شاکرالقادری
لائبریرین
نورچشمی حسن نظامی!ترمیم کے بعد نوٹ : محترم میرا خیال ہے کہ دام و دد ہے ۔۔ دیو نہیں ہے ۔۔۔ دام مراد پالتو جانور ۔۔ اور دد مراد جنگلی جانور ۔۔ بہرحال آپ تصدیق کر لیں ۔۔
مولانا روم کے یہ اشعار مثنوی اسرار و رموز میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے بھی دیے ہیں ۔۔
اگلے اشعار یہ ہیں ۔
زین ہمرہان سست عناصر دلم گرفت
شیر خدا و رسم دستانم آرزوست
گفتم کہ یافت می نشود جستہ ایم ما
گفت آنکہ یافت می نشود آنم کہ آرزوست
ترجمہ
زین = از این = ان سے
ہمرہان سست عناصر = سست الوجود ہمراہی
دلم گرفت = محاورہ (دل کا پریشان ہونا)
شیر خدا = مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا لقب
و=اور
رستم دستانم = مشہور زمانہ پہلوان رستم (دستانم کا بیٹا رستم )
آرزوست=آرزو +است =آرزو ہے
گفتم = میں نے کہا
کہ یافت می نشود = کہ انہیں نہیں پا سکا
جستہ ایم ما = میں نے تلاش کیا ہے
گفت آنکہ = شیخ نے کہا وہ جو کہ
یافت می نشود = پائے نہیں جا سکے
آنم کہ آرزوست = مجھے انہیں کی آرزو ہے ۔۔
"رستم دستانم" میں آخری میم ضمیر متصل ہے
یعنی
رستم دستان ام
ضمیر متصل کی وجہ سے آپ نے رستم کے باپ کا نام "دستانم" سمجھ لیا ہے
جبکہ ایسا نہیں ہے رستم کے باپ کا نام "زال دستان" ہے زال سفید بالوں والے مرد یا عورت کو کہتے ہیں زال دستان کے بال چونکہ پیدائشی طور پر سفید تھے اس لیے اسے زال کے نام سے یاد کیا جاتا ہے
اسطرح یہ مصرع
شیر خدا و رسم دستان + م آرزوست
یعنی
مجھے شیر خدا اور رستم دستان کی آرزو ہے
جیتے رہو اور خوش رھو