عبدالقیوم چوہدری
محفلین
سنا کاکا۔۔۔۔۔ فیر میلے دا مزا آ ریا ای نا۔یہ دوستی، ہم نہیں توڑیں گے۔۔۔
سنا کاکا۔۔۔۔۔ فیر میلے دا مزا آ ریا ای نا۔یہ دوستی، ہم نہیں توڑیں گے۔۔۔
اے وی ٹھیک اے
تحریک انصاف کا 22 سالہ معاشی ( صاف چلی شفاف چلی شیخ چلی) پلانکمال است !!
۱۹۶۰ کی دہائی کا ذکر ہو رہا ہے۔ اس کے بعد تو ملک قرضوں میں ہی ڈوبا ہے۔اور پھر میں سیلیکٹ ہو گیا !!
نیز وہ پچھلی حکومتیں یہ پچھلی حکومتیں وہ بیانیے کا کیا ہوا؟
اسی دہائی سے بیڑہ غرق ہونے کا آغاز ہوا تھا۱۹۶۰ کی دہائی کا ذکر ہو رہا ہے۔ اس کے بعد تو ملک قرضوں میں ہی ڈوبا ہے۔
اسی دہائی سے بیڑہ غرق ہونے کا آغاز ہوا تھا
مقامی سرمایہ کار بھاگ رہا ہو گا تو بیرونی سرمایہ کار کیوں آئے گا؟تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب آپ اپنے ملک کے سرمایہ داروں اور ہنرمندوں کو ملک سے بھاگنے پر مجبور کر دیں تو آپ دوسرے ملکوں کے سرمایہ داروں اور ہنرمندوں کے آگے بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ وہ آپ کے وطن میں آ کر معیشت چلائیں۔
سرمایہ دار اپنے ملک کے ہوں تو ملک کا سرمایہ ملک میں رہتا ہے۔ دوسری صورت میں بیرونی سرمایہ کار سب سمیٹ کر باہر لے جاتے ہیں۔ پہلی حماقت ہم نے 1970 کی دہائی میں 22 سرمایہ دار خاندانوں کو ختم کر کے اور ہنرمندوں کو مشرق وسطی جانے پر مجبور کر کے کی تھی۔ دوسری اب کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
فارن انویسٹ منٹ لانے سے پہلے مقامی سرمایہ کار کو تو روکنے کی سبیل کریں جسے 1973 سے ملک سے بھاگنے ہر مجبور کیا جا رہا ہے۔ پہلے نیشنلائزیشن کے نام پر مضبوط صنعتی بنیاد کو ڈھا دیا گیا۔ اب سیاسی وابستگیوں کے نام پر کرپشن، ٹیکس، انرجی اور صنعت کی عجیب و غریب پالیسیوں، وغیرہ کے ذریعے انہیں بھگایا جا رہا ہے۔
پٹواریوں اور جیالوں کی کامیابی کے بعد ایک نئی صم بکم عمی نسل تیار ہو رہی ہے۔ قوم کو مبارک ہو۔مساجد کے بل فری
جمعے دن کی چھٹی بحال
آئمہ کرام کی تنخواہیں
50 لاکھ گھر
1 کروڑ نوکریاں
غریب ممالک کو قرضے
350 ڈیمز
ایک ارب درخت
سوئس بینکوں میں پڑے اربوں ڈالر کی واپسی اور اب سمندر سے تیل نکلنے ہی والا تھا کہ اچانک یوتھیوں کی آنکھ کھل گئی ۔
#چھابڑی_فروش_تبدیلی
فیس بک سے نقل
ثم کا مطلب؟پٹواریوں اور جیالوں کی کامیابی کے بعد ایک نئی ثم بکم عمی نسل تیار ہو رہی ہے۔ قوم کو مبارک ہو۔
اور ملک توڑنے جیسا عظیم کارنامہ؟مقامی سرمایہ کار بھاگ رہا ہو گا تو بیرونی سرمایہ کار کیوں آئے گا؟
معیشت کسی ڈکٹیٹر نے نہیں بلکہ قوم کے سب سے بڑے جمہوری لیڈر نے تباہ کی تھی۔
اور ملک توڑنے جیسا عظیم کارنامہ؟
بھٹو نے اداروں کی تباہی کی بنیاد رکھی، اِدھر ہم اُدھر تم کا نعرہ میرے سامنے لگایا: رستم مہمندسانحہ مشرقی پاکستان کی ذمہ دار پوری قوم ہے کیونکہ جب مشرقی پاکستان کے لوگوں کو ان کے سیاسی حقوق سے محروم رکھا جارہا تھا اور اکثریت حاصل کرنے کے باوجود ان کو اقتدار سونپنے سے گریز کیا جا رہا تھا تو اس وقت پوری قوم خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کے اس جلسے میں خود شریک تھا جس میں ذوالفقار علی بھٹو نے ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ بلند کرکے دھمکی دی تھی کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے جانیوالے ایک طرف کا ٹکٹ لے کر جائیں، انہوں نے یہ بھی دھمکی دی تھی کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنیوالوں کی ٹانگیں توڑ دوں گا۔
اس نعرے سے پہلے تو ستے ہی خیراں تھیںبھٹو نے اداروں کی تباہی کی بنیاد رکھی، اِدھر ہم اُدھر تم کا نعرہ میرے سامنے لگایا: رستم مہمند
”جمہوری“ بھٹو اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ بنے ہوئے تھے۔
1970 کا جنرل الیکشن ہارنا ’’جمہوری‘‘ بھٹو سے برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ اور ان کی جماعت سے جو اراکین اسمبلی اجلاس میں شرکت کرنا چاہتے ان کی ٹانگیں توڑنے کی دھمکی بھی دی۔ ظاہر ہے وہ یہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر کر رہے تھے۔ اگر اس وقت جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوتے تو نہ صرف الیکشن نتائج کو تسلیم کرتے بلکہ پورا پاکستان متحد رکھنے کیلئے بھرپور کوشش کرتے۔ مگر اقتدار کی ہوس کے آگے ملک توڑنے کو ترجیح دی۔اس نعرے سے پہلے تو ستے ہی خیراں تھیں