شعرپیش کرنے کے لیے کیا ہی اچھا لفظ ملا ہے ۔شعر مرزامحمد رفیع سؔودا کا ہے ۔ یہ میرتقی میؔر کا ہمعصر اور خواجہ میردرد کا ہم زمانہ شاعرتھا۔غربت اِس نے دیکھی نہ تھی اِس لیے فلسفہ اور فکر کی گہرائی اِس کی شاعری میں دوردور تک نہیں۔ اِس کے باوجود مندرجہ ذیل شعر میں میں دیکھتا ہوں کہ یوں لگتا ہے اُسے انسانی نفسیات ، زمانے کا چلن اور وقت کے تقاضوں کا مکمل شعورتھا:
سوؔدا جو بیخبر ہے وہی یاں کرے ہے عیش
مشکل بہت ہے۔ اُن کو جو رکھتے ہیں آگہی
مشکل
بات کرنی مجھے
مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تری
محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار
بے قراری تجھے اے
دل کبھی ایسی تو نہ تھی
اس کی آنکھوں نے خدا جانے کیا کیا جادو
کہ طبیعت مری
مائل کبھی ایسی تو نہ تھی
بہادر شاہ ظفر: آخری مغل بادشاہ اور اردو کے عظیم شاعر
بہادر شاہ ظفر، جن کا اصل نام مرزا ابو ظفر سراج الدین محمد تھا، 24 اکتوبر 1775 کو دہلی کے لال قلعہ میں پیدا ہوئے۔ وہ مغل بادشاہ اکبر شاہ ثانی کے بیٹے اور مغل سلطنت کے آخری بادشاہ تھے۔ ان کی والدہ کا نام لال بائی تھا، جو ایک ہندو راجپوت خاتون تھیں۔
تعلیمی اور ادبی پس منظر
ظفر نے ابتدائی تعلیم اردو، فارسی اور عربی میں حاصل کی۔ انہیں بچپن سے ہی شاعری، موسیقی، تصوف اور خوشنویسی کا شوق تھا۔ انہوں نے اپنے اساتذہ مرزا غالب اور مولانا ابراہیم ذوق سے شاعری کی تربیت حاصل کی۔ بہادر شاہ ظفر ایک ممتاز اردو شاعر تھے اور ان کی غزلیں اپنے جذباتی اور گہرے مواد کی وجہ سے مشہور ہیں۔
حکومت اور بادشاہت
1837 میں اپنے والد کی وفات کے بعد بہادر شاہ ظفر مغل سلطنت کے بادشاہ بنے، لیکن ان کی حکمرانی محض نام کی تھی۔ ان کا اقتدار صرف دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں تک محدود تھا۔ انگریزوں نے دہلی میں ان کے اقتدار کو برائے نام تسلیم کیا اور انہیں ایک معمولی پنشن دیتے تھے۔
1857 کی جنگ آزادی کے دوران، بہادر شاہ ظفر کو باغیوں نے اپنا علامتی بادشاہ منتخب کیا۔ انہوں نے اپنے بیٹے مرزا مغل کو فوج کا سربراہ مقرر کیا، لیکن جنگ میں ناکامی کے بعد انہیں ہمایوں کے مقبرے میں پناہ لینی پڑی۔ برطانوی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا اور 1858 میں رنگون (برما) جلا وطن کر دیا۔
زندگی کا آخری دور
رنگون میں ظفر نے زندگی کے آخری سال انتہائی مایوسی اور مشکلات میں گزارے۔ 7 نومبر 1862 کو ان کا انتقال ہوا اور انہیں وہاں دفن کیا گیا۔ ان کی قبر کا پتہ بعد میں چلا اور 1991 میں وہاں ایک مزار تعمیر کیا گیا۔
شاعری اور ادبی خدمات
بہادر شاہ ظفر کی شاعری میں مغل سلطنت کے زوال کی جھلک ملتی ہے۔ ان کی شاعری کا مجموعہ "کلیاتِ ظفر" کے نام سے شائع ہوا جس میں ان کی غزلیں شامل ہیں۔ ان کی شاعری میں درد، غم اور انسانی حالت کی عکاسی پائی جاتی ہے۔
مائل