر اللہ اکبر

یاد آگئیں جب اپنی خطائیں، اشکوں میں ڈھلنے لگیں التجائیں
رویا غلافِ کعبہ پکڑ کر، اللہ اکبر اللہ اکبر

بھیجا ہے جنت سے تجھ کو خدا نے، چوما ہے تجھ کو میرے
مصطفیٰ
ﷺ نے
اے سنگِ اسود تیرا مقدر، اللہ اکبر اللہ اکبر

دیکھا صفا اور مروہ بھی دیکھا، رب کے کرم کا جلوہ بھی دیکھا
دیکھا وہاں اک سروں کا سمندر، اللہ اکبر اللہ اکبر

مولٰی صبیح اور کیا چاہتا ہے، بس مغفرت کی عطا چاہتا ہے
بخشش کے طالب پہ اپنا کرم کر، اللہ اکبر اللہ اکبر
 

سیما علی

لائبریرین
کاش میں دور پیغمبر ﷺ میں اٹھایا جاتا.
بخدا قدموں میں سرکار ﷺ کے پایا جاتا.

ساتھ سرکار ﷺ کے غزوات میں شامل ہوتا.
ان کی نصرت میں لہو میرا بہایا جاتا.

ریت کے ذرّوں میں اللہ بدل دیتا مجھے.
پھر مجھے راہ سرکار ﷺ میں بچھایا جاتا.

خاک ہوجاتا میں سرکار ﷺ کے قدموں کے تلے.
خاک کو خاک مدینہ میں ملایا جاتا.

مل کے سب لوگ مجھے مٹی سے گارا کرتے.
پھر مجھے مسجد نبوی ﷺ میں لگایا جاتا.

کاش اے کاش...میں ہوتا کوئی ایسی لکڑی.
جسکو سرکار ﷺ کے ممبر میں لگایا جاتا.

ان کے روضے کے در و بام سجانے کے لیے.
روزنو میں میری آنکھوں کو لگایا جاتا.

لایا جاتا سر دربار اسیروں کی طرح.
حکم پر ان کے میں آزاد کرایا جاتا.

یا اترتا میں کسی نعت کے مصرعے بن کر.
روبرو ان کے میں انکو ہی سنایا جاتا.

ہوتے اس دور کا قصہ کوئی نور وفرحان.
آج کے دور میں بچوں کو پڑھایا جاتا.

کاش میں دور پیغمبر ﷺ میں اٹھایا جاتا.
بخدا قدموں میں سرکار ﷺ کے پایا جاتا

 
Top