سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
یہ دوستی، ہم نہیں توڑیں گے۔۔۔
D21Srf0WkAAMNl-.jpg:large
سنا کاکا۔۔۔۔۔ فیر میلے دا مزا آ ریا ای نا۔
 

جاسم محمد

محفلین
سنا کاکا۔۔۔۔۔ فیر میلے دا مزا آ ریا ای نا۔
یاد ماضی۔۔۔ :)

zia+n+nawaz.jpg

Pervez-Musharraf-and-Imran-Khan.jpg

ملک میں جب تک حقیقی سیاسی لیڈرشپ نہیں ابھرتی۔ ہم اسی طرح گول دائروں (سلیکٹڈ حکومتوں) میں گھومتے رہیں گے۔ :)
عوام ان کھوٹے (خاکی) سکوں سے جان چھڑا لے۔ ملک کی تقدیر بدل جائے گی ۔ :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اسی دہائی سے بیڑہ غرق ہونے کا آغاز ہوا تھا
تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب آپ اپنے ملک کے سرمایہ داروں اور ہنرمندوں کو ملک سے بھاگنے پر مجبور کر دیں تو آپ دوسرے ملکوں کے سرمایہ داروں اور ہنرمندوں کے آگے بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ وہ آپ کے وطن میں آ کر معیشت چلائیں۔
سرمایہ دار اپنے ملک کے ہوں تو ملک کا سرمایہ ملک میں رہتا ہے۔ دوسری صورت میں بیرونی سرمایہ کار سب سمیٹ کر باہر لے جاتے ہیں۔ پہلی حماقت ہم نے 1970 کی دہائی میں 22 سرمایہ دار خاندانوں کو ختم کر کے اور ہنرمندوں کو مشرق وسطی جانے پر مجبور کر کے کی تھی۔ دوسری اب کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
فارن انویسٹ منٹ لانے سے پہلے مقامی سرمایہ کار کو تو روکنے کی سبیل کریں جسے 1973 سے ملک سے بھاگنے ہر مجبور کیا جا رہا ہے۔ پہلے نیشنلائزیشن کے نام پر مضبوط صنعتی بنیاد کو ڈھا دیا گیا۔ اب سیاسی وابستگیوں کے نام پر کرپشن، ٹیکس، انرجی اور صنعت کی عجیب و غریب پالیسیوں، وغیرہ کے ذریعے انہیں بھگایا جا رہا ہے۔
مقامی سرمایہ کار بھاگ رہا ہو گا تو بیرونی سرمایہ کار کیوں آئے گا؟

معیشت کسی ڈکٹیٹر نے نہیں بلکہ قوم کے سب سے بڑے جمہوری لیڈر نے تباہ کی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
‏مساجد کے بل فری
جمعے دن کی چھٹی بحال
آئمہ کرام کی تنخواہیں
50 لاکھ گھر
1 کروڑ نوکریاں
غریب ممالک کو قرضے
350 ڈیمز
ایک ارب درخت
سوئس بینکوں میں پڑے اربوں ڈالر کی واپسی اور اب سمندر سے تیل نکلنے ہی والا تھا کہ اچانک یوتھیوں کی آنکھ کھل گئی ۔
‎#چھابڑی_فروش_تبدیلی
فیس بک سے نقل
پٹواریوں اور جیالوں کی کامیابی کے بعد ایک نئی صم بکم عمی نسل تیار ہو رہی ہے۔ قوم کو مبارک ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور ملک توڑنے جیسا عظیم کارنامہ؟
سانحہ مشرقی پاکستان کی ذمہ دار پوری قوم ہے کیونکہ جب مشرقی پاکستان کے لوگوں کو ان کے سیاسی حقوق سے محروم رکھا جارہا تھا اور اکثریت حاصل کرنے کے باوجود ان کو اقتدار سونپنے سے گریز کیا جا رہا تھا تو اس وقت پوری قوم خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کے اس جلسے میں خود شریک تھا جس میں ذوالفقار علی بھٹو نے ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ بلند کرکے دھمکی دی تھی کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے جانیوالے ایک طرف کا ٹکٹ لے کر جائیں، انہوں نے یہ بھی دھمکی دی تھی کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنیوالوں کی ٹانگیں توڑ دوں گا۔
بھٹو نے اداروں کی تباہی کی بنیاد رکھی، اِدھر ہم اُدھر تم کا نعرہ میرے سامنے لگایا: رستم مہمند
”جمہوری“ بھٹو اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ بنے ہوئے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس نعرے سے پہلے تو ستے ہی خیراں تھیں
1970 کا جنرل الیکشن ہارنا ’’جمہوری‘‘ بھٹو سے برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ اور ان کی جماعت سے جو اراکین اسمبلی اجلاس میں شرکت کرنا چاہتے ان کی ٹانگیں توڑنے کی دھمکی بھی دی۔ ظاہر ہے وہ یہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر کر رہے تھے۔ اگر اس وقت جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوتے تو نہ صرف الیکشن نتائج کو تسلیم کرتے بلکہ پورا پاکستان متحد رکھنے کیلئے بھرپور کوشش کرتے۔ مگر اقتدار کی ہوس کے آگے ملک توڑنے کو ترجیح دی۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top