طاہر القادری سپریم کورٹ میں

ن

نامعلوم اول

مہمان
پاکستانی میڈیا ، عدالتیں ،سیاسی جماعتیں اور سوشل میڈیا کے کچھ لوگ طاہر قادری صاحب کے ساتھ غلط کر رہے ہیں۔ یاد رکھیں وہ ایک شخصیت نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کے لیڈر ہیں (میں ان کے مقتدین میں شامل نہیں)۔

آج سے دس برس ادھر جب میں نے نئی نئی نوکری شروع کی تھی تو مجھے ایک نہایت قابل افسر استاد کے طور پر میسر آئے۔ انھوں نے مجھے زندگی میں مسائل سے بچنے کا ایک گر بتایا جس کے صائب ہونے کا میں آج بھی معترف ہوں۔ انھوں نے مجھ سے کہا کہ یاد رکھو "کبھی کسی کمزور سے کمزور ماتحت، مخالف یا دشمن کو بھی دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کرنا۔ اگر ایسا کرنے لگے تو ایک دن ضرور نقصان اٹھا ؤ گے"۔

مجھے ڈر ہے کہ جس طرح سےتمام میڈیا ، ادارے، سیاسی لوگ وغیرہ قادری صاحب کی مخالفت کر رہے ہیں بلکہ بازاری انداز میں ان کا مذاق بھی اڑا رہے کہیں وہ قادری صاحب کو کسی انتہائی اقدام پر مجبور نہ کر دیں۔ صرف چند لمحوں کے لیے سوچئے کہ اگر اعصاب ٹوٹ جانے کے سبب قادری صاحب نے کوئی انتہائی قدم اٹھا لیا تو کیا ہو گا؟ مثال کے طور پر اگر انھوں نے "ظلم کے خلاف جہاد" کا فتویٰ جاری کر دیا تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ چند ہزار لوگ بھی ان کے اعلان پر عمل نہیں کریں گے؟ چند سو طالبان تو قابو ہو نہیں رہے ان نئے جہادیوں کو کون سنبھالے گا؟ ملا عمر محض ایک مسجد کے امام تھے اور انہیں آج تک کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔ یقین جانئے کچی بستیوں میں لوگ انتہائی مضطرب ہیں۔ انسان کی ہزار ہا سال کی دانش کا نچوڑ ہے کہ دشمن کو کمزور نہ سمجھو۔ اگر آپ قادری صاحب کے دشمن بھی ہیں تو کم از کم اس مقولے پر ہی عمل کر لیں۔ انہیں ڈئیلاگ میں انگیج کریں۔ سیاسی تنہائی کہیں ان سے کوئی ایسا کام نہ کروا لے جس کے نتائج پوری قوم کو بھگتنے پڑیں۔ سوچئے۔
 

تانیہ

محفلین
السلام علیکم محترمین محفلین ایک نیو خبر کے ساتھ پھر سے حاضر ہوں بلکہ انداز ذرا علامہ صاحب والا ہو تو کیا ہی بات ہے وہ کیا کہتے ہیں جی
مبارک ہو مبارک ہو ۔۔۔سپریم کورٹ نے طاہر القادری کی درخواست خارج کردی ۔۔۔۔سپریم کورٹ آف پاکستان زندہ باد۔۔۔
نونونو یہ میں نہیں کہہ رہی بلکہ یہ ہے آج کی تازہ خبر ۔۔محترمین اپ لوگ جو بھی بحث مباحثہ کر رہے ہر کوئی اپنی سوچ و عقل کے مطابق بول رہا ۔۔۔۔لیکن آج کی اس تازہ خبر سے ایک بات کم از کم واضح ہو گئی کہ یہ اسی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ جس نے علامہ صاحب کے لانگ مارچ کے دوران وزیراعظم کے خلاف فیصلہ دیا تھا اور کچھ لوگ اس فیصلے کو علامہ صاحب کے لانگ مارچ سے جوڑ رہے تھے اور متبرک قرار دے رہے تھے اور یہ اسی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے جسکے بارے خود علامہ صاحب نے کل فرمایا تھا کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس کو قبول کریں گے ۔ ۔۔۔۔خیر ابھی دیکھیئے آج کی تازہ خبر ذرا تفصیل سے

سپریم کورٹ نے طاہر القادری کی درخواست خارج کردی

سپریم کورٹ نے طاہر القادری کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنا حق دعویٰ اور نیک نیتی ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ طاہر القادری نے جو زبان استعمال کی اس پر توہین عدالت کی کارروائی بھی ہو سکتی ہے تاہم عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔چیف جسٹس جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے طاہر القادری کی درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ حقائق کی روشنی میں طاہرالقادری کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی نہیں ہوئی،دہری شہریت کے باعث طاہر القادری رکن پارلیمنٹ بننے کے لیے نااہل ہیں تاہم دیگر اوورسیز پاکستانیوں کی طرح بطور ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں۔ اس سے قبل دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملک میں سو سے زائد رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں ، 342 ارکان قومی اسمبلی بیٹھے ہیں اور پارلیمنٹ سے باہر بھی سیاسی جماعتیں موجودہیں ، طاہر القادری کے سوا کسی کو الیکشن کمیشن پر اعتراض نہیں۔ اچانک کینیڈا سے آکر اعتراض کرنے پر خلوص نیت اور حق دعویٰ ثابت کرنا ہوگا، آپ بیرون ملک خود کو پاکستانی نہیں کہلواتے۔ طاہر القادری نے موٴقف اختیار کیا کہ اُن کے خیال میں یہ دہری شہریت کا ٹرائل جاری ہے جیسے کہ یہ جرم ہے۔ ان کی طرف سے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کرنے کی استدعاپرچیف جسٹس نے کہاکہ پہلے اپنے بنیادی حق پر دلائل دیں، طریقہ یہ ہوتا ہے کہ عدالت جو سوال پوچھے پہلے اُس کا جواب دیا جائے۔آپ رُکن پارلیمنٹ بننے کے لیے نااہل ہیں۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ نارتھ سے ساوتھ پول تک کوئی پاکستانی شہریت منسوخ نہیں کرسکتا۔ پہلے یہ فیصلہ کیا جائے کہ اُنہیں درخواست دینے کا حق ہے یا نہیں، تین دن سے اُن کاٹرائل جاری ہے جس کی آئین اجازت نہیں دیتا۔اِس پرچیف جسٹس نے کہاکہ جو شخص یہاں آتا ہے اس سے سوالات تو پوچھنے پڑتے ہیں۔

جنگ


الیکشن کمیشن کی تشکیلِ نو کی درخواست مسترد

130126122123__65470198_65244000.jpg

پاکستان کی سپریم کورٹ نے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی الیکشن کمیشن کی تشکیلِ نو کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
بدھ کو تیسرے دن ڈاکر طاہر القادری کے دلائل سنننے کے بعد عدالت نے مختصر حکم میں کہا کہ درخواست گزار اپنا موقف ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

عدالت نے دوہری شہریت رکھنے کی بناء پر ڈاکٹر طاہر القادری کے انتخابات پر حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی۔

اس سے قبل سماعت کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری اور چیف جسٹس کے درمیان نسبتاً تند جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مقدمے کی سماعت کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے سپریم کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تین روز سے ٹرائل کیا جا رہا ہے اور ان کی دوہری شہریت کے حوالے سے اعتراضات ہو تے رہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ان کی اصل پٹیشن کی سماعت ہی نہیں کی گئی اور ’عدالت نے دوہری شہریت کی بنا پر مجھ سمیت ملین افراد کی نیت پر شک کیا‘۔

منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے عدلیہ کے بارے میں جس انداز سے بات کی اسے بعض مبصرین سخت قرار دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ منگل کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پیٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کا الیکشن کمیشن کافی غور و غوص کے بعد تشکیل پایا ہے اور اس کو عدالت خراب نہیں کرے گی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر کوئی غیر ملکی پاکستان کے حساس معاملات کے متعلق درخواست لے کر آئے تو ہم اسے نہیں سنیں گے۔

انھوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آئے ہوئے شخص کو ملک کا سیاسی منظرنامہ تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

منگل کو سماعت کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی دوہری شہریت کے بارے میں تحریری جواب جمع کروایا اور اس حوالے سے بینچ کے سوالات کے جواب دیے۔

بی بی سی اردو
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
طالبان اور قادری میں کوئی فرق بظاہر نظر نہیں اتا
اور اس لیے نہایت احتیاط کی ضرورت بھی ہے۔ ہم نے طالبان کو بھی غلط طریقے سے ڈیل کیا اور آج تک نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اور اب ہم قادری صاحب کو بھی غلط طریقے سے ڈیل کر رہے ہیں۔ نتیجہ کیا نکلے گا اس کے لیے نجومی ہونا لازم نہیں۔ دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ ویسے جب آخر میں بات چیت ہی کرنی ہے تو کیوں نہ اس کا آغاز ابھی سے کر لیا جائے؟ کیا پہلے ایک دوسرے کے دانت کھٹے کرنا ضروری ہے؟
 
اور اس لیے نہایت احتیاط کی ضرورت بھی ہے۔ ہم نے طالبان کو بھی غلط طریقے سے ڈیل کیا اور آج تک نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اور اب ہم قادری صاحب کو بھی غلط طریقے سے ڈیل کر رہے ہیں۔ نتیجہ کیا نکلے گا اس کے لیے نجومی ہونا لازم نہیں۔ دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ ویسے جب آخر میں بات چیت ہی کرنی ہے تو کیوں نہ اس کا آغاز ابھی سے کر لیا جائے؟ کیا پہلے ایک دوسرے کے دانت کھٹے کرنا ضروری ہے؟

کیا یہ دھمکیا ں ہیں؟
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کیا یہ دھمکیا ں ہیں؟
میں کیوں ڈرا ہوا ہوں اس کی وضاحت۔

میں راولپنڈی جیسے بڑے شہر میں رہتا ہوں۔ ہمارے گھر کےقرب میں ایک مضافاتی گاؤں نما علاقہ ہے۔ وہاں ایک مضبوط سیاسی شخصیت نے ہاؤسنگ سوسائیٹی بناتے ہوئےاپنی مسلح فوج کے زور پر چند کمزور لوگوں کی کچھ زمین پرقبضہ کر لیا۔ جانے گاؤں والوں نے کہاں سے حرکۃالمجاہدین سے رابطہ کر کے انھیں اپنے حق میں کر لیا۔ اب عالم یہ ہے کہ دو چار مسلح مجاہد آئے اور انھوں نے وہ زمیں بزورِ بازو واگزار کروا لی۔ سیاسی شخصیت کی ساری فوج بھاگ گئی۔ کیا میں اس صورتِ حال میں بھی نہ ڈروں؟

اگر انارکی پھیلی تو مجھ جیسے 'لبرل' کہلانے والے تو پہلے دن ہی مارے جائیں گے۔ ڈر تو لگتا ہے۔
 
میں کیوں ڈرا ہوا ہوں اس کی وضاحت۔

میں راولپنڈی جیسے بڑے شہر میں رہتا ہوں۔ ہمارے گھر کےقرب میں ایک مضافاتی گاؤں نما علاقہ ہے۔ وہاں ایک مضبوط سیاسی شخصیت نے ہاؤسنگ سوسائیٹی بناتے ہوئےاپنی مسلح فوج کے زور پر چند کمزور لوگوں کی کچھ زمین پرقبضہ کر لیا۔ جانے گاؤں والوں نے کہاں سے حرکۃالمجاہدین سے رابطہ کر کے انھیں اپنے حق میں کر لیا۔ اب عالم یہ ہے کہ دو چار مسلح مجاہد آئے اور انھوں نے وہ زمیں بزورِ بازو واگزار کروا لی۔ سیاسی شخصیت کی ساری فوج بھاگ گئی۔ کیا میں اس صورتِ حال میں بھی نہ ڈروں؟

اگر انارکی پھیلی تو مجھ جیسے 'لبرل' کہلانے والے تو پہلے دن ہی مارے جائیں گے۔ ڈر تو لگتا ہے۔

اچھا پنڈی میں یہ بھی ہوتا ہے یعنی بھتہ گیر ی اور قبضہ گیری؟ میں تو سمجھ رہا تھا یار لوگ صرف کراچی میں کرواتے ہیں
 

نایاب

لائبریرین
کیا اک کرپٹ سسٹم کو چلنے دینا چاہیئے ۔۔۔۔۔۔۔؟
یا کہ اس " کرپٹ سسٹم " کی بنیاد پر ضرب لگاتے اسے منہدم کرنا چاہیئے ۔۔۔۔۔؟
آئیے دیکھتے ہیں ۔ " اٹارنی جنرل عرفان قادر " اور عزت ماآب چیف جسٹس " کیا فرماتے ہیں ۔
پڑھیئے اور سر دھنئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بشکریہ جنگ



اسلام آباد… سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو متعلق درخواست کی سماعت کے دوران طاہرالقادری کو دلائل دینے سے روک دیا۔
چیف جسٹس نے طاہرالقادری سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کا بنیادی حق کیسے متاثر ہو رہا ہے؟، آپ نے کینیڈین شہریت کے لیے 1997 میں درخواست دی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ درخواست کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جوشخص یہاں آتا ہے اس سے سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ عدالت میں سماعت کے دوران طاہرالقادری کی جانب سے جارحانہ رویہ بھی دیکھنے میں آیا۔
طاہرالقادری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 3 دن سے میرا ہی ٹرائل کیا جا رہا ہے، آپ نے وہ سوالات پوچھے جس کی آئین اجازت نہیں دیتا، کیا آپ بیرون ملک شہریوں کو دوسرے اور تیسرے درجے کا شہری سمجھتے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو شخص یہاں آتا ہے اس سے سوالات تو پوچھنے پڑتے ہیں۔ چیف جسٹس نے طاہرالقادری کو ہدایت کی کہ عدالت کااحترام ملحوظ خاطر رکھیں، آپ نے یہ سب کچھ کرنا ہے تو پریس میں کریں، آپ نے یہ حرکت کر کے عدالت کونیچادکھانے کی کوشش کی۔ آپ عدالتوں کا مذاق اڑا رہے ہیں، آپ عدلیہ کی تضحیک کر رہے ہیں۔
طاہرالقادری نے کہا کہ آپ خود اپنا مذاق بنوا رہے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے طاہرالقادری کو واپس نشست پر بٹھا دیا،
جس کے بعد اٹارنی جنرل عرفان قادر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ طاہر القادری کا حق دعویٰ بنتا ہے، عدالت نے 184 تھری کے تحت درخواستیں سننے کا دائرہ خود وسیع کر دیا۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے طاہر القادری سے بنیادی حقوق، نیک نیت اور قانونی جواز پوچھے، چیف جسٹس اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آپ بطور اٹارنی جنرل ان سوالات کے بارے میں کیا کہتے ہیں، درخواست گزار2005 سے دہری شہریت کی وجہ سے رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میری رائے کے مطابق 31 جولائی2009 کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، اس کیس میں نیک نیت کا تعین کرنے کے لیے بدنیتی ثابت کرنا ہوگی، جب تک بدنیتی کے شواہد نہ ہوں کسی کی نیک نیتی پر شبہ نہیں کیا جا سکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک جمہوری حکومت مدت پوری کررہی ہے، انتخابات ہونے والے ہیں، ایسی صورت حال میں ایک شخص آکر کہتا ہے کہ سب کچھ ختم کر دیں، کیا اسے نیک نیتی سمجھا جائے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس میں بد نیتی بھی نہیں ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سسٹم کو چلنے نہ دینا نیک نیتی ہے یا بد نیتی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
الحمد للہ
قادری صاحب کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہو گیا ۔ سپریم کورٹ کی بصیرت کو سلام

قادری صاحب کے لئے

اس طرح تو ہونا تھا اس طرح کے کاموں میں
اب اُداس پھرنا سردیوں کی شاموں میں ﴿کینیڈا جا کر﴾
 

نایاب

لائبریرین
قادری صاحب نے اپنی اس پٹیشن کے ذریعے بہت سے چہروں سے نقاب اتار دیئے ۔
سب دھندہ ہے اور بہت گندہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کہاں گیا ارسلان افتخار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
پٹیشن مسترد کرتے قاضی شہر نے کہیں اپنے بیٹے پر ہوئے احسان کا بدلہ تو نہیں چکایا ۔۔۔۔۔۔۔ ؟
بلاشک احسان کا بدلہ احسان ہی ہوتا ہے ۔
قوم و ملک کا بھلا ہوا کہ " کرپٹ سیاسی نظام کے بازیگروں " کا ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ابھی بہت سے پارسا ئی کے نقابوں میں ہیں ۔ ان کے بھی نقاب اترنا ہیں ۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
میں کیوں ڈرا ہوا ہوں اس کی وضاحت۔

میں راولپنڈی جیسے بڑے شہر میں رہتا ہوں۔ ہمارے گھر کےقرب میں ایک مضافاتی گاؤں نما علاقہ ہے۔ وہاں ایک مضبوط سیاسی شخصیت نے ہاؤسنگ سوسائیٹی بناتے ہوئےاپنی مسلح فوج کے زور پر چند کمزور لوگوں کی کچھ زمین پرقبضہ کر لیا۔ جانے گاؤں والوں نے کہاں سے حرکۃالمجاہدین سے رابطہ کر کے انھیں اپنے حق میں کر لیا۔ اب عالم یہ ہے کہ دو چار مسلح مجاہد آئے اور انھوں نے وہ زمیں بزورِ بازو واگزار کروا لی۔ سیاسی شخصیت کی ساری فوج بھاگ گئی۔ کیا میں اس صورتِ حال میں بھی نہ ڈروں؟

اگر انارکی پھیلی تو مجھ جیسے 'لبرل' کہلانے والے تو پہلے دن ہی مارے جائیں گے۔ ڈر تو لگتا ہے۔
ارے بھائی! آپ نے ایک مراسلے میں یہاں تک لکھ دیا کہ اگر طاہر القادری صاحب نے ظلم کے خلاف"جہاد" کا اعلان کر دیا ۔۔۔ تو کیا ہو گا؟ بھیا جی! طاہر القادری صاحب ایسا کچھ نہیں کریں گے اور نہ ہی وہ اس پوزیشن میں ہیں کہ ایسا کر پائیں ۔۔۔ طاہر القادری صاحب کی کہانی کو اب ختم سمجھیے ۔۔۔ اور ان کے طلسم سے نکل آئیے ۔۔۔ ویسے بھی وہ امن کے سفیر ہیں ۔۔۔ ان کے ایسے کوئی ارادے نہیں ہیں ۔۔۔
 

اوشو

لائبریرین
ایک بات جس کا میں بہت عرصہ سے مشاہدہ کر رہا ہوں۔ طاہرالقادری صاحب کے وابستگین اتنا "زورِ کی بورڈ" انٹرنیٹ پر ان کی تعلیمات کو عام کرنے میں نہیں لگاتے جتنا زور ان کو قادری صاحب کے بارے میں وضاحتیں اور صفائیاں دینے میں لگانا پڑتا ہے۔:thinking:
نہ جانے کیوں آج نواز کھرل کی کتاب بہت یاد آ رہی ہے۔ :donttellanyone2:
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
اچھا پنڈی میں یہ بھی ہوتا ہے یعنی بھتہ گیر ی اور قبضہ گیری؟ میں تو سمجھ رہا تھا یار لوگ صرف کراچی میں کرواتے ہیں
یہی گزارش تو میں کر رہا ہوں۔ جو کچھ میں نے بتایا وہ جی۔ایچ۔ کیو سے محض چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہو رہا ہے۔ حالات اتنے اچھے نہیں جتنے اوپر سے دکھائی دے رہے ہیں۔ ہمارے فوجی بھائی کس کس سے لڑیں گے؟ محاذ بند نہیں ہو رہے تو کم سے نئے محاذ ہی نہ کھلیں۔ کیا یہ قوم شام اور افغانستان سے گروہی تقسیم کے انجام کا سبق نہیں سیکھ سکتی؟ کیا خانہ جنگی کروا کر ہی ہمیں سکون ملے گا؟

غضب خدا کا، مسلمانوں کے ایک فرقے کے عقائد کا کھلے عام میڈیا پر مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ کیا کسی کو علم نہیں کہ "مُردوں سے باتوں" کا موضوع کس قدر حساس ہے۔ نہ صرف اہلِ سنت کے کچھ فرقوں بلکہ تمام کے تمام شیعہ حضرات کے ہاں دفن کے وقت مُردے کو کلمہ وغیرہ پڑھانے کا عمل مذہبی عقائد کا حصہ ہے۔ لیکن میڈیا کھلے عام قادری صاحب کے اس عمل کو ان کی ذات سے منصوب کر کے اس مذہبی عمل کا تمسخر اڑا رہا ہے۔ کیا میڈیا کی آزادی یہی ہے کہ مسلمانوں کےاقلیتی طبقات کے جذبات کو محض ریٹنگ کے چکر میں مجروح کیا جائے۔ پھر ہم کافروں سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ وہ گستاخانہ فلموں پر پابندی لگائیں۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
ایک بات جس کا میں بہت عرصہ سے مشاہدہ کر رہا ہوں۔ طاہرالقادری صاحب کے وابستگین اتنا "زورِ کی بورڈ" انٹرنیٹ پر ان کی تعلیمات کو عام کرنے میں نہیں لگاتے جتنا زور ان کو قادری صاحب کے بارے میں وضاحتیں اور صفائیاں دینے میں لگانا پڑتا ہے۔:thinking:
نہ جانے کیوں آج نواز کھرل کی کتاب بہت یاد آ رہی ہے۔ :donttellanyone2:

یہ بات ایک نہایت خطرناک حقیقت کی عکاس ہے۔ در اصل قادری صاحب اور ان کے ہمنوا خود کو اکثریت کا نشانہ سمجھنے لگے ہیں اور وہ اپنے آپ کو سب سے کٹا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ ایک عرصے تک کوئٹہ کے شیعہ بھی اس کیفیت سے گزرتے رہے ہیں۔یعنی: "ہماری سنو۔ہمیں سمجھو۔ تم ہمیں کافر سمجھتے ہو تو سمجھتے رہو۔ کم از کم حیوان تو نہ سمجھو"۔ ان روّیوں کا جو نتیجہ ہوا وہ چند روز قبل "لاشوں کے احتجاج" کی صورت میں ہم دیکھ ہی چکے ہیں۔ میری اطلاعات کے مطابق کوئٹہ کے چندجذباتی نوجوان ایران میں اپنے بڑے مذہبی رہنماؤں سے "جہاد" کا فتویٰ لینے کی کوشش بھی کر چکے ہیں جو انھیں نہیں دی گئی۔ ویل ڈن پاکستانی میڈیا اینڈ لیڈر شپ۔ آپ نے قوم کو خوب متحد کیا۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
ارے بھائی! آپ نے ایک مراسلے میں یہاں تک لکھ دیا کہ اگر طاہر القادری صاحب نے ظلم کے خلاف"جہاد" کا اعلان کر دیا ۔۔۔ تو کیا ہو گا؟ بھیا جی! طاہر القادری صاحب ایسا کچھ نہیں کریں گے اور نہ ہی وہ اس پوزیشن میں ہیں کہ ایسا کر پائیں ۔۔۔ طاہر القادری صاحب کی کہانی کو اب ختم سمجھیے ۔۔۔ اور ان کے طلسم سے نکل آئیے ۔۔۔ ویسے بھی وہ امن کے سفیر ہیں ۔۔۔ ان کے ایسے کوئی ارادے نہیں ہیں ۔۔۔
میں اور قادری صاحب کا طلسم؟ مجھے ان کی ذات میں ذرہ برابر بھی دلچسپی نہیں۔میں تو ایک "سو فیصدلبرل پاکستانی" ہوں ۔ مگر کیا کروں کہ ان کے پیروکاروں کوبھی پاکستانی سمجھتا ہوں۔ ایک اقلیت کو محض سیاسی اختلاف کی بنیاد پر معاشرے سے کاٹ دینا حتیٰ کے ان کے مذہبی عقائد تک کا مذاق اڑانا کہاں کی عقلمندی ہے؟ کیا یہ معاشرہ مزید ٹوٹ پھوٹ کا متحمل ہو سکتا ہے؟

کیا کسی کو علم نہیں کہ "مُردوں سے باتوں" کا موضوع کس قدر حساس ہے۔ نہ صرف اہلِ سنت کے کچھ فرقوں بلکہ تمام کے تمام شیعہ حضرات کے ہاں دفن کے وقت مُردے کو کلمہ وغیرہ پڑھانے کا عمل مذہبی عقائد کا حصہ ہے۔ لیکن میڈیا کھلے عام قادری صاحب کے اس عمل کو ان کی ذات سے منصوب کر کے اس مذہبی عمل کا تمسخر اڑا رہا ہے۔ کیا میڈیا کی آزادی یہی ہے کہ مسلمانوں کےاقلیتی طبقات کے جذبات کو محض ریٹنگ کے چکر میں مجروح کیا جائے۔ پھر ہم کافروں سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ وہ گستاخانہ فلموں پر پابندی لگائیں۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
جب میں اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ملک نہ صرف رہنے، کمانے بلکہ بسنے کی نیت سے جاتا ہوں تو صاف ظاہر ہے کہ میرا مطمع نظر میری اپنی ذات ہے نہ کہ نام نہاد حب الوطنی۔ قادری کے بارے بتائیے کہ یہ شخص کیوں پاکستان چھوڑ کر گیا ہے۔ کیا اس وقت اس کے سامنے اس کی ذات نہیں تھی؟ کیا یہ اپنے خاندان کے ہمراہ ملک سے باہر صرف اس نیت سے گیا ہے کہ وہاں سے اسلام کی ترویج بہتر ہو سکتی ہے؟ اگر سب باتوں کا جواب ہاں ہے تو بتائیے کہ کیا یہ کام کینیڈا کی شہریت لئے بنا نہیں ہو سکتے تھے کیا؟
جب کسی بات کا جواب نہ بنے تو انہیں بلا تحقیق، یک طرفہ موقف اور اصل نفس مسئلہ سے غیر متعلق کہہ کر انتہائی آسانی سے پیچھا چھڑانے کا گر بھی میں نے قادری کے پیروکاروں سے ہی سیکھا ہے :) بالکل اسی طرح جب یو ٹیوب سے وڈیو کہیں لگائی جاتی ہے کہ سجدہ تعظیمی ہو رہا ہے یا مردوں سے باتیں تو اگلے دن کاپی رائٹ کا کہہ سن کر وڈیو کو ہٹوا دیا جاتا ہے۔ اتنا ہی مسئلہ ہے تو اپنے شیخ الاسلام کی وڈیوز کو نیٹ پر آنے ہی کیوں دیا جاتا ہے؟

"مُردوں سے باتوں" کا موضوع نہایت حساس ہے۔ نہ صرف اہلِ سنت کے کچھ فرقوں بلکہ تمام کے تمام شیعہ حضرات کے ہاں دفن کے وقت مُردےکو نام لے کر کلمہ وغیرہ پڑھانے کا عمل مذہبی عقائد کا حصہ ہے۔ میری ناقص رائے میں کسی کے مذہبی عقائد پر تنقید مناسب نہیں۔ باقی باتوں سے اختلاف یقینًاکیا جا سکتا ہے۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
الحمد للہ
قادری صاحب کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہو گیا ۔ سپریم کورٹ کی بصیرت کو سلام
قادری صاحب کے لئے
اس طرح تو ہونا تھا اس طرح کے کاموں میں
اب اُداس پھرنا سردیوں کی شاموں میں ﴿کینیڈا جا کر﴾
"بصیرت" نہایت دور رس نگاہی کو کہتے ہیں۔ "بصیرت" کا فیصلہ تو مستقبل ہی کرے گا۔ فی الوقت تو بس نتائج کا انتظار ہی کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی اسی بصیرت کو چند روز پہلے تک قادری صاحب نے بھی سلام پیش کیا تھا!

دعا ہے جو نتیجہ نکلے ہم سب کے لیے اچھا ثابت ہو۔
 

اوشو

لائبریرین
یہ بات ایک نہایت خطرناک حقیقت کی عکاس ہے۔ در اصل قادری صاحب اور ان کے ہمنوا خود کو اکثریت کا نشانہ سمجھنے لگے ہیں اور وہ اپنے آپ کو سب سے کٹا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ ایک عرصے تک کوئٹہ کے شیعہ بھی اس کیفیت سے گزرتے رہے ہیں۔یعنی: "ہماری سنو۔ہمیں سمجھو۔ تم ہمیں کافر سمجھتے ہو تو سمجھتے رہو۔ کم از کم حیوان تو نہ سمجھو"۔ ان روّیوں کا جو نتیجہ ہوا وہ چند روز قبل "لاشوں کے احتجاج" کی صورت میں ہم دیکھ ہی چکے ہیں۔ میری اطلاعات کے مطابق کوئٹہ کے چندجذباتی نوجوان ایران میں اپنے بڑے مذہبی رہنماؤں سے "جہاد" کا فتویٰ لینے کی کوشش بھی کر چکے ہیں جو انھیں نہیں دی گئی۔ ویل ڈن پاکستانی میڈیا اینڈ لیڈر شپ۔ آپ نے قوم کو خوب متحد کیا۔
ایک بات کا اضافہ کر دیں۔ طاہرالقادری صاحب کے وابسگتین کو فتاویٰ لینے کے لیے ایران کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
ایک بات کا اضافہ کر دیں۔ طاہرالقادری صاحب کے وابسگتین کو فتاویٰ لینے کے لیے ایران کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔
ویسے امید تو ہے کہ قادری صاحب ایسا غیر دانشمندانہ قدم نہیں اٹھائیں گے۔ لیڈر حضرات کو چاہیے کہ انھیں ڈائلاگ کا حصہ بنا کر انھیں عقلمندی سے رام کرنے کی کوشش کریں۔ ہمارے معاشرے کو گروہی تقسیم سے نکلنے کی سخت ضرورت ہے۔
 
Top