جی وہ دو نکاح میرج ہال میں عام عرف کی صورت میں ہوئے۔ راس نہ آنے کا سوال بہت مشکل ہے۔ سینکڑوں عوامل مل کر ایک شادی کو چلاتے ہیں۔
ویسے تو سادگی سے نکاح ہی کروں گا لیکن جزیرہ تو ایک تخیلاتی نظم ہے جس میں میں نے اپنی رومانوی سمت کا اظہار کیا ہے۔
سادہ جزیرہ نظم جیسے نکاح کا تذکرہ کرنا اسلام کی وسعت کو واضح کرنا ہے جو مسلک اور اس سے بڑھ کر فقہ میں مسخ ہو چکی ہے۔
آپ نے مختصراً اپنی جو کہانی مراسلہ نمبر 64 میں لکھی ہے ۔ اس سے کم از کم مجھ پر تو یہ بات عیاں ہوگئی کہ آپ کو کن کن مسائل کا سامنا ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے آپ سے کئی بار سوال کیا تھا کہ کیا آپ شادی شدہ ہیں ؟ کیونکہ ایسا ذہنی انتشار ، ذہنی خلجان ، باتیں بے ربط ، طبعیت میں انانیت ، خود پسندی ، گفتگو میں اتار چڑھاؤ ، اگر کسی شخصیت میں موجود ہو تو وہ بہت بڑے ازداوجی بحران سے گذرا ہوتا ہے ۔ اس کیفیت میں سب سے بڑا المیہ یہ ہوتا ہے کہ انسان پھر کسی ایسے موضوع کا انتخاب کرتا ہے ۔ جہاں وہاں مختلف مکتبِ فکر کے افراد سے مختلف انداز میں بحث کرکے اپنے اندر کی مایوسی اور جھنجھلاہٹ کو کم کرسکے۔ اس دوران اس کا رویہ بھی ماحول کے مطابق بدلتا رہتا ہے ۔ لوگ سختی برتنے لگیں تو نرم لہجہ اختیار کرکے معدافانہ رویہ اختیار کرلیتا ہے ۔ اور جہاں دیکھتا ہے کہ لوگ اس کی باتوں سے مرعوب ہورہے ہیں تو وہاں وہ ان پر غالب آنے کی کوشش کرتا ہے۔
مجھے آپ کی ذاتی زندگی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ کیونکہ وہ آپ کا خالص اندورنی معاملہ ہے ۔ مگر جب انسان اتنے سارے لوگوں سے الجھتا ہے تو کچھ ذاتی چیزیں بھی زیرِ بحث آجاتیں ہیں ۔
ایک جگہ آپ نے لکھا ہے کہ آپ ایک محقیق اور طالب علم ہیں ۔ یہ بات بھی آپ کی دوسری باتوں سے چغلی کھاتی ہے ۔ کیونکہ ایک محقیق صرف اپنی تحقیق سامنے رکھتا ہے ۔ اس پر بحث نہیں کرتا ۔ بلکہ صرف حوالے اور ثبوت فراہم کرتا ہے ۔ رہی طالب علم کی بات تو طالب علم کی کیا مجال کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات پر اڑ جائے کہ اس بات ہی حتمی اور آخری ہے ۔ مگر آپ میں یہ صلاحیت بھی نظر نہیں آتی کہ آپ اپنی ہر بات کو آسمان سے اُتری ہوئی بات ثابت کرنے پر تُلے ہوئے ہیں ۔ اور دعوؤں سے بھی پرہیز نہیں کرتے ۔
آپ میں محقیق کی صلاحیت ہوگی اور ہونی بھی چاہیئے کہ آپ نے اچھا خاصا مواد یہاں اپنی تحریروں میں جمع کیا ہے ۔ مگر کیا اچھا ہی ہوتا کہ آپ اپنی کہی ہوئی بات کو تحقیق کے طور پر ہی پیش کرتے کہ یہ میں نے تحقیق کی ہے اور اسے اپنے فہم کے مطابق تشریح کرکے اس شکل میں پیش کیا ہے ۔ یہ میرا استدلال ہے ۔ اس میں آپ کی کیا رائے ہے ۔ ؟ اور یہی ایک طالب علم کا رویہ بھی ہونا چاہیئے ۔ مگر آپ نے ایسانہیں کیا ۔ بلکہ اپنی ہر کہی ہوئی بات کو حرفِ آخر جانا اور زبردستی لوگوں پر ٹھوسنے کی کوشش کی ۔
آپ اپنی صلاحیتوں کو مثبت رخ دینا سیکھیں ۔ لوگوں کے سامنے اپنی بات کو دلائل اور استدلال سے ثابت کریں ۔ لوگوں سے یہ مت کہیں کہ آپ سب غلط ہو ۔ میں صحیح بات لایا ہوں ۔ کوئی بھی آپ کی بات نہیں مانے گا ۔ بلکہ اس مخالفت اور انتشار کو ہوا ملے گی ۔ جو کہ ملی بھی ہے ۔
باقی آپ نے اپنی تیسری شادی کے حوالے سے جس خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ اس پر میں کوئی تبصرہ کرنے سے قاصر ہوں ۔